برونائی میں سرتاج عزیز کی اہم ملاقاتیں

وزیراعظم کے مشیر نے منگل کو برونائی میں بھارت کے وزیر خارجہ سلمان خورشید کے ساتھ ملاقات کی...

وزیراعظم کے مشیر نے منگل کو برونائی میں بھارت کے وزیر خارجہ سلمان خورشید کے ساتھ ملاقات کی. فوٹو فائل

نو منتخب حکومت خطے میں امن وخوشحالی کی داعی ہے ،اسی حوالے سے پاک وبھارت تعلقات میں بہتری کی بنیاد پر ہی خطے میں پائیدار امن کی امید قائم کی جاسکتی ہے ۔خطے کے سوا ارب سے زائد انسانوں کی غربت اور مسائل کا خاتمہ امن کی خواہش کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے میں پوشیدہ ہے، ترقی وخوشحالی کا سفر جب ہی شروع ہوگا جب فریقین خلوص نیت سے کوششیں کرینگے ۔ برونائی میں وزیراعظم کے مشیر برائے سلامتی وخارجہ امور سرتاج عزیز کی امریکا ، چین اور بھارت کے وزیرخارجہ سے ملاقاتیں اسی سلسلے کو آگے بڑھانے کا سبب ہیں ۔

وزیراعظم کے مشیر نے منگل کو برونائی میں بھارت کے وزیر خارجہ سلمان خورشید کے ساتھ ملاقات کی اور نوازشریف کے اس پیغام و خواہش کو نہایت واضح انداز میں بیان کیا کہ وہ پاکستان بھارت مذاکرات کو 1999ء کی سطح سے دوبارہ شروع کرنا چاہتے ہیں جب دونوں ملک جامع مذاکرات کے عمل کو پائیدار بنیادوں پر استوار کرنے کے بعد بعض تنازعات کے حل کی جانب مثبت پیشرفت کر رہے تھے۔ بلاشبہ مسئلہ کشمیر ، سیاچن اور سرکریک کے مسائل حل ہونے کو تھے کہ پاکستان میں ایک فوجی آمر نے جمہوریت پر شب خون مارکر اس سارے عمل کو تہس نہس کردیا ۔


گزشتہ ایک دہائی میں دونوں ممالک کے درمیان غیر ریاستی عناصر کی مذموم کارروائیوں نے اس خلیج کو مزید وسیع کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا ۔سچ تو یہ ہے پاک وبھارت تعلقات میں بہتری کے نتیجے میں تجارت ومعیشت کے شعبے میں تعاون دونوں ملکوں کے مابین مزید اعتماد پیدا کرے گا۔ اس موقعے پر بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید نے کہا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات سے افغانستان کی آئینی خودمختاری کو کوئی نقصان نہیں پہنچنا چاہیے اور یہ مذاکرات عالمی تسلیم شدہ ریڈ لائنز کے دائرہ کے اندر رہتے ہوئے آگے بڑھنے چاہیے ۔عالمی برادری دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ایک میکنزم تیار کرے ۔ ملاقات کے مندرجات کو انتہائی حوصلہ قرار دیا جاسکتا ہے۔

اسی حوالے سے ایک اور امید افزا خبر یہ بھی ہے کہ ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقعے پر بھی پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم کے درمیان ملاقات متوقع ہے جس سے تصفیہ طلب معاملات کے حل ہونے کی امید بندھتی نظرآتی ہے۔ سرتاج عزیز کی چینی وزیر خارجہ وینگ ڑی سے ملاقات میں پاکستان چین دو طرفہ تعلقات اور باہمی تجارت کے فروغ پر اتفاق ہوا۔سرتاج عزیز کی ایک اور اہم ملاقات امریکی وزیر خارجہ جان کیری سے بھی ہوئی،جس میں دونوں ممالک کے درمیان آیندہ 5 برسوں میں باہمی تجارت 5 ارب ڈالر سے بڑھا کر 10 ارب ڈالر کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ جان کیری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اقتصادی بہتری اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانا بہت ضروری ہے ۔

پاک امریکا تعلقات ایک طویل تاریخی پس منظر رکھتے ہیں جس میں اتار چڑھاؤ بھی آتے رہے لیکن دونوں کے درمیان تعلقات قائم ہیں ،امریکا کے عالمی سیاست میں اہم ترین کردار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا اور اس کی خواہش بھی ہے کہ پاک بھارت تعلقات میں بہتری آئے لیکن صرف وزیرخارجہ یا امریکی صدرکا ہدایات جاری کرنے سے یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا بلکہ امریکا کو چاہیے کہ وہ اپنی ثالثی اور نگرانی میں پاک بھارت تصیفہ طلب مسائل کے حل کے لیے دونوں ممالک کے درمیان بامقصد مذاکرات کا انعقاد کرے جب وہ مشرق وسطیٰ میں یہ کردار ادا کرسکتا ہے تو پھر اس خطے میں امن کا ضامن کیوں نہیں بنتا۔سچ تو یہ ہے کہ جب تک وجہ تنازع بنے ہوئے مسائل کا حل نہیں نکالا جائے گا دوستی کی بیل منڈھے نہیں چڑھے گی اور امن کی خواہش صرف خواب رہے گی۔
Load Next Story