اسماعیل شاہ کی پہلی فلم نے کامیابی کے دروازے کھول دیے

فنی کیرئیر کا آغاز چھوٹی اسکرین سے کیا ،60 فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے

فنی کیرئیر کا آغاز چھوٹی اسکرین سے کیا ،60 فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔ فوٹو: فائل

اسی کی دہائی میں فلمی صنعت کو ایک باصلاحیت فنکار ملا جس کا تعلق بلوچستان سے تھا ۔

جس نے اپنے فنی کیرئیر کا آغاز چھوٹی اسکرین سے کیا ۔ یہ فنکار سید زادہ تھا اور ایک ایسے خاندان کا چشم وچراغ جو ریاست کشمیر سے نقل مکانی کرکے افغانستان اور پھر بلوچستان کے ضلع پشین میں آباد ہوگیا تھا ،جہاں پشتو بولنے والے زیادہ ہیں ۔ لہٰذا اس فنکار کو بیک وقت پشتو اور بلوچی میں تو مہارت تھی قومی زبان اردو انتہائی عمدہ اور نفیس لب ولہجہ کے ساتھ بولتا تھا۔ اپنے وسیع تر دائرہ کاریا یوں کہہ لیں کہ حلقہ یاراں کے باعث پنجابی میںبھی بڑی روانی سے گفتگو کرتا تھا۔یہحسین وجمیل اور باصلاحیت نوجوان اسماعیل شاہ تھا ۔ حسین وپرکشش خدوخال سرخ سفید رنگ ، دراز قد ، سر پر کثیر گھنے سیاہ بالوں کا گھنا پن ان کی پہچان بھی تھا۔




اسماعیل شاہ نے کوئٹہ ٹیلی ویژن کے مختلف پروگراموں میں حصہ لیتے ہوئے اپنے شوبزنس کے کیرئیر کا آغاز کیا تھا ۔ فلمی دنیا میں اسماعیل شاہ کو انھیں ہدایتکار ممتاز علی خان نے 1986ء میں فلم ''باغی قیدی'' کے ذریعے متعارف کروایا ، جس میں ان کے مقابل لبنیٰ خٹک نے مرکزی کردار نبھایا تھا۔ اس فلم کی کامیابی نے ان پر فلم انڈسٹری کے دروازے کھول دیے ۔ وہ فلمی مصروفیات کے باوجود پی ٹی وی لاہور مرکز سے نشر ہونیوالے ڈراموں میںبھی کام کرتے رہے۔

اپنے چھ سالہ مختصر فلمی کیرئیر میں انھوں نے کم وبیش ساٹھ فلموں میں کام کیا جن میں ''سونے کی تلاش''، ''جرات''، ''دلاری''، ''ناچے ناگن''، ''برداشت''، ''پانی''، ''اللہ وارث''، ''ہوشیار'' ، ''حفاظت'' ، ''منیلا کے جاسوس''، ''لاوا''، ''ماں بنی دلہن'' ، ''پیار ہی پیار'' ، ''شیدا ٹلی'' ، ''لیڈی اسمگلر''، ''باغی حسینہ'' ، ''تحفہ'' ، ''ایک سے بڑھ کر ایک'' جیسی فلمیں شامل ہیں۔ انھوں نے اداکارہ کویتا، نیلی ، نادرہ، بابرہ شریف، سبیتا، ریما ، سونیا، گوری اور مدیحہ شاہ، ندا ممتاز سمیت دیگر اداکاراؤں کے مقابل فلمیں کیں ۔ یہ فنکار 29اکتوبر 1992 ء میں حرکت قلب بند ہوجانے پر اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔
Load Next Story