اسرائیلی طیاروں کو عمانی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت

مشرق وسطیٰ نئی تبدیلیوں کی زد میں ہے اور آنے والے وقت میں مزید حیران کن تبدیلیاں رونما ہوسکتی ہیں

مشرق وسطیٰ نئی تبدیلیوں کی زد میں ہے اور آنے والے وقت میں مزید حیران کن تبدیلیاں رونما ہوسکتی ہیں (فوٹو: انٹرنیٹ)

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ سلطنت عمان نے اسرائیلی طیاروں کے لیے عمان کی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت دے دی ہے جب کہ فلسطینیوں کے ساتھ اسرائیل کا تنازعہ بدستور اتنی ہی شدت سے موجود ہے۔ بنجمن نیتن یاہو کا یہ حیران کن اعلان ان کے اکتوبر کے مہینے میں سلطنت عمان کے دورے کے بعد منظر عام پر آیا ہے۔

واضح رہے عرب ممالک میں سے صرف دو' اردن اور مصر سرکاری طور پر اسرائیل کو تسلیم کرتے ہیں۔ نیتن یاہو نے بتایا کہ سلطنت عمان کے دورے کے دوران انھوں نے سلطان قابوس کے ساتھ ملاقات کی تھی جنہوں نے بتایا تھا کہ اسرائیل کی قومی فضائی کمپنی ''ایل ال'' کو سلطنت عمان کی فضائی حدود میں سے گزرنے کی اجازت ہو گی۔ تاہم اس اجازت کا اسرائیل کو بہت تھوڑا فائدہ ہو گا کیونکہ وہ سلطنت عمان کے قریب ترین پڑوسی ملک سعودی عرب کے اوپر سے نہیں گزر سکے گا۔

سعودی عرب نے ایئر انڈیا کی پروازوں کو اس کی فضائی حدود استعمال کرتے ہوئے نئی دہلی سے تل ابیب جانے کی اجازت دیدی تھی تاہم اسرائیلی طیاروں کو سعودی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اسرائیل کی طرف سے مغربی کنارے پر قبضہ اور فلسطینیوں کے ساتھ اس کی بدسلوکی عرب ممالک کے ساتھ اسرائیلی تعلقات میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔


یروشلم میں ہونے والی اسرائیلی سفارتکاروں کی سالانہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بنجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ زیادہ تر عرب لیڈر فلسطین کے ساتھ تنازعے کی وجہ سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر نہیں لانا چاہتے۔ اسرائیلی وزیراعظم نے مزید کہا کہ ان کا ملک اگرچہ تمام عرب ممالک کے ساتھ تعلقات معمول پر چلانا چاہتا ہے مگر یہ کام بتدریج ہو گا، جب اس کے لیے مناسب وقت آئے گا اور فلسطینیوں کے ساتھ امن بحال ہونے پر دیگر عرب ممالک کے ساتھ بھی تعلقات معمول پر آ جائیں گے۔

گویا اسرائیل کو عرب ممالک کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کی خاطر معکوس سفر کرتے ہوئے فلسطین کے ساتھ پہلے تعلقات درست کرنے ہوں گے۔ اسرائیل نے حالیہ عرصے میں خلیج کے عرب ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کی ہے جو کہ اسرائیل کو سرکاری طور پر تسلیم ہی نہیں کرتے۔

اکتوبر میں اسرائیلی کھیلوں کی وزیر میری بریگیو نے یو اے ای کا دورہ کیا تھا اور شیخ زاید کی گرینڈ مسجد بھی دیکھی تھی جب کہ اسرائیلی وزیر مواصلات نے دبئی میں تقریر بھی کی اور ابوظہبی میں ہونے والے جوڈو کراٹے کے مقابلوں میں اسرائیلی قومی ترانہ بھی بجایا گیا۔ یوں دیکھا جائے تو مشرق وسطیٰ نئی تبدیلیوں کی زد میں ہے اور آنے والے وقت میں مزید حیران کن تبدیلیاں رونما ہو سکتی ہیں۔
Load Next Story