سیاسی مداخلت سے بیوروکریسی کا ڈھانچہ متاثرہوا ہے چیف جسٹس
آزادی کے بعد بیوروکریسی نےاچھا آغازکیا تاہم بعد میں سیاسی مداخلت سےبیوروکریسی کا ڈھانچہ متاثرہوا ہے، چیف جسٹس
لاہور:
چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری نےکہا ہے کہ سیاسی مداخلت بیوروکریسی کے ڈھانچے میں گھس چکی ہے جس کے ایڈمنسٹریشن اور گورننس پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
اسلام آباد میں آفس مینجمنٹ گروپ کے افسران سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ مضبوط اور آزاد اداروں کے بغیر گڈ گورننس کا کوئی تصور نہیں کیا جاسکتا اور کوئی ادارہ قانون کی حکمرانی یقینی بنائے بغیر مستحکم نہیں ہو سکتا، انہوں نے کہا کہ سرکاری افسران کو احساس تحفظ ہوگا تو وہ گڈگورننس کے قیام میں مثبت کردار ادا کرسکتے ہیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بیوروکریٹس پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ منتخب نمائندوں کو قانون کے مطابق کام کرنے میں مدد دیں، اعلیٰ عدالتیں اپنے فیصلوں میں باربار کہہ چکی ہیں کہ سرکاری افسران صرف قانونی احکامات ماننے کے پابند ہیں، انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد بیوروکریسی نےاچھا آغازکیا تاہم بعد میں سیاسی مداخلت سےبیوروکریسی کا ڈھانچہ متاثرہوا ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ ماضی میں نیب کا ادارہ عوام کی توقعات پر پورا اترنے میں ناکام رہا ہے اور نیب کی ناکامی کا اظہار سپریم کورٹ کے بعض مقدمات میں فیصلوں سے بھی واضح ہوتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ آئین سےانحراف کرنےوالوں کے خلاف کرداراداکررہی ہے، ان کا کہنا تھا کہ قواعد وضوابط کوپس پشت ڈالنےسےانتظامیہ اورحکومت پربھی منفی اثرپڑتا ہے۔
چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری نےکہا ہے کہ سیاسی مداخلت بیوروکریسی کے ڈھانچے میں گھس چکی ہے جس کے ایڈمنسٹریشن اور گورننس پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
اسلام آباد میں آفس مینجمنٹ گروپ کے افسران سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ مضبوط اور آزاد اداروں کے بغیر گڈ گورننس کا کوئی تصور نہیں کیا جاسکتا اور کوئی ادارہ قانون کی حکمرانی یقینی بنائے بغیر مستحکم نہیں ہو سکتا، انہوں نے کہا کہ سرکاری افسران کو احساس تحفظ ہوگا تو وہ گڈگورننس کے قیام میں مثبت کردار ادا کرسکتے ہیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بیوروکریٹس پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ منتخب نمائندوں کو قانون کے مطابق کام کرنے میں مدد دیں، اعلیٰ عدالتیں اپنے فیصلوں میں باربار کہہ چکی ہیں کہ سرکاری افسران صرف قانونی احکامات ماننے کے پابند ہیں، انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد بیوروکریسی نےاچھا آغازکیا تاہم بعد میں سیاسی مداخلت سےبیوروکریسی کا ڈھانچہ متاثرہوا ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ ماضی میں نیب کا ادارہ عوام کی توقعات پر پورا اترنے میں ناکام رہا ہے اور نیب کی ناکامی کا اظہار سپریم کورٹ کے بعض مقدمات میں فیصلوں سے بھی واضح ہوتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ آئین سےانحراف کرنےوالوں کے خلاف کرداراداکررہی ہے، ان کا کہنا تھا کہ قواعد وضوابط کوپس پشت ڈالنےسےانتظامیہ اورحکومت پربھی منفی اثرپڑتا ہے۔