حکومت اور اپوزیشن کی مخالفت کے بعد شراب پر مکمل پابندی کا بل مسترد

شراب تمام مذاہب میں حرام ہے، رمیش کمار، اپوزیشن ارکان اور حکومت کی طرف سے بل کی مخالفت، مجلس عمل کی حمایت

شراب تمام مذاہب میں حرام ہے، رمیش کمار، اپوزیشن ارکان اور حکومت کی طرف سے بل کی مخالفت، مجلس عمل کی حمایت (فوٹو: فائل)

قومی اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن کی مخالفت پر ملک بھر میں شراب پر مکمل پابندی کا حکومتی اقلیتی (ہندو) رکن کا بل مسترد کردیا گیا، اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتوں نے بھی بل کی مخالفت کی۔

ایکسپریس کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ قائد حزب اختلاف شہباز شریف بھی اجلاس میں شریک ہوئے، وزیر اعظم عمران خان اجلاس میں دوسرے روز بھی شریک نہ ہوسکے۔

پاکستان تحریک انصاف کے اقلیتی رکن ڈاکٹر رمیش کمار وینکوانی نے تمام مذاہب کے افراد سمیت ملک میں شراب پر مکمل پابندی کا بل پیش کیا۔


ڈاکٹر رمیش کمار نے کہا کہ شراب تمام مذاہب میں حرام ہے لہٰذا اس کی فروخت بند کی جائے، ڈپٹی اسپیکر نے حکومت سے بل کے بارے میں رائے لی۔ پارلیمانی سیکریٹری داخلہ ملیکہ بخاری نے بل کی مخالفت کی اور کہا کہ یہ بل پہلے بھی آیا تھا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان تحریک انصاف کے ارکان نے بل کی مخالفت کی تاہم متحدہ مجلس عمل نے بل کی حمایت کی۔

ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے رائے شماری کروائی متذکرہ حکومت اپوزیشن کی تینوں بڑی جماعت کی مخالفت پربل مسترد ہو گیا۔ ایم کیو ایم کی رکن کشور زہرا نے معذور افراد کی فلاح و بہبود کے لیے آئین میں ترمیم کا بل پیش کیا یہ بل بھی کثرت رائے کی بنیاد پر مسترد کردیا گیا۔ اسی طرح انسداد تشدد و انتہا پسندی کے بارے میں قومی مرکز کے قیام کا بل بھی مسترد کر دیا گیا۔

اجلاس کے دوران شراب پر مخالفت کے بل کی تحریک پر دوبارہ رائے شماری کا مطالبہ کیا گیا۔ اس موقع پر ڈپٹی اسپیکر کنفیوز دکھائی دیے۔ اپوزیشن کی جماعتیں پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ارکان ایجنڈے کو بلڈوز کرنے کا الزام کرتے ہوئے احتجاجاً واک آؤٹ کرگئے۔ بل کی حمایت میں 89 جبکہ مخالفت میں 86 ووٹ آئے۔

توجہ دلاؤ نوٹس پر وزیر پٹرولیم غلام سرور خان نے اعتراف کیا کہ ملک میں گیس پریشر میں کمی کا مسئلہ موجود ہے تاہم لوڈ شیڈنگ نہیں کی جارہی جبکہ گیس چوری بھی ہو رہی ہے۔ بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس (آج) بدھ کی صبح 11 بجے تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔
Load Next Story