کراچی اسٹاک مارکیٹ میں تیزی 158 پوائنٹس کا اضافہ

340 کمپنیوں میں سے 209 کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 113 کے بھاؤ گرگئے، 18 کے شیئرز کی قیمتیں مستحکم رہیں


Business Reporter July 04, 2013
کراچی: اسٹاک مارکیٹ میں ٹریڈنگ سیشن کے دوران اسٹاک بروکر مانیٹر پر ٹریڈ پرائسز دیکھ رہا ہے۔ فوٹو: آئی این پی

ISLAMABAD: کراچی اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کا تسلسل بدھ کو بھی جاری رہا اور کے ایس ای 100 انڈیکس 158.69 پوائنٹس اضافے سے 21802.86 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔

حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان قرضوں کے حصول کے لیے مذاکرات میں مثبت پیش رفت اور کھاد، سیمنٹ، آئل اینڈ انرجی سیکٹر کی کمپنیوں کے متوقع بہتر نتائج کے سبب سرمایہ کار سرگرم دکھائی دیے۔ بدھ کو کاروباری حجم 23 کروڑ 87 لاکھ 18ہزار 350حصص رہا جبکہ منگل کو 24 کروڑ 52 لاکھ 75 ہزار حصص رہا تھا۔

مارکیٹ کا مجموعی سرمایہ 37 ارب 36 کروڑ 6 لاکھ 43ہزار روپے اضافے سے 53کھرب 9ارب 64کروڑ 52 لاکھ 65 ہزار روپے کی سطح تک پہنچ گیا۔ بدھ کو مجموعی طور پر 340 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں 209 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 113 کمپنیوں کے حصص کی قیمت میں کمی اور 18 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں استحکام رہا۔



حصص کے سودوں کے لحاظ سے پی ٹی سی ایل، فوجی سیمنٹ، ٹی آر جی پاکستان، میپل لیف سیمنٹ، سوئی نادرن گیس، پی آئی اے سی، پاک پٹرولیم، ٹیلی کارڈ لمیٹڈ، اینگروکارپوریشن اور لارفیج پاکستان نمایاں رہے۔پی ٹی سی ایل اے 2 کروڑ 63 لاکھ 83 ہزار حصص کے سودوں کے ساتھ سرفہرست رہا۔ سب سے زیادہ تیزی ویتھ پاک لمیٹڈ کے حصص کی قیمتوں میں ہوئی جس کے حصص کی قیمت 79 روپے کے اضافہ سے 1759 روپے پر بند ہوئی۔

اسی طرح نیسلے پاکستان کے حصص کی سودے بھی 45 روپے کی تیزی سے 6340 روپے پر بند ہوئے ۔ سب سے زیادہ مندی یونی لیور فوڈز اور رفحان میز کے حصص کی قیمتوں میں ہوئی۔ یونی لیور فوڈز کے حصص کی قیمت 190 روپے کی مندی سے 4700 روپے اور رفحان میز کے حصص کی قیمت بھی 100 روپے کی کمی سے 5000 روپے رہ گئی۔

دوسری جانب کے ایس ای 30 انڈیکس بھی 109.15 پوائنٹس کے اضافہ سے 16873.96 پوائنٹس پر بند ہوا۔ کے ایس سی آل شیئر انڈیکس میں 108.63 پوائنٹس کے اضافے کے بعد 15437.93 پوائنٹس پر بند ہوا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |