سوئی گیس حکام بادشاہ بنے بیٹھے ہیں سپریم کورٹ کا اظہار برہمی
سپریم کورٹ کا پشاور کی گل نصیب کالونی کو دو ماہ میں گیس کنکشن فراہم کرنے کا حکم
سپریم کورٹ نے گیس کنکشن کی عدم فراہمی سے تعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ سوئی گیس حکام بادشاہ بنے بیٹھے ہیں۔
سپریم کورٹ میں پشاور کی گل نصیب کالونی کو گیس کی عدم فراہمی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے کنکشن فراہم نہ کرنے پر سوئی گیس حکام پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے دو ماہ میں گیس کنکشن مہیا کرنے کا حکم دیا۔
جسٹس گلزار نے کہا کہ آخری وارننگ دے رہے ہیں، عمل درآمد نہ ہوا توحکام کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کریں گے۔ سوئی گیس کے چیف انجینئر اورنگزیب نے کہا کہ کالونی والوں نے کنکشن کی کوئی درخواست نہیں دی تھی، ہم چھ ماہ میں گیس فراہم کر دیں گے۔
جسٹس گلزار نے کہا کہ حکومت ایسے افسران کے اثاثوں کی چھان بین کیوں نہیں کرتی، جیل کیوں نہیں بھیجتی؟، انہیں نوکری سے نکال دے، سوئی گیس حکام کو عوام کی خدمت کے لئے بھرتی کیا لیکن یہ تو بادشاہ بنے بیٹھے ہیں۔
جسٹس گلزار نے چیف انجینئر اورنگزیب سے کہا کہ کیا عوام آپ کے ملازم ہیں جو درخواستیں لے کر آپ کے پیچھے پیچھے پھریں، دوسری شکایت آئی تو خود کو فارغ سمجھیں اور جیل بھی جانا پڑے گا۔
سپریم کورٹ میں پشاور کی گل نصیب کالونی کو گیس کی عدم فراہمی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے کنکشن فراہم نہ کرنے پر سوئی گیس حکام پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے دو ماہ میں گیس کنکشن مہیا کرنے کا حکم دیا۔
جسٹس گلزار نے کہا کہ آخری وارننگ دے رہے ہیں، عمل درآمد نہ ہوا توحکام کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کریں گے۔ سوئی گیس کے چیف انجینئر اورنگزیب نے کہا کہ کالونی والوں نے کنکشن کی کوئی درخواست نہیں دی تھی، ہم چھ ماہ میں گیس فراہم کر دیں گے۔
جسٹس گلزار نے کہا کہ حکومت ایسے افسران کے اثاثوں کی چھان بین کیوں نہیں کرتی، جیل کیوں نہیں بھیجتی؟، انہیں نوکری سے نکال دے، سوئی گیس حکام کو عوام کی خدمت کے لئے بھرتی کیا لیکن یہ تو بادشاہ بنے بیٹھے ہیں۔
جسٹس گلزار نے چیف انجینئر اورنگزیب سے کہا کہ کیا عوام آپ کے ملازم ہیں جو درخواستیں لے کر آپ کے پیچھے پیچھے پھریں، دوسری شکایت آئی تو خود کو فارغ سمجھیں اور جیل بھی جانا پڑے گا۔