فواد کے بعد عثمان قادر بھی آسٹریلوی ریڈار میں آگئے

کینگروز نے عبدالقادر کے بیٹے کو اپنا شہری بنانے کی منصوبہ بندی شروع کردی


Sports Desk July 04, 2013
کینگروز نے عبدالقادر کے بیٹے کو اپنا شہری بنانے کی منصوبہ بندی شروع کردی۔ فوٹو: فائل

فواد احمد کے بعد ایک اور نوجوان پاکستانی لیگ اسپنر عثمان قادر بھی آسٹریلوی ریڈار میں آگئے، عظیم اسپن ماسٹر عبدالقادر کے بیٹے کو بھی اپنا شہری بنانے کی منصوبہ بندی شروع کردی، اگلے سیزن میں ساؤتھ آسٹریلیا کی جانب سے انھیں بہتر مستقبل کی راہ دکھائی جائے گی۔

تفصیلات کے مطابق آسٹریلیا نے اپنے ملک کے شہرہ آفاق اسپن اسٹار شین وارن کی ریٹائرمنٹ کے بعد درجن بھر سلو بولرز کو آزمایا مگر کوئی بھی حقیقی جانشین ثابت نہیں ہوسکا، اس وجہ سے مجبوراً پاکستانی پناہ گزین فواد احمد کو شہریت دے کر یہ خلا پُر کرنے کیلیے ایک قدم اٹھایا گیا، اب ان کی نگاہیں پاکستان کے عظیم لیگ اسپنر عبدالقادر کے 19 سالہ بیٹے عثمان قادر پر مرکوز ہوچکیں جو گذشتہ موسم گرما میں ایڈیلیڈ کی جانب سے کلب کرکٹ اور ساؤتھ آسٹریلیا کی فیوچرز لیگ ٹیم میں صلاحیتوں کے جوہر دکھا چکے ہیں، انھوں نے اگلے سیزن میں بھی یہاں پر واپسی کی خواہش ظاہر کی تھی، جب وہ دوبارہ یہاں آئیں گے تو انھیں آسٹریلیا کی نمائندگی کیلیے راضی کرنے کی کوشش ہو گی۔



ساؤتھ آسٹریلیا کے ڈائریکٹر کرکٹ جیمی کاکس کا کہنا ہے کہ عثمان قادر نے خود آسٹریلیا کی نمائندگی میں کچھ دلچسپی ظاہر کی تھی، مگر میں یہ بھی جانتا ہوں کہ وہ پاکستان میں کھیلنے کی خواہش بھی رکھتے ہیں، ہمیں ان معاملات کو مدنظر رکھتے ہوئے آگے بڑھنا ہوگا، ہم نے ان پر پہلے ہی واضح کردیا کہ اگر وہ واپس آنا چاہتے ہیں تو ان سے کمٹمنٹ سے کچھ بڑھ کر چاہیں گے، مگر انھوں نے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا، البتہ یہ ضرور کہا کہ اگر آپ یہ اور وہ کرسکتے ہیں تو میں آپ کا ہوں، میرے خیال میں وہ آسٹریلیا کی جانب سے کھیلنے پر بھی غور کررہے ہیں مگر پاکستان میں بھی ان پر نگاہیں مرکوز ہوں گی۔

انھوں نے کہا کہ عثمان کی کہانی فواد احمد سے کافی مختلف مگر ہم نے اس بارے میں کرکٹ آسٹریلیا سے بات کی ہے، وہ نوجوان اور اسے ٹیلنٹ وراثت میں ملا ہے، اس نے یہاں کلب کرکٹ میں اچھی کارکردگی پیش کی، اب فیصلے کا اختیار عثمان کے ہاتھوں میں ہی ہوگا۔

یاد رہے کہ عثمان قادر نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ مجھے آسٹریلیا کیلیے کھیلنے کی پیشکش ہوئی مگر اس بارے میں حتمی فیصلہ میرے والد کو ہی کرنا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں