تحریک انصاف کوضمنی انتخابات سے قبل سخت چیلنجزکا سامنا

اپنی چھوڑی نشستیں حاصل کرنا آسان نہیں ہوگا، پختونخوا حکومت کی کارکردگی اہم ہوگی

اپنی چھوڑی نشستیں حاصل کرنا آسان نہیں ہوگا، پختونخوا حکومت کی کارکردگی اہم ہوگی فوٹو: فائل

تحریک انصاف کی سینٹرل ایگزیکٹوکمیٹی (سی ای سی) کا انتخابات کے بعد پہلا اجلاس کل ہونے جا رہا ہے، اجلاس میں کمیٹی کے سامنے مشکل ایجنڈا ہوگا۔

خیبرپختونخوا میں امن و امان کی خراب صورتحال کے باعث پارٹی پہلے ہی تنقید کا سامنا کر رہی ہے۔ عمران خان ضمنی انتخابات سے قبل کوئی مثبت تاثر ابھارنا چاہیں گے۔مرکز اور پنجاب میں ن لیگ کی حکومت کے باعث ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف کیلیے اپنی ہی چھوڑی ہوئی نشستوں کو واپس حاصل کرنا اور کوئی حیران کن کامیابی حاصل کرنا آسان نہیں ہوگا۔ صرف پختونخوا میں کارکردگی ہی تحریک انصاف کے کارکنوں اور غیرجانبدار ووٹروں کو تحریک دے سکتی ہے۔ تحریک انصاف بجٹ میں جی ایس ٹی کے بعد مہنگائی میں اضافے، لوڈشیڈنگ کنٹرول کرنے میں ناکامی اور انسداد دہشتگردی پالیسی نہ بننے کے ایشوز کو استعمال کرسکتی ہے۔




سی ای سی اجلاس میں عمران خان پختونخوا کیلیے کوئی رول ماڈل پلان بھی پیش کرسکتے ہیں جبکہ صوبے میں حکومتی عہدہ رکھنے والوںسے پارٹی عہدہ واپس لینے پر بھی غور کیا جاسکتا ہے۔ تحریک انصاف مرکز میں ن لیگ کو مشکل اپوزیشن دینا چاہتی ہے جبکہ اجلاس میں ن لیگ، جے یو آئی اتحاد کے اثرات پر بھی بات چیت ہوسکتی ہے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک قیام امن کیلیے اقدامات کے حوالے سے بریفنگ دینگے

۔ چیئرمین تحریک انصاف انسداد دہشتگردی پالیسی کے حوالے سے وزیراعظم کو خط پر بھی مرکزی قائدین کو اعتماد میں لیں گے۔ پارٹی میں عمومی تاثر ہے کہ اسد عمر اسلام آباد کی نشست جیت سکتے ہیں مگرکچھ لوگوں کا خیال ہے کہ مرکز میں ن لیگ کی حکومت کے باعث جیتنا مشکل ہوگا۔ مسلم لیگ(ن) زیادہ نشستیں جیتنے کیلیے پرامید ہے اور ن لیگ تحریک انصاف کو سخت پیغام دینے کیلیے میانوالی کی نشست جیتنے کیلیے بھی جان لڑائے گی۔ ن لیگی قیادت عمومی طور پر انتخابات کے نتائج سے مطمئن ہے مگر اسلام آباد، راولپنڈی میں اپنی کارکردگی پر مایوس ہے، اب اس کے پاس ایک نشست جیتنے کا موقع ہے۔
Load Next Story