تھر میں عارضی اسپتال بنایا گیا اور ہمارے جانے کے بعد اٹھا لیا گیا چیف جسٹس

تھر کے اسکولوں میں نہ ہی بیٹھنے کا کوئی انتظام تھا اور نہ واش روم، چیف جسٹس پاکستان

تھر میں بچے نہیں بلونگڑے پیدا ہورہے ہیں، جسٹس ثاقب نثار

چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ تھر میں دو دن کیلیےعارضی اسپتال بنایا گیا اور ہمارے جانے کے بعد اٹھا لیا گیا۔



تھرمیں نومولود ہلاکت کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مٹھی میں جاکر بچوں کی حالت دیکھیں، تھر میں بچے نہیں بلونگڑے پیدا ہورہے ہیں، آپریشن تھیٹر میں کوئی سرجن ہے نہ ادویات، مٹھی میں کوئی ریڈیالوجسٹ نہیں ہے، دو دن کے لئے تھر میں نرسیں اور ڈاکٹر لے کر گئے، چارپائیوں کا عارضی اسپتال بنایا گیا تھا، ہمارے آنے کے بعد سارااسپتال اٹھا لیا گیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان کسی کو تحفے میں نہیں ملا، کیا ملک کو من مرضی سے چلایا جا سکتا ہے، کہاں ہے انتظامیہ اور حکومت، عدالت کام کرے تو تنقید کی جاتی ہے، تھر کے اسکولوں میں بیٹھنے کا کوئی انتظام نہیں تھا، واش روم بھی نہیں تھا، سمجھ نہیں آئی بچیاں واش روم کے لئے کہاں جاتی ہوں گی۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اربوں روپے کا پاور اسٹیشن بن رہا ہے لیکن بچیاں کئی کلومیٹرپانی سر پراٹھا کر چلتی ہیں، آر او پلانٹ سے پانی پی کر خود سارا دن پریشان رہا ہوں، یہ پانی لوگوں کو پینے کے لئے دیا جاتا ہے، مجھے کہا گیا تھا کہ پانی تھوڑا پینا تھا، وزیر اعلی نے تو ایک قطرہ پانی نہیں پیا۔
Load Next Story