بھارت متنازع سرحد پرکسی بھی نئی مہم جوئی سے بازرہے چین کا انتباہ
بھارت کو چاہئے کہ وہ اپنے قول و فعل کا تضاد ختم کرے بصورت دیگر اس کے نتائج بہتر نہیں ہوں گے۔، میجر جنرل لاؤیوآن
چین نے بھارت کو اس کی متنازع سرحد پر کسی بھی قسم کی مہم جوئی سے باز رہنے کی وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے اقدام سے نئی دہلی کو خوفناک نتائج کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
چینی افواج کے شعبہ برائے عالمی عسکری تحقیق کے سربراہ میجر جنرل لاؤیوآن نے بیجنگ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چین بھارت کے ساتھ اپنی متنازع سرحد پر ہر قسم کی نقل و حمل پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے، اس لئے بھارت سرحد پر تعینات فوجیوں میں اضافے سمیت ایسی کسی بھی کارروائی سے گریز کرے جس سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو۔
میجر جنرل لاؤیوآن نے کہا کہ بھارت دنیا کا وہ واحد ملک ہے جو چین کو خطرہ قراردیتے ہوئے اپنی عسکری طاقت میں مسلسل اضافہ کررہا ہے اور دوسری جانب باہمی معاملات کے پر امن حل کی بھی بات کرتا ہے ، ایسی صورت حال میں بھارت کو چاہئے کہ وہ اپنے قول و فعل کا تضاد ختم کرے بصورت دیگر اس کے نتائج بہتر نہیں ہوں گے۔
چین کے میجر جنرل کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب بھارت کے وزیر دفاع اے کے انٹونی دونوں ممالک کے درمیان متنازع سرحد کے حوالے سے معاملات پر مذاکرات کے لئے 4 روزہ دورے کے لئے چین پہنچے ہیں۔
واضح رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان لداخ کےبعض علاقوں پرکنٹرول کا تنازع سالوں سے کشیدگی کا باعث بنا ہوا ہے۔
چینی افواج کے شعبہ برائے عالمی عسکری تحقیق کے سربراہ میجر جنرل لاؤیوآن نے بیجنگ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چین بھارت کے ساتھ اپنی متنازع سرحد پر ہر قسم کی نقل و حمل پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے، اس لئے بھارت سرحد پر تعینات فوجیوں میں اضافے سمیت ایسی کسی بھی کارروائی سے گریز کرے جس سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو۔
میجر جنرل لاؤیوآن نے کہا کہ بھارت دنیا کا وہ واحد ملک ہے جو چین کو خطرہ قراردیتے ہوئے اپنی عسکری طاقت میں مسلسل اضافہ کررہا ہے اور دوسری جانب باہمی معاملات کے پر امن حل کی بھی بات کرتا ہے ، ایسی صورت حال میں بھارت کو چاہئے کہ وہ اپنے قول و فعل کا تضاد ختم کرے بصورت دیگر اس کے نتائج بہتر نہیں ہوں گے۔
چین کے میجر جنرل کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب بھارت کے وزیر دفاع اے کے انٹونی دونوں ممالک کے درمیان متنازع سرحد کے حوالے سے معاملات پر مذاکرات کے لئے 4 روزہ دورے کے لئے چین پہنچے ہیں۔
واضح رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان لداخ کےبعض علاقوں پرکنٹرول کا تنازع سالوں سے کشیدگی کا باعث بنا ہوا ہے۔