آدھے سر کا درد وجوہات علامات احتیاطی تدابیر

بچوں میں مائیگرین کی وجہ سے توجہ کا کم ہونا، ذہنی تناؤ،اورڈپرشن کی علامات نظر آتی ہیں۔


تحقیقات کے نتیجے میں موبائل فون کا کثرت سے استعمال کرنے والوں میں (دوران استعمال) متلی ،قے مائیگرین کے درد کے اثرات سامنے آئے ہیں۔ فوٹو : فائل

جدید دور کے تحائف میں سے مائیگرین یا آدھے سر کا درد ایک تکلیف دہ بیماری ہے ،ہر تیسرا فرد کسی نہ کسی انداز میں مائیگرین کی علامات کی شکایت لیے پھرتا ہے جس میں حساس قسم کی اعصابی علامات بھی نمو دار ہوتی ہیں مثلاًروشنیوں کے جھماکے،سیاہ دھبے بازؤوں اور ٹانگوں میں سوئیاں چبھنے والی بے چینی کا احساس، متلی، قے کے علاوہ روشنی اور آواز کے معاملے میں بھی حد سے زیادہ حساس ہونا شامل ہے۔درد کے یہ احساسات چند گھنٹوں سے لے کرکم سے کم تین دنوں تک محیط ہو سکتے ہیں۔

مائیگرین والا درد سر خون کی شریانوں کے بڑھنے اوراعصاب سے کیمیاوی مادوں کے ان شریانوں میں ملنے سے پیدا ہوتا ہے اس کے دورے کے دوران ہوتا یہ ہے کہ کنپٹی کے مقام پر جلد کے نیچے رگ پھول جاتی ہے۔اس کے نتیجے میں کچھ کیمیاوی مادے پیدا ہوکرسوجن ،درد کے ذریعے رگ کو اور پھلا دیتے ہیں۔جس سے دفاع میں اعصابی نظام متلی ،پیٹ کی خرابی اور قے کا احساس پیدا کرتا ہے اس کے علاوہ اس کی وجہ سے خوراک کے ہضم ہونے کا عمل بھی سست پڑ جاتا ہے۔ دوران خون کے سست پڑنے سے ہاتھ اور پاؤں ٹھنڈے پڑ سکتے ہیں اور روشنی اور آواز کی حساسیت میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ جسم کو ایک طرف کمزوری کا احساس بھی ہوسکتا ہے۔

وجوہات ؟اس مرض میں مبتلا کچھ افراد تو اپنے درد کو پہچان لیتے ہیں ،لیکن سب ایسا نہیں کرسکتے۔یہ الرجی کا اثر بھی ہوسکتا ہے،تیزروشنیوں کا بھی،بے حد شور کا بھی،کچھ ناخوشگوار خوشبوؤں کا استعمال ،جسمانی اور جذباتی تناؤ یا نیند کی عادت میں تبدیلی،سگریٹ نوشی یا دھوئیں میں رہنا،کھانے کے وقت کا چھوٹ جانا،یا روزہ بھی اس کا باعث بن سکتا ہے۔ایام ماہواری کی کمی بیشی،برتھ کنٹرول کی گولیوں کے استعمال کے علاوہ پوٹا کلیجی کی ڈش،جنک فوڈ، فاسٹ فوڈکے چند اجزا بھی اس کا باعث ہو سکتے ہیں۔ دماغی صدمے اور مائیگرین کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔اعصابی تعلق کی بناء پردانتوں پر بھی اس کے ضمنی اثرات دیکھے گئے ہیں ،اگر دانتوں کی بھرائی کروائی ہوئی ہو تو سر درد کا سامنا ہوسکتا ہے۔

مغربی سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے جینز اور مائیگرین کے تعلق کا جائزہ بھی لیاہے۔ اس کے علاوہ چوہوں پر بھی تحقیق کی گئی ہے۔مائیگرین کی علامات سر درد سے پہلے،دوران درد یا آخر میں بھی نوٹ کی جا سکتی ہیں۔کیوں کہ مائیگرین کی تمام علامات میں فرق آسکتا ہے۔لیکن عمومی طور پر ایک طرف کاشدید درد،رگ پھڑکنے اور تھر تھراہٹ والا درد جو جسمانی کام کی وجہ سے بڑھ بھی سکتا ہے،بار بار پیشاب آنے کی علامت بھی نمودار ہوسکتی ہے ۔گردن اور آنکھ کے پیچھے بھی درد کی علامت دیکھی گئی ہے ۔سرخ متورم آنکھیں،نظر کا دھندلانا یا دو دو چیزیں نظر آنا،جسم کے توازن کو قائم رکھنے میں مشکل ہوناوغیرہ بھی ا س میں شامل ہیں۔

مائیگرین کے مریضوں میں یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ سردرد کے دورے سے قبل حیرت انگیز طور پر خوش گوارموڈ محسوس کرنے لگتے ہیں یا میٹھا کھانے کی خواہش ہوتی ہے یا ڈیپریشن اورتناؤ محسوس کرتے ہیں۔مائیگرین کے علاج کے لیے معالج میڈیکل اور فیملی ہسٹری کا بغور مطالعہ کرتا ہے۔ایک تحقیق کے مطابق عمومی طور پر پانچ یا زیادہ دوروں کی صورت میں چار گھنٹوں سے لے کر تین دن تک کے دورانیے کی تکلیف سامنے آسکتی ہے۔

عام سر درد اور مائیگرین میں کیسے فرق کیا جاسکتا ہے؟عام سر درد وہ درد ہے جوکبھی کبھار ہوتا ہے لیکن اصل میں بیماری نہیں ہوتا۔پچاسی فیصد مائیگرین زدہ لوگ دل کی ہر دھڑکن کے ساتھ سر میں دھماکے محسوس کرتے ہیں ،یوں لگتا ہے جیسے کوئی سر میں مسلسل چاقو زنی کر رہا ہو۔

یہ مرض مردوں کی بہ نسبت خواتین میں زیادہ دیکھا گیا ہے خواتین میں اس کی علامات زیادہ نمودار ہوتی ہیں ایک تحقیق کے مطابق یہ حقیقت بھی سامنے آئی ہے کہ ایسی خواتین جنہیں روشنی کے جھماکے بھی محسوس ہوتے ہیں،انہیں دل کے دورے کے زیادہ خطرات کا سامنا ہوسکتا ہے،اسی طرح مانع حمل ادویات کا استعمال کرنے والی خواتین میں خون کے انجماد کا خطرہ موجود ہے ۔کچھ خواتین میں مائیگرین کے دورے ایام کے دوران یا آس پاس پڑتے ہیں۔ اس کا تعلق آسٹروجن ہارمون کی سطح کے گڑ بڑ ہونے سے ہوسکتی ہے۔

ایام کے دوران مائیگرین کا حملہ دو تین دن پہلے یا بعد میں ہوسکتا ہے۔یہ دیکھا گیا ہے کہ ہرسات میں سے ایک خاتون کے ساتھ ایام کے دنوں میں مائیگرین کا حملہ ہوسکتا ہے(خواتین کے درد سر کو روائتی بہانہ کہنے والے شوہر ذرا گریبان میں جھانکیں) لیکن حمل کے فوراً بعد ہی علامات میں بہتری آنا شروع ہو جاتی ہے۔ سن یاس(منو پاز) کے دنوں میں بھی مائیگرین کے متعدد دورے ہو نا شروع ہو جاتے ہیں۔اسی طرح مانع حمل ادویات یا گولیاں کھانے والی خواتین کو بھی اس قسم کی صورت حال کا سامنا کرنا پڑتا ہے،اگر مائیگرین کی علامات کا ریکارڈ رکھا جائے تو علامات کے مطابق علاج آسان ہوگا، مخصوس علامات کا بروقت علاج تکلیف کو کم کردے گا۔یہ علاج ایام کے آخری دنوں تک استعمال کرنا زیادہ بہتر ہوگا۔

مائیگرین کی روک تھام اور علاج کے حوالے سے علامات کا علاج کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔جس میں پیراسیٹامول، اسپرین اور کیفین کے مرکبات کے ساتھ ساتھ سر درد متلی اور ڈیپریشن کی روک تھام کی کوشش کی جاتی ہے ۔جڑی بوٹیوں میں بھنگ اور خشخاش ،خشک دھنیا، سبز ہڑیر،کالی مرچ اور اسطخدوس کے مرکبات یا سفوف بھی استعمال کیے جاتے ہیں ،کالی مرچوں کو گرم توے پرڈال کراس کے بخارات سانس کے ذریعے اندر لے جانا بھی کافی بہتر نتائج دے سکتا ہے۔ آکو پنکچر کے علاوہ،سپائنل کارڈ پر تیل کا مساج اور ازواجی تعلقات کا احیاء بھی چندعلاج تصور کیے جاتے ہیں

اگر کافی کا ایک کپ پی لیا جائے تو یہ سب سے آسان اور سستا علاج ہے۔کافی خون کی شریانوں کو دباتی ہے جس سے درد کی شدت میں کمی واقع ہوتی ہے۔اگر موڈ کو خوشگوار بنانے والی چیزوں میں کیفین والا کوئی بھی سافٹ درنک پی لیا جائے ۔ کافی پینے والے افراد سکون محسوس کریں گے۔اس سے کھچاؤ کا شکارکندھوں، گردن ،کمر ،سراور چہرے کے پٹھوں (خصوصاً ڈیسک ورک،اور کمپیوٹر پرطویل اوقات تک کام کرنے والوں) کو سکون ملتا ہے۔رمضان کے پہلے روزے کے دوران بھوکے رہنے کی عادت نہ ہونے کی وجہ سے بھی مائیگرین کا حملہ ہو سکتا ہے۔جو لوگ پہلے بھی سر درد بھگت رہے ہوں ان میں روزے کی طوالت کے ساتھ ساتھ مائیگرین کے حملے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔ایسی حالت میں بہت سے افراد غیر ارادی طور پر سحری کا وقت ختم ہونے سے پہلے سٹرانگ چائے یا کافی پی لیتے ہیں۔

وہ لوگ جو صبح ناشتہ کرنے کے عادی نہیں ہیں۔ ان پرسر درد کے دوروں کا خطرہ ہو سکتا ہے،برنچ کلچر(ناشتے اور لنچ کے درمیان تقریباً گیارہ بجے کھانا کھانا موجودہ دور میں عام ہورہا ہے) اور ویک اینڈ پر دیر تک سونے والے اس کا آسان شکار ہو سکتے ہیں۔ایک تحقیق کے مطابق اگر ہفتے میں دومرتبہ مساج کرا لیا جائے تو مائیگرین کے حملے آدھے رہ جائیں گے۔ اپنے لائف سٹائل اور روزمرہ خوراک میں فائبر والی سبزیوں کے اضافے کے علاوہ صلوٰۃ الحاجت ،اللہ کا ذکر، یوگا کی ورزشیں (یوگا اور مراقبہ دونوں نماز کا چھوٹا سا حصہ ہیں) بھی اس مقصد کے لیے شفا یابی کا ذریعہ ہیں جن سے ڈپریشن اورذہنی تناؤ بھی کم ہو جاتے ہیں۔

اگر ٹیبل ورک (کمپیوٹر،فائل ورک) کرنے والے خواتین وحضرات ہر گھنٹے کے بعد گردن کو آگے پیچھے دائیں بائیں نرمی سے گھمانے کی مشق کرتے رہیں اور چل پھر کر پانی یا چائے ،کافی کی چسکی لگاتے رہیں تو مائیگرین کے امکانات کم کیے جا سکتے ہیں۔ میگنشیم کے متعلق بھی یہی تحقیقات سامنے آئی ہیں کہ دل، ہڈیوں، پٹھوں، اعصاب اور دوران خون اور سکون اور بلڈ شوگر لیول کے تناسب کو قائم رکھنے کے لیے اچھی چیز ہے۔

میگنیشیم کی کمی والوں کو آزمائشی طور پر روزانہ مناسب مقدار (ڈاکٹر کے مشورے کے بعدچارسوملی گرام روزانہ) میں یہ نمک استعمال کرکے دیکھنا چاہیے اگر مزاج کے موافق آجائے تو بہت بڑی نعمت ہے ۔ گرین ٹی میں ادرک کا چھوٹا سا ٹکڑا ابال کر پینے سے بھی مائیگرین میں آرام محسوس ہوتا ہے۔نیند میں دانت کچکچانا یا جبڑے بھنچ لینا بھی مائیگرین کی ایک نشانی سمجھی جاتی ہے۔اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ مریض نیند کے دوران گردن اور سر کے پچھلے حصے میں تناؤ محسوس کر رہا ہے۔اگر اس کے تکیے کی اونچائی ،نرمی یا سائز تبدیل کردیا جائے تو معلوم ہو جائے گا کہ وہ کتنے آرام کے ساتھ سو سکتا ہے۔

بعض افراد میں مائیگرین شروع ہونے کی علامات نظر کے دھندلے پن سے ہوتی ہے جو تقریباً پندرہ سے بیس منٹ تک رہتی ہے پھر سر درد شروع ہونے سے پہلے سکون کا ایک وقفہ آتا ہے۔ پھر قے کی کیفیت شروع ہوجاتی ہے،جسمانی کمزوری کے ساتھ الفاظ کی واضح ادائیگی میں مشکل ہوتی ہے کچھ افراد کا تجربہ یوں ہوتا ہے کہ نظر کا توازن درست نہیں رہتا،کرونا کی طرح بلب نما روشنی نظر آتی ہے۔جس کے بعد درد شروع ہوجاتا ہے۔ کچھ حالات میں درد کے شکار کا درد دو تین گھنٹے کے بعد خودبخود ختم ہوجاتا ہے۔ درد کے وقت تاریک اور ٹھنڈی جگہ پر جانے سے سکون ملتا ہے۔ آنکھ میں ڈیلے اور دماغ کی اوپری سطح پر برف کی ٹکور کرنے اور ٹھنڈا یخ پانی پینے سے بھی افاقہ محسوس ہوتا ہے۔

بعض اوقات متلی کی کیفیت کے بعد درد میں سکون محسوس ہونے لگتا ہے۔یا پھر دماغ میں گھومنے والے بلبلے کی سی کیفیت محسوس ہونے لگتی ہے (بازاری روحانی بابے اسے جن چڑھ جانے کا نام دیتے ہیں) اس حالت میں پیرا سیٹا مول انہیں آرام دیتی ہے۔اس سے ملتے جلتے حالات میں یہ ہو سکتا ہے کہ آنکھ کے پیچھے کی شریانوں میں نقص ہو! اس کے علاوہ ہائی بلڈ پریشر،سگریٹ نوشی،ذیابیطس،اور کولیسٹرول کے پس منظرکو بھی مدنظررکھا جاسکتا ہے۔

وائی فائی آلات ، ریموٹ کنٹرول چیزیں ،لیپ ٹاپ،راؤٹر، ہمارے مزاج اور صحت پر اثر ڈال رہے ہیں ،موبائل فون کے استعمال کو بھی مائیگرین کی ایک وجہ سمجھ کر ریسرچ کی گئی ہے۔اور یہ سامنے آیا ہے کہ اس قسم کے آلات استعمال کرنے والوں کو الیکڑو میگنیٹک فیلڈ کے اثرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اس سے کینسر ،الزائمر ،دماغی رسولی(حاملہ خواتین کے بچوں میں آٹزم) شدیدذہنی دباؤ، خوف ،پریشان خیالی، طلباء کی پڑھائی میں عدم دلچسپی،یاداشت کی کمزوری،توجہ کہ کمی جیسی ان گنت تکالیف سامنے آرہی ہیں۔

تحقیقات کے نتیجے میں موبائل فون کا کثرت سے استعمال کرنے والوں میں (دوران استعمال) متلی ،قے مائیگرین کے درد کے اثرات سامنے آئے ہیں۔ ریڈیو فریکوئینسی ریڈی ایشن کے حوالے سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ خاص معیارسے کم کی ریڈیو فریکوئینسی ریڈی ایشن کی وجہ سے مائیگرین کا عارضہ ہوسکتا ہے ۔ٹرین،کوچ،کار یاہوائی سفر کے دوران بھی مائیگرین کا تجربہ ہوسکتا ہے۔

اسی طرح سمندر اور پہاڑوں میں سیر و تفریح کرنے والے بھی اس کے خطرے کے سائے تلے رہتے ہیں۔یونیورسٹی کے طلباء (موبائل فون کی ایڈورٹائزمنٹ کو ذہن میں لاکر یہ سطور پڑھیں) سے کی گئی ایک دلچسپ تحقیق کے مطابق گذشتہ چند سالوں میں موبائل فون (بلو ٹوتھ،ہیڈ سیٹ)کے استعمال کے ایک گھنٹے کے اندر اندر سر درد (پندرہ منٹ سے ایک گھنٹے تک رہنے والا) کی شکایات دس گنا تک بڑھ چکی ہیں۔ ان میں سے کچھ افراد کوسر درد کے ساتھ ساتھ جلن کی شکایات بھی سامنے آئی ہیں۔

مائیگرین چاہے جس قسم کی علامات سے وابستہ ہو، ہمیں اپنی جسمانی روحانی اور نفسیاتی صحت کاخود خیال کرنا ہے۔اس کے لیے اگر ڈائری بنا کر ساری علامات کو مانیٹر کیا جائے توبہت سی آسانیاں پیدا ہو جائیں گی۔ سمجھ دار خواتین تو اپنی فیملی کی میڈیکل ہسٹری ایک نوٹ بک پر لکھتی جاتی ہیں ۔وہ ان کے جیون ساتھی اور پیاری اولادوں کے لیے بھی نعمت ثابت ہوسکتی ہے۔

بچوں میں مائیگرین کی وجہ سے توجہ کا کم ہونا، ذہنی تناؤ،اورڈپرشن کی علامات نظر آتی ہیں۔ بچپن اوربلوغت کے زمانے میں نوجوانوں کوبھی ان میں سے بیشتر علامات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اسی طرح فل ٹائم یا پارٹ ٹائم جاب کرنے والے نوجوان لڑکے لڑکیاں اور طلباء کے علاوہ اکیلے رہنے والے میاں بیوی (بروکن ہومز)، بیواؤں ،ورکنگ کپلز اور مطلقہ خواتین کے علاوہ بجلی ،گیس کی لوڈشیڈنگ ،بچوں کے امتحانات اور پڑھائی کے مسائل سے نبرد آزما افرادکے ہاں بھی ڈیپریشن سے متعلق مائیگرین کی علامات نظر آتی ہیں۔

طلباء اپنے ٹیچر سے ہم مزاجی نہ ہونے کی وجہ سے بھی ہوم ورک ،کلاس ورک سے دور بھاگتے ہیں اور یہ رویے مائیگرین کا سبب بنتے ہیں ۔اس کے لیے خاص طور پر اساتذہ کا والدین سے با اعتماد اور احترام پرمبنی تعلق لازمی ہے۔طلباء میں اس کی ایک و جہ والدین کو بچوں کے ساتھ دوستانہ وقت گزارنے کا موقع نہ ملنا بھی شامل ہے جس کا اثر جیون ساتھی اور بچوں پر مائیگرین اور پھر ڈپریشن کی صورت میں سامنے آتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |