سندھ میں سی این جی کی بندش شہری پریشان

پبلک ٹرانسپورٹ انتہائی کم ہونے سے شہریوں نے بسوں کی چھتوں پر،حفاظتی جنگلوں، کھڑکی ، دروازوں پر لٹک کر سفرکیا۔

پبلک ٹرانسپورٹ انتہائی کم ہونے سے شہریوں نے بسوں کی چھتوں پر،حفاظتی جنگلوں، کھڑکی ، دروازوں پر لٹک کر سفرکیا۔ فوٹو فائل

سی این جی گیس کی مسلسل پانچ دن سے بندش نے صوبہ سندھ کے تمام چھوٹے بڑے شہروں سمیت پاکستان کے سب سے بڑے معاشی واقتصادی مرکز شہرکراچی میں معمولات زندگی کو مفلوج کرکے رکھ دیا۔ پبلک ٹرانسپورٹ کی بندش نے عوام کوجس ذہنی وجسمانی اذیت وپریشانی اور تکالیف سے دوچارکیا ان مصائب کو قلم بند کرنا آسان نہیں۔ پبلک ٹرانسپورٹ انتہائی کم ہونے سے شہریوں نے بسوں کی چھتوں پر،حفاظتی جنگلوں، کھڑکی ، دروازوں پر لٹک کر سفرکیا۔ یہ بالکل ایسا منظر تھا کہ جیسے شہد کی مکھیاں چھتے پر جمع ہوتی ہیں ۔

اسکول وینز کی بڑی تعداد نے بھی بچوں کو اسکول لانے لے جانے کی سروس معطل کردی ہے، لاکھوں گاڑیاں بند کھڑی ہیں۔ صنعتوںکو بھی گیس کی فراہمی بند ہے ۔ سندھ سب سے زیادہ گیس پیدا کرنے والا صوبہ ہونے کے باوجود اپنے جائز حق سے بھی محروم کردیا گیا ہے سڑکوں پر چلنے والی اکا دکا مسافر بسوں نے کرایوں میں بھی اضافہ کردیا، بیس روپے سے بڑھا کر چالیس روپے اور چالیس روپے سے بڑھا کر ساٹھ روپے کرایہ مسافروں سے وصول کیا گیا، دوسری جانب کراچی میں سی این جی گیس کی بندش اورمعاشی حالات سے تنگ ڈرائیور نے رکشے کوآگ لگادی ۔


پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں جمعرات کواتار چڑھاؤ کے باوجود تیزی رونما نہ ہوسکی اور مندی کا تسلسل قائم رہا، قدرتی گیس کی سپلائی معطل کیے جانے جیسے عوامل نے بھی مارکیٹ کی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب کیے اور سرمایہ کاری کے بیشترشعبوں میں تازہ سرمایہ کاری کے بجائے سرمایے کے انخلا کا زیادہ رجحان رہا۔ٹرانسپورٹرز کا موقف ہے کہ سی این جی کی بندش کے باعث ہم بیروزگار ہوگئے ہیں، مہنگائی کے اس دور میں پٹرول پر گاڑیاں چلانا مہنگا پڑتا ہے۔

گیس کی مسلسل بندش پر پیپلز پارٹی نے عوامی سطح پر احتجاج کا فیصلہ کیا ہے، کیونکہ عوام الناس کو آمدورفت میں مشکلات کا سامنا ہے ۔ پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا ہے کہ کراچی میں گیس کی سپلائی بند ہونے سے صنعتیں اور ٹرانسپورٹ بند ہو گئی ہے،چولہے بجھ گئے ہیں، سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے شہر کے ساتھ یہ سلوک ملکی معیشت کے لیے اچھا نہیں۔

ہم ان سطورکے ذریعے وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں وہ اس مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کرنے کے لیے فوری اقدامات کرے، سی این جی سیکٹر کے تمام جائز مسائل کو حل کیا جائے ، سی این جی گیس کی فروخت بڑھا کر تیل کی درآمدات کوکم کیا جائے تاکہ کراچی جو پاکستان کی معیشت کا دل ہے وہ دھڑکتا رہے خدانخواستہ اس کی دھڑکن بندہوئی تو ملکی معیشت کی موت واقع ہوجائے گی۔
Load Next Story