حیدرآباد میں پھر پولیو وائرس کی موجودگی کا انکشاف
تلسی داس پمپنگ اسٹیشن کے گندے پانی میں وائرس پایا گیا، اسلام آباد سے ٹیمیں پہنچ گئیں
حیدرآباد میں3 روزہ مہم کے دوران پولیو ٹیموں نے اپنا ٹارگٹ 97 فیصد تو مکمل کر لیا ۔
لیکن ذرائع کے مطابق گزشتہ 10 ماہ کے دوران پولیو کے ختم ہو جانے والے وائرس کی ایک بار پھر موجودگی کا انکشاف ہواہے، جسکے باعث حالیہ پولیو مہم کو مانیٹر کرنے کیلیے اسلام آباد سے بین الاقوامی ٹیمیں حیدرآباد پہنچ گئیں اور انھوں نے رواں ماہ ہونیوالی مہم کی مکمل طور پر خود مانٹرنگ کی ہے۔ ذرائع کے مطابق جولائی 2012 سے حیدرآباد کی یونین کونسل نمبر ایک سے20 تک میں مانیٹرنگ اور مختلف مقامات سے گندے پانی کے حاصل کردہ نمونوں کی چیکنگ کے دوران شہر کے وسط میں واقع تلسی داس روڈ سیوریج پمپنگ اسٹیشن سے حاصل کردہ نمونوں میں پولیو کا وائرس پایا گیا ۔
جہاں شہر کے وسیع علاقے کا سیوریج کا پانی جمع ہوتا ہے، جس پر متعلقہ ادارے کی معاونت سے محمکہ صحت کے افسران اور ملازمین نے دس ماہ تک انسداد پولیو مہم کے متعدد راؤنڈ میں اُن علاقوں میں انتھک محنت کی جہاں سے سیوریج کا پانی شہر سے باہر نکاسی کے لیے تلسی داس پمپنگ اسٹیشن تک پہنچتا ہے جس کا رزلٹ مئی2013 میں آیا اور اسی پمپنگ اسٹیشن سے لیے گئے گندے پانی کے نمونے میں پولیو کے وائرس کی موجودگی کی تصدیق نہیں ہوئی ۔
جس پر ابھی متعلقہ حکام نے سکھ کا سانس لیا ہی تھا کہ ذرائع کے مطابق جون2013 میں مانیٹرنگ ٹیم نے جب اسی سیوریج پمپنگ اسٹیشن سے دوبارہ گندے پانی کے نمونوں کو لے کر چیکنگ کرائی تو ایک بار پھر اس میں پولیو وائرس کی موجودگی کا انکشاف ہوا جس پر اسلام آباد سے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور یو این آئی سی ایف کی ٹیمیں حیدرآباد پہنچ گئی ہیں، ڈسڑکٹ ہیلتھ آفسیر ڈاکٹر میر احمد تالپورکا کہنا ہے کہ یکم سے3 جولائی تک جاری پولیو مہم میں5 سال سے کم عمر کے 2 لاکھ 84 ہزار319 بچوں کو پولیو سے بچاؤکے قطرے پلائے جانے تھے۔
جن کیلیے حیدرآباد ضلع کی 54 یونین کونسلوں کے لیے 895 ٹیمیں تشکیل دی گئی تھیں جبکہ 1696 لیڈی ہیلتھ ورکزر، ویکسینٹرز، سپروائزر، محکمہ صحت کے افسران ڈی سی کے نمائندوں کے علاوہ غیر ملکی نمائندے بھی اس مہم میں شامل تھے۔ ان ٹیموں نے 2لاکھ75 ہزار920 بچوں کو پولیو سے بچاؤکے قطرے پلا کر 97 فیصد ہدف حاصل کیا اور مزید بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کا سلسلہ جاری ہے۔
لیکن ذرائع کے مطابق گزشتہ 10 ماہ کے دوران پولیو کے ختم ہو جانے والے وائرس کی ایک بار پھر موجودگی کا انکشاف ہواہے، جسکے باعث حالیہ پولیو مہم کو مانیٹر کرنے کیلیے اسلام آباد سے بین الاقوامی ٹیمیں حیدرآباد پہنچ گئیں اور انھوں نے رواں ماہ ہونیوالی مہم کی مکمل طور پر خود مانٹرنگ کی ہے۔ ذرائع کے مطابق جولائی 2012 سے حیدرآباد کی یونین کونسل نمبر ایک سے20 تک میں مانیٹرنگ اور مختلف مقامات سے گندے پانی کے حاصل کردہ نمونوں کی چیکنگ کے دوران شہر کے وسط میں واقع تلسی داس روڈ سیوریج پمپنگ اسٹیشن سے حاصل کردہ نمونوں میں پولیو کا وائرس پایا گیا ۔
جہاں شہر کے وسیع علاقے کا سیوریج کا پانی جمع ہوتا ہے، جس پر متعلقہ ادارے کی معاونت سے محمکہ صحت کے افسران اور ملازمین نے دس ماہ تک انسداد پولیو مہم کے متعدد راؤنڈ میں اُن علاقوں میں انتھک محنت کی جہاں سے سیوریج کا پانی شہر سے باہر نکاسی کے لیے تلسی داس پمپنگ اسٹیشن تک پہنچتا ہے جس کا رزلٹ مئی2013 میں آیا اور اسی پمپنگ اسٹیشن سے لیے گئے گندے پانی کے نمونے میں پولیو کے وائرس کی موجودگی کی تصدیق نہیں ہوئی ۔
جس پر ابھی متعلقہ حکام نے سکھ کا سانس لیا ہی تھا کہ ذرائع کے مطابق جون2013 میں مانیٹرنگ ٹیم نے جب اسی سیوریج پمپنگ اسٹیشن سے دوبارہ گندے پانی کے نمونوں کو لے کر چیکنگ کرائی تو ایک بار پھر اس میں پولیو وائرس کی موجودگی کا انکشاف ہوا جس پر اسلام آباد سے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور یو این آئی سی ایف کی ٹیمیں حیدرآباد پہنچ گئی ہیں، ڈسڑکٹ ہیلتھ آفسیر ڈاکٹر میر احمد تالپورکا کہنا ہے کہ یکم سے3 جولائی تک جاری پولیو مہم میں5 سال سے کم عمر کے 2 لاکھ 84 ہزار319 بچوں کو پولیو سے بچاؤکے قطرے پلائے جانے تھے۔
جن کیلیے حیدرآباد ضلع کی 54 یونین کونسلوں کے لیے 895 ٹیمیں تشکیل دی گئی تھیں جبکہ 1696 لیڈی ہیلتھ ورکزر، ویکسینٹرز، سپروائزر، محکمہ صحت کے افسران ڈی سی کے نمائندوں کے علاوہ غیر ملکی نمائندے بھی اس مہم میں شامل تھے۔ ان ٹیموں نے 2لاکھ75 ہزار920 بچوں کو پولیو سے بچاؤکے قطرے پلا کر 97 فیصد ہدف حاصل کیا اور مزید بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کا سلسلہ جاری ہے۔