سندھ ہائیکورٹ نے ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمیٰ کو پیش ہونے کا حکم دیدیا
حکومت سندھ تنخواہوں کی ادائیگی کیلیے 10جولائی سے قبل طے شدہ50کروڑ روپے کی اسپیشل گرانٹ جاری کرے، عدالت عالیہ
سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس ندیم اختر پر مشتمل بینچ نے کے ایم سی اور ڈی ایم سیز کے 70ہزار ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن کی عدم ادائیگی کے خلاف متعدد آئینی درخواستو ں کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے حکومت سندھ کے محکمہ فنانس کو ہدایت دی ہے کہ وہ عدالت عالیہ کے مورخہ 30/4/2013کے جاری کردہ احکامات پر عملدرآمد کرتے ہوئے فور ی طور پر عدالتی احکامات کے مطابق ماہ مئی اور ماہ جون کی تنخواہوں کی ادائیگی کیلیے10جولائی سے قبل طے شدہ50کروڑ کی اسپیشل گرانٹ جاری کرے۔
اس میں مزید تاخیر برداشت نہیں کی جائیگی، عدالت اس سے پہلے بھی متعدد بار اس سلسلے میں ہدایات جاری کرچکی ہے،عدالت اپنے احکامات پر عملدرآمد کروانا جانتی ہے، درخواستیں سجن یونین (سی بی اے ) کے ایم سی کے صدر سید ذوالفقار شاہ ،جسٹس ہیلپ لائن کے صدر ندیم شیخ ایڈووکیٹ اورریٹائر پنشنر محمد اسماعیل شہیدی کی جانب سے دائرکی گئی ہیں ،فاضل بینچ نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سندہ سے پوچھا کہ بتایا جائے کہ ابھی تک عدالتی احکامات پر عملدرآمد کیوں نہیں کیا گیا کیوں نہ ذمے داروں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے، اس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندہ نے کہا کہ آئندہ سماعت کی تاریخ 22جولائی پر عدالتی احکامات پر تحریری جواب اور تاخیر کی وجوہات متعلقہ محکمے سے مکمل معلومات کے بعد عدالت کے علم میں لائی جائینگی۔
اس موقع پر کے ایم سی کے وکیل سید بہزاد حیدر ایڈووکیٹ نے کہا کہ تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی کی ذمے دار صوبائی حکومت پر عائد ہوتی ہے جس نے تاحال ماہ مئی کی تنخواہوں کی اسپیشل گرانٹ اور ماہ جون کی تنخواہوں کی او زیڈ ٹی اور اسپیشل گرانٹ تاحال جاری نہیں کی، اس پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سندھ کے ڈپٹی سیکریٹری فنانس شکیل احمد ،ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی کو ذاتی طور پر پیش ہوکر تحریری جواب داخل کرنیکا حکم دیدیا، اس موقع پر درخواست گزاروں سید ذوالفقارشاہ،ندیم شیخ ایڈووکیٹ اور اسمعیل شہیدی نے تنخواہوں ،پنشن اور 4ماہ کے فائر رسک الاؤنس کی عدم ادائیگی سے متعلق عدالت کو آگاہ کیااور بتایا کہ توہین عدالت کی درخواست پہلے ہی دائر کی جاچکی ہے عدالتی احکامات پر عملدرآمد کروایا جائے۔
اس میں مزید تاخیر برداشت نہیں کی جائیگی، عدالت اس سے پہلے بھی متعدد بار اس سلسلے میں ہدایات جاری کرچکی ہے،عدالت اپنے احکامات پر عملدرآمد کروانا جانتی ہے، درخواستیں سجن یونین (سی بی اے ) کے ایم سی کے صدر سید ذوالفقار شاہ ،جسٹس ہیلپ لائن کے صدر ندیم شیخ ایڈووکیٹ اورریٹائر پنشنر محمد اسماعیل شہیدی کی جانب سے دائرکی گئی ہیں ،فاضل بینچ نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سندہ سے پوچھا کہ بتایا جائے کہ ابھی تک عدالتی احکامات پر عملدرآمد کیوں نہیں کیا گیا کیوں نہ ذمے داروں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے، اس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندہ نے کہا کہ آئندہ سماعت کی تاریخ 22جولائی پر عدالتی احکامات پر تحریری جواب اور تاخیر کی وجوہات متعلقہ محکمے سے مکمل معلومات کے بعد عدالت کے علم میں لائی جائینگی۔
اس موقع پر کے ایم سی کے وکیل سید بہزاد حیدر ایڈووکیٹ نے کہا کہ تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی کی ذمے دار صوبائی حکومت پر عائد ہوتی ہے جس نے تاحال ماہ مئی کی تنخواہوں کی اسپیشل گرانٹ اور ماہ جون کی تنخواہوں کی او زیڈ ٹی اور اسپیشل گرانٹ تاحال جاری نہیں کی، اس پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سندھ کے ڈپٹی سیکریٹری فنانس شکیل احمد ،ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی کو ذاتی طور پر پیش ہوکر تحریری جواب داخل کرنیکا حکم دیدیا، اس موقع پر درخواست گزاروں سید ذوالفقارشاہ،ندیم شیخ ایڈووکیٹ اور اسمعیل شہیدی نے تنخواہوں ،پنشن اور 4ماہ کے فائر رسک الاؤنس کی عدم ادائیگی سے متعلق عدالت کو آگاہ کیااور بتایا کہ توہین عدالت کی درخواست پہلے ہی دائر کی جاچکی ہے عدالتی احکامات پر عملدرآمد کروایا جائے۔