سندھ بھر میں 6 روز بعد سی این جی اسٹیشنز کھل گئے

سندھ میں گیس کا بحران پیدا نہیں ہوا بلکہ پیدا کیا گیا، وزیر پیٹرولیم غلام سرور


ویب ڈیسک December 15, 2018
سی این جی کھلتے ہی گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں جس کے باعث سڑکوں پر ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہے (فوٹو: فائل)

سندھ بھر میں چھ روز سے بند سی این جی اسٹیشنز کھل گئے۔


ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیر پیٹرولیم غلام سرور کی جانب سے 8 بجے شب سے سندھ بھر میں سی این جی سیکٹر کو گیس کی سپلائی بحال کرنے کے اعلان کے بعد کراچی سمیت صوبے بھر میں سی این جی اسٹیشنز کھل گئے ہیں۔


گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کراچی میں کھلنے والے سی این جی اسٹیشنز کا دورہ کیا اور گیس بحالی کا جائزہ لیا، گورنر سندھ نے سی این جی اسٹیشنز پر گیس بھروانے کے لیے آنے والے افراد سے ملاقاتیں بھی کیں۔


سی این جی کھلنے کے اعلان سے قبل ہی شہر بھر کے اسٹیشنز پر گیس بھروانے کے لیے گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں جس میں رکشا کی تعداد زیادہ ہے، گیس اسٹیشنز پر گاڑیوں کے رش کے باعث قطاریں سڑکوں تک پہنچ رہی ہیں جس کے باعث جگہ جگہ ٹریفک کی روانی متاثر ہورہی ہے۔


سندھ میں گیس کا بحران پیدا کیا گیا، وزیر پیٹرولیم


قبل ازیں گورنر ہاؤس کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر پیٹرولیم و قدرتی وسائل غلام سرور نے کہا تھا کہ سندھ میں گیس کا بحران پیدا نہیں ہوا بلکہ پیدا کیا گیا، گیس بحران میں ملوث عناصر کی نشاندہی کے لیے وزیراعظم کی ہدایت پر تحقیقات جاری ہے، گیس بحران کی وجہ سے نہ صرف سی این جی اور عوام کو نقصان ہوا بلکہ برآمدی نقصان بھی ہوا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت کی گیس کے حوالے سے اولین ترجیح گھریلو صارفین ہیں تاہم سی این جی سکیٹر کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیں گے، سندھ میں سی این جی سیکٹر کی گیس آج رات 8 بجے بحال کردی جائے گی جب کہ سندھ کی دوفیلڈز کی کم ہونے والی پیداوار ایک دو دن میں بحال ہوجائے گی۔

وزیر پیٹرولیم نے کہا کہ سی این جی اسٹیشنز کی ہفتے میں 3 دن لوڈ شیڈنگ ضرور ہوگی اور کیپٹیو پاور پلانٹس کی حامل صنعتوں کو موسم سرما کے 3 ماہ میں 50 فیصد گیس سپلائی کی جائے گی، کپیٹیو انڈسٹری کو کل سے 50 فیصد گیس فراہم کریں گے جب کہ کیپٹیوپاورصنعتی یونٹس اپنی بجلی فروخت نہیں کرسکیں گے۔

غلام سرور کا مزید کہنا تھا کہ 6،6 بار حکومتوں میں آنے والوں نے کراچی کوتباہ کردیا پی ٹی آئی کی حکومت سندھ کے مسائل کو دیگر صوبوں کی طرح یکساں انداز میں حل کرے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں