نوکوٹ میں نہری پانی کی قلتہزاروں ایکڑ پر فصلیں تباہ
محکمہ آبپاشی کے عملے نے زرعی پانی کی مصنوعی قلت پیدا کررکھی ہے۔ یہ سلسلہ گزشتہ 5 برسوں سے جاری ہے.
لاہور:
محکمہ آبپاشی سب ڈویژن نوکوٹ کے افسران کی مبینہ ملی بھگت کے باعث مٹھرائو شاخ سے نکلنے والی نہروں، اکوٹہ شاخ، سامروائی شاخ، بھان شاخ اور بلالانی شاخ میں پانی کی مسلسل قلت کے خلاف علاقے کے زمینداروں کی ہزاروں ایکڑ رقبے پر کروڑوں روپے مالیت کی مرچ،کپاس اور دیگر فصلیں تباہ ہورہی ہیں ۔
چوہدری ایوب عالم راجپوت،اقبال قائم خانی، حاجی محمود ودیگر زمینداروں نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ضلع میرپور خاص کے 80 فیصد عوام کیگزر بسر زراعت پر ہے، آبپاشی حکام کی غفلت کے باعث علاقے کے زمیندار پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں محکمہ آبپاشی کے عملے نے زرعی پانی کی مصنوعی قلت پیدا کررکھی ہے۔ یہ سلسلہ گزشتہ 5 برسوں سے جاری ہے، بغیر لین دین کے پینے کا پانی بھی نہیں ملتا۔
انھوں نے کہا کہ گزشتہ سال طوفانی بارشوں نے زمینداروں کو تباہ کردیا تھا، اس مرتبہ قرض وغیرہ لے کر زمینیں آباد کیں مگر جنوری 2012 سے لے کر آج تک پانی نہ پہنچ سکا جس کی وجہ سے متعددکسان قرض کی ادائیگی کے لیے زمینیں فروخت کرنے پر مجبور ہیں جبکہ فصلیں نہ ہونے کی وجہ سے علاقے میں چوریوں کی وارداتوں میں بھی دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے کیونکہ اکثر ہاری طبقہ بے روزگار ہوگیا ہے۔ انھوں نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی کہ مٹھڑائو شاخ میں پانی کی مصنوعی قلت پیدا کرنیوالے افسران کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
محکمہ آبپاشی سب ڈویژن نوکوٹ کے افسران کی مبینہ ملی بھگت کے باعث مٹھرائو شاخ سے نکلنے والی نہروں، اکوٹہ شاخ، سامروائی شاخ، بھان شاخ اور بلالانی شاخ میں پانی کی مسلسل قلت کے خلاف علاقے کے زمینداروں کی ہزاروں ایکڑ رقبے پر کروڑوں روپے مالیت کی مرچ،کپاس اور دیگر فصلیں تباہ ہورہی ہیں ۔
چوہدری ایوب عالم راجپوت،اقبال قائم خانی، حاجی محمود ودیگر زمینداروں نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ضلع میرپور خاص کے 80 فیصد عوام کیگزر بسر زراعت پر ہے، آبپاشی حکام کی غفلت کے باعث علاقے کے زمیندار پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں محکمہ آبپاشی کے عملے نے زرعی پانی کی مصنوعی قلت پیدا کررکھی ہے۔ یہ سلسلہ گزشتہ 5 برسوں سے جاری ہے، بغیر لین دین کے پینے کا پانی بھی نہیں ملتا۔
انھوں نے کہا کہ گزشتہ سال طوفانی بارشوں نے زمینداروں کو تباہ کردیا تھا، اس مرتبہ قرض وغیرہ لے کر زمینیں آباد کیں مگر جنوری 2012 سے لے کر آج تک پانی نہ پہنچ سکا جس کی وجہ سے متعددکسان قرض کی ادائیگی کے لیے زمینیں فروخت کرنے پر مجبور ہیں جبکہ فصلیں نہ ہونے کی وجہ سے علاقے میں چوریوں کی وارداتوں میں بھی دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے کیونکہ اکثر ہاری طبقہ بے روزگار ہوگیا ہے۔ انھوں نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی کہ مٹھڑائو شاخ میں پانی کی مصنوعی قلت پیدا کرنیوالے افسران کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔