بدین پولیس وڈیرے کے بیٹے کے بجائے باورچی کوگرفتارکرلیا
ہیڈ محرر نے اپنے دوست کے بیٹے کو بچانے کے لیے وڈیرے کے 18 سالہ معذور باورچی محمد عثمان ملاح کو گرفتار کر لیا.
بدین پولیس نے با اثر وڈیرے کے بیٹے کو بچانے کے لیے ان کے باورچی کو گرفتار کر کے وڈیرے کے بیٹے کا جرم اپنے سر لینے کے لیے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور بعد ازاں اسے غائب کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق 15 روز قبل بدین شہر کے تاجروں کو نامعلوم بھتہ خوروں کی جانب سے ڈیڑھ کروڑ روپے 3 دن کے اندرادا کرنے کی پرچیاں ملیں جن میں نہ دینے کی صورت میں اغوا اور قتل کی دھمکیاں بھی دی گئی تھیں۔
مقررہ مدت کے بعد بھتہ خوروں کی جانب سے تاجروں کو رقم دینے کے لیے مختلف موبائل نمبروں سے فون آنے لگے، تاجر برادری وہ بھتے کی پرچیاں اور موبائل نمبر لے کر ایس ایس پی بدین فدا حسین مستوئی کے پاس پہنچ گئی، جنہوں نے تاجروں کی مدعیت میں نامعلوم بھتہ خوروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے اور ملزمان کو فوری طور گرفتار کرنے کا حکم دیا، تاجروں نے پولیس کو وہ موبائل فون نمبرز بھی دیے جن سے بھتہ خور ان کو فون کرتے تھے، پولیس نے ان موبائل فون نمبرز کو ٹریس کرکے پتہ چلا لیا کہ بھتہ خور گروہ کا سرغنہ حاکم علی چانڈیو ہے جو کہ بدین کے با اثر وڈیرے کا بیٹا ہے اور بدین تھانے کا ہیڈ محرر گل حسن لغاری اس وڈیرے کا انتہائی قریبی دوست ہے۔
ہیڈ محرر نے اپنے دوست کے بیٹے کو بچانے کے لیے وڈیرے کے 18 سالہ معذور باورچی محمد عثمان ملاح کو گرفتار کر لیا اور وڈیرے کے بیٹے کا موبائل فون باورچی کا ظاہر کر کے عثمان پر وحشیانہ تشدد کر کے بھتہ خوری کا ناکردہ جرم اپنے سر لینے کے بیان پر دستخط کرا کے اسے غائب کر دیا۔ دوسری طرف بدین ضلع سے منتخب با اثر رکن صوبائی اسمبلی تاجروں کو تحفظ دینے اور بھتہ خوروں کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے پولیس پر ملزم حاکم علی چانڈیو کو بچانے کے لیے دبائو ڈال رہے ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ حاکم علی بچہ ہے اس نے مذاق میں یہ کام کیا ہے، آپ کیس واپس لیں۔
دریں اثناء بے گناہ گرفتار معذور باورچی کی والدہ بھاگی نے پریس کلب بدین کے سامنے مظاہرہ کیا۔ صحافیوں کے سامنے روتے ہوئے مجبور ماں کا کہنا تھا کہ اس کا بیٹا عثمان بے گناہ ہے، جس کو وڈیرے کے بیٹے کے عوض گرفتار کیا گیا ہے،15 دنوں سے اس کا بیٹا غائب ہے اور جب وہ اس سے ملنے بدین تھانے گئی تو ایس ایچ او عبدالرحیم خاصخیلی اور بڑے منشی گل حسن لغاری نے اسے گالیاں دے کر اور دھکے مار کر تھانے سے نکال دیا، مسمات بھاگی کا کہنا تھا کہ اس کا بیٹا ہی اس کا واحد سہارا ہے جس دن سے پولیس نے اس کو پکڑا ہے وہ بھیک مانگنے پر مجبور ہوگئی ہے۔
دریں اثناء رابطہ کرنے پر ایس ایس پی بدین نے کہاکہ وہ عنقریب پریس کانفرنس کر کے تفصیلات بتائیں گے، دوسری طرف بھتہ خوری اور تاجروں کو پرچیاں لکھنے میں ملوث ملزم حاکم علی چانڈیو کو بچانے کے لیے حکومتی جماعت کی ذیلی تنظیم کا مقامی عہدیدار بھی سرگرم ہو گیا ہے، مذکورہ عہدیدار نے اپنا سیاسی اثر و رسوخ استعمال کرنے کے ساتھ وڈیرے شیر چانڈیو سمیت برادری کے لوگوں کا وفد لے کر تاجر سجاد علی خواجہ اور زاہد حسین خواجہ کے پاس پہنچ گئے ، لیکن تاجروں نے مقدمہ سے دستبردار ہونے سے انکار کر دیا۔
مقررہ مدت کے بعد بھتہ خوروں کی جانب سے تاجروں کو رقم دینے کے لیے مختلف موبائل نمبروں سے فون آنے لگے، تاجر برادری وہ بھتے کی پرچیاں اور موبائل نمبر لے کر ایس ایس پی بدین فدا حسین مستوئی کے پاس پہنچ گئی، جنہوں نے تاجروں کی مدعیت میں نامعلوم بھتہ خوروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے اور ملزمان کو فوری طور گرفتار کرنے کا حکم دیا، تاجروں نے پولیس کو وہ موبائل فون نمبرز بھی دیے جن سے بھتہ خور ان کو فون کرتے تھے، پولیس نے ان موبائل فون نمبرز کو ٹریس کرکے پتہ چلا لیا کہ بھتہ خور گروہ کا سرغنہ حاکم علی چانڈیو ہے جو کہ بدین کے با اثر وڈیرے کا بیٹا ہے اور بدین تھانے کا ہیڈ محرر گل حسن لغاری اس وڈیرے کا انتہائی قریبی دوست ہے۔
ہیڈ محرر نے اپنے دوست کے بیٹے کو بچانے کے لیے وڈیرے کے 18 سالہ معذور باورچی محمد عثمان ملاح کو گرفتار کر لیا اور وڈیرے کے بیٹے کا موبائل فون باورچی کا ظاہر کر کے عثمان پر وحشیانہ تشدد کر کے بھتہ خوری کا ناکردہ جرم اپنے سر لینے کے بیان پر دستخط کرا کے اسے غائب کر دیا۔ دوسری طرف بدین ضلع سے منتخب با اثر رکن صوبائی اسمبلی تاجروں کو تحفظ دینے اور بھتہ خوروں کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے پولیس پر ملزم حاکم علی چانڈیو کو بچانے کے لیے دبائو ڈال رہے ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ حاکم علی بچہ ہے اس نے مذاق میں یہ کام کیا ہے، آپ کیس واپس لیں۔
دریں اثناء بے گناہ گرفتار معذور باورچی کی والدہ بھاگی نے پریس کلب بدین کے سامنے مظاہرہ کیا۔ صحافیوں کے سامنے روتے ہوئے مجبور ماں کا کہنا تھا کہ اس کا بیٹا عثمان بے گناہ ہے، جس کو وڈیرے کے بیٹے کے عوض گرفتار کیا گیا ہے،15 دنوں سے اس کا بیٹا غائب ہے اور جب وہ اس سے ملنے بدین تھانے گئی تو ایس ایچ او عبدالرحیم خاصخیلی اور بڑے منشی گل حسن لغاری نے اسے گالیاں دے کر اور دھکے مار کر تھانے سے نکال دیا، مسمات بھاگی کا کہنا تھا کہ اس کا بیٹا ہی اس کا واحد سہارا ہے جس دن سے پولیس نے اس کو پکڑا ہے وہ بھیک مانگنے پر مجبور ہوگئی ہے۔
دریں اثناء رابطہ کرنے پر ایس ایس پی بدین نے کہاکہ وہ عنقریب پریس کانفرنس کر کے تفصیلات بتائیں گے، دوسری طرف بھتہ خوری اور تاجروں کو پرچیاں لکھنے میں ملوث ملزم حاکم علی چانڈیو کو بچانے کے لیے حکومتی جماعت کی ذیلی تنظیم کا مقامی عہدیدار بھی سرگرم ہو گیا ہے، مذکورہ عہدیدار نے اپنا سیاسی اثر و رسوخ استعمال کرنے کے ساتھ وڈیرے شیر چانڈیو سمیت برادری کے لوگوں کا وفد لے کر تاجر سجاد علی خواجہ اور زاہد حسین خواجہ کے پاس پہنچ گئے ، لیکن تاجروں نے مقدمہ سے دستبردار ہونے سے انکار کر دیا۔