بدین میں مضرصحت گوشت کھلے عام فروخت امراض پھیلنے لگے
گوشت کا معیار چیک کرنے پر مامور افسر نے ملبہ میونسپل کمیٹی پر ڈال دیا
بدین شہر میں بیمار اور لاغر جانوروں کے غیر معیاری ومضر صحت گوشت کی کھلے عام فروخت جاری، شہری جلد اور دیگر وبائی بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے۔
گوشت کا معیار چیک کرنے کیلیے تعینات ڈاکٹر حسین تھہیم نے دھڑلے سے اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اپنی ڈیوٹی نہیں کرتے جبکہ گوشت کے معیار کو چیک کرنے کے لیے آفس کے ملازم عبدالخالق قصابوں کے پاس جاتے ہیں۔ انہوں نے اپنی کارکردگی کا ملبہ میونسپل کمیٹی پر ڈالتے ہوئے کہا کہ تعلقہ میونسپل افسر ہمیں مذبح خانہ، صفائی اور پانی کی سہولت فراہم نہیں کررہے، گوشت پر مہر بھی ٹی ایم او کے خاص آدمی لگاتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ٹی ایم او کا ماہانہ بجٹ 2 کروڑ 20 لاکھ روپے ہے مگر ہمیں کوئی سہولت فراہم نہیں کی جا رہی، تعلقہ میونسپل آفیسر کے خلاف کارروائی کی جائے۔
شہریوں نے انکشاف کیا ہے کہ بیمار مویشیوں کوذبح کرنے کے بعد ان کے دل کے وال میں ریلوے کے گندے تالاب کے پانی کا موٹر کے ذریعے پریشر لگایا جاتا ہے جس سے ایک مویشی کے گوشت کے وزن میں 12 سے 15 کلو تک اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس غیر قانونی اقدام سے قصابوں کو تو منافع مل جاتا ہے لیکن شہری بڑی تعداد میں مختلف وبائی امراض کا شکار ہو رہے ہیں۔ شہریوں نے اعلی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ عوام کی صحت سے کھیلنے والے قصابوں، افسران اور وٹنری ڈاکٹروں کے خلاف کارروائیکی جائے۔
گوشت کا معیار چیک کرنے کیلیے تعینات ڈاکٹر حسین تھہیم نے دھڑلے سے اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اپنی ڈیوٹی نہیں کرتے جبکہ گوشت کے معیار کو چیک کرنے کے لیے آفس کے ملازم عبدالخالق قصابوں کے پاس جاتے ہیں۔ انہوں نے اپنی کارکردگی کا ملبہ میونسپل کمیٹی پر ڈالتے ہوئے کہا کہ تعلقہ میونسپل افسر ہمیں مذبح خانہ، صفائی اور پانی کی سہولت فراہم نہیں کررہے، گوشت پر مہر بھی ٹی ایم او کے خاص آدمی لگاتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ٹی ایم او کا ماہانہ بجٹ 2 کروڑ 20 لاکھ روپے ہے مگر ہمیں کوئی سہولت فراہم نہیں کی جا رہی، تعلقہ میونسپل آفیسر کے خلاف کارروائی کی جائے۔
شہریوں نے انکشاف کیا ہے کہ بیمار مویشیوں کوذبح کرنے کے بعد ان کے دل کے وال میں ریلوے کے گندے تالاب کے پانی کا موٹر کے ذریعے پریشر لگایا جاتا ہے جس سے ایک مویشی کے گوشت کے وزن میں 12 سے 15 کلو تک اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس غیر قانونی اقدام سے قصابوں کو تو منافع مل جاتا ہے لیکن شہری بڑی تعداد میں مختلف وبائی امراض کا شکار ہو رہے ہیں۔ شہریوں نے اعلی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ عوام کی صحت سے کھیلنے والے قصابوں، افسران اور وٹنری ڈاکٹروں کے خلاف کارروائیکی جائے۔