مقبوضہ کشمیر میں ظلم پر عالمی بے حسی
بھارتی فوج کی فائرنگ سے شہید ہونے والے شہداء کے جنازے میں لاکھوں کشمیری امڈ آتے ہیں
مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشتگردی بدستور جاری ہے' بھارتی فوج نے فائرنگ کرکے 10 نوجوانوں کو شہید اور درجنوں کو زخمی کردیا۔ ضلع پلوامہ کے علاقے خارپورا میں فوجی آپریشن کے دوران تین کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا گیا جس پر کشمیریوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی اور بھارتی جارحیت کے خلاف شدید احتجاج کیا اس دوران مظاہرین اور فوج کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں اور افواج نے نہتے مظاہرین پر سیدھی فائرنگ کردی جس سے مزید 7 نوجوان شہید ہوگئے۔
اس قتل عام کے بعد علاقے میں صورتحال سخت کشیدہ ہو گئی۔ وادی میں ٹرین سروس معطل اور انٹرنیٹ بند کردیا گیا۔ مظاہرین پر آنسو گیس اور پیلٹس کا بے دریغ استعمال کیا گیا جب کہ دستی بم حملے اور فائرنگ سے ایک بھارتی فوجی ہلاک اور دو زخمی ہوگئے۔ بھارتی فوج کا دعویٰ ہے کہ شہید ہونے والوں کا تعلق حزب المجاہدین سے تھا۔ پاکستانی ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے اپنے ٹویٹر پیغام میں کشمیریوں کی شہادت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی ریاستی دہشت گردی روکنے کے لیے اقوام متحدہ انکوائری کمیشن کا قیام ضروری ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک کو دبانے کے لیے بھارتی جبر و استبداد نئی بات نہیں' مقبوضہ وادی کا چپہ چپہ کشمیریوں کے خون سے رنگین ہے' ہزاروں کشمیری اس تحریک میں شہادت کا جذبہ پا چکے ہیں لیکن جذبہ آزادی ہے کہ کسی طور کم ہونے میں نہیں آ رہا' ہر شہید ہونے والے کشمیری کا خون آزادی کی اس تحریک میں نیا رنگ بھرتا اور ایندھن کا کام کرتے ہوئے جذبہ حریت کو مزید ہوا دیتا ہے۔ بھارتی ظلم و جبر میں جتنی تیزی آتی چلی جا رہی کشمیریوں کا جذبہ حریت اتنا ہی طاقتور ہوتا چلا جا رہا ہے۔ بھارتی فوج نے کشمیریوں کی تحریک کو دبانے کے لیے ظلم و جبر کے نئے ہتھکنڈوں میں پیلٹس گن کا اضافہ کر کے اور سیکڑوں کشمیریوں کو اس کا نشانہ بنا کر بھی دیکھ لیا مگر کشمیری ہیں کہ وہ کوئی دم پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔ بھارتی فوج سرچ آپریشن کے نام پر گھروں میں گھس کر بے گناہ کشمیریوں کو شہید کر دیتی اور دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے اور اپنے ظلم پر پردہ ڈالنے کے لیے انھیں مجاہدین کا نام دے دیتی ہے۔
بھارتی فوج کی فائرنگ سے شہید ہونے والے شہداء کے جنازے میں لاکھوں کشمیری امڈ آتے ہیں' ادھر کسی شہید کی نئی قبر میں اضافہ ہوتا ہے تو ادھر کشمیری پھر سینہ تان کر بھارتی فوج کے سامنے آزادی کے نعرے لگاتے آ کھڑے ہوتے ہیں' اب آزادی کی اس تحریک میں نوجوانوں کے ساتھ ساتھ خواتین اور لڑکیاں بھی شامل ہو چکی اور پوری دنیا کو پکار پکار کر یہ کہہ رہی ہیں کہ انھیں بھارت کے ظلم و ستم سے نجات دلا کر آزادی کی نعمت سے ہمکنار کیا جائے۔ لیکن اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی طاقتیں اس ظلم پر خاموش تماشائی کا روایتی کردار ادا کر رہی ہیں' حیرت تو اس بات پر ہے کہ او آئی سی اور عرب لیگ نے کبھی بھارتی فوج کے اس ظالمانہ رویے پر آواز نہیں اٹھائی۔ بھارتی حکومت کو بھی اس عالمی حقیقت کا بخوبی علم ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں جتنا چاہے ظلم کر لے دنیا کی بے حسی کا تسلسل اسی طور جاری رہے گا۔
پاکستان ہی وہ واحد ملک ہے جو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم کے خلاف آواز اٹھاتا اور دنیا کو اس طرف متوجہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ بھارت کا خیال ہے کہ وہ اپنے ظالمانہ ہتھکنڈوں کے ذریعے کشمیر کو اپنا حصہ بنائے رکھنے میں کامیاب ہو جائے گا لیکن ایک طویل عرصے سے جاری کشمیریوں کی تحریک یہ اعلان کر رہی ہے کہ وہ کسی بھی صورت بھارتی غلامی کو قبول نہیں کریں گے۔ کشمیری 14اگست کو پاکستان کا یوم آزادی بھرپور طور پر مناتے اور پوری وادی میں سبز ہلالی پرچم لہرا کر پاکستان سے اپنی محبت اور دلی وابستگی کا علی العلان اظہار کرتے ہیں جب کہ اس کے اگلے ہی روز بھارتی یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منا کر بھارت سے اپنی نفرت کو واضح کرتے ہیں۔ پاکستان بھارت کو متعدد بار پیش کش کر چکا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پرامن مذاکرات کا راستہ اپنایا جائے اور بھارت پر یہ واضح کر چکا ہے کہ وہ کسی بھی طور پر کشمیریوں کی تحریک کو دبانے میں کامیاب نہیں ہو گا۔
لیکن موجودہ بھارتی حکومت کسی بھی طور پر مذاکرات کی جانب نہیں آ رہی اور جب بھی مذاکرات کی بات چلتی ہے تو کوئی نہ کوئی بہانہ تراش کر وہ اسے سبوتاژ کر دیتی ہے۔ بھارت کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ اپنے تمام تر مظالم کے باوجود ایک دن کشمیر کے مسئلے پر پسپائی اختیار کرتے ہوئے اسے کشمیریوں کو آزادی دینا ہو گی۔
اس قتل عام کے بعد علاقے میں صورتحال سخت کشیدہ ہو گئی۔ وادی میں ٹرین سروس معطل اور انٹرنیٹ بند کردیا گیا۔ مظاہرین پر آنسو گیس اور پیلٹس کا بے دریغ استعمال کیا گیا جب کہ دستی بم حملے اور فائرنگ سے ایک بھارتی فوجی ہلاک اور دو زخمی ہوگئے۔ بھارتی فوج کا دعویٰ ہے کہ شہید ہونے والوں کا تعلق حزب المجاہدین سے تھا۔ پاکستانی ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے اپنے ٹویٹر پیغام میں کشمیریوں کی شہادت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی ریاستی دہشت گردی روکنے کے لیے اقوام متحدہ انکوائری کمیشن کا قیام ضروری ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک کو دبانے کے لیے بھارتی جبر و استبداد نئی بات نہیں' مقبوضہ وادی کا چپہ چپہ کشمیریوں کے خون سے رنگین ہے' ہزاروں کشمیری اس تحریک میں شہادت کا جذبہ پا چکے ہیں لیکن جذبہ آزادی ہے کہ کسی طور کم ہونے میں نہیں آ رہا' ہر شہید ہونے والے کشمیری کا خون آزادی کی اس تحریک میں نیا رنگ بھرتا اور ایندھن کا کام کرتے ہوئے جذبہ حریت کو مزید ہوا دیتا ہے۔ بھارتی ظلم و جبر میں جتنی تیزی آتی چلی جا رہی کشمیریوں کا جذبہ حریت اتنا ہی طاقتور ہوتا چلا جا رہا ہے۔ بھارتی فوج نے کشمیریوں کی تحریک کو دبانے کے لیے ظلم و جبر کے نئے ہتھکنڈوں میں پیلٹس گن کا اضافہ کر کے اور سیکڑوں کشمیریوں کو اس کا نشانہ بنا کر بھی دیکھ لیا مگر کشمیری ہیں کہ وہ کوئی دم پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔ بھارتی فوج سرچ آپریشن کے نام پر گھروں میں گھس کر بے گناہ کشمیریوں کو شہید کر دیتی اور دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے اور اپنے ظلم پر پردہ ڈالنے کے لیے انھیں مجاہدین کا نام دے دیتی ہے۔
بھارتی فوج کی فائرنگ سے شہید ہونے والے شہداء کے جنازے میں لاکھوں کشمیری امڈ آتے ہیں' ادھر کسی شہید کی نئی قبر میں اضافہ ہوتا ہے تو ادھر کشمیری پھر سینہ تان کر بھارتی فوج کے سامنے آزادی کے نعرے لگاتے آ کھڑے ہوتے ہیں' اب آزادی کی اس تحریک میں نوجوانوں کے ساتھ ساتھ خواتین اور لڑکیاں بھی شامل ہو چکی اور پوری دنیا کو پکار پکار کر یہ کہہ رہی ہیں کہ انھیں بھارت کے ظلم و ستم سے نجات دلا کر آزادی کی نعمت سے ہمکنار کیا جائے۔ لیکن اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی طاقتیں اس ظلم پر خاموش تماشائی کا روایتی کردار ادا کر رہی ہیں' حیرت تو اس بات پر ہے کہ او آئی سی اور عرب لیگ نے کبھی بھارتی فوج کے اس ظالمانہ رویے پر آواز نہیں اٹھائی۔ بھارتی حکومت کو بھی اس عالمی حقیقت کا بخوبی علم ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں جتنا چاہے ظلم کر لے دنیا کی بے حسی کا تسلسل اسی طور جاری رہے گا۔
پاکستان ہی وہ واحد ملک ہے جو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم کے خلاف آواز اٹھاتا اور دنیا کو اس طرف متوجہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ بھارت کا خیال ہے کہ وہ اپنے ظالمانہ ہتھکنڈوں کے ذریعے کشمیر کو اپنا حصہ بنائے رکھنے میں کامیاب ہو جائے گا لیکن ایک طویل عرصے سے جاری کشمیریوں کی تحریک یہ اعلان کر رہی ہے کہ وہ کسی بھی صورت بھارتی غلامی کو قبول نہیں کریں گے۔ کشمیری 14اگست کو پاکستان کا یوم آزادی بھرپور طور پر مناتے اور پوری وادی میں سبز ہلالی پرچم لہرا کر پاکستان سے اپنی محبت اور دلی وابستگی کا علی العلان اظہار کرتے ہیں جب کہ اس کے اگلے ہی روز بھارتی یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منا کر بھارت سے اپنی نفرت کو واضح کرتے ہیں۔ پاکستان بھارت کو متعدد بار پیش کش کر چکا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پرامن مذاکرات کا راستہ اپنایا جائے اور بھارت پر یہ واضح کر چکا ہے کہ وہ کسی بھی طور پر کشمیریوں کی تحریک کو دبانے میں کامیاب نہیں ہو گا۔
لیکن موجودہ بھارتی حکومت کسی بھی طور پر مذاکرات کی جانب نہیں آ رہی اور جب بھی مذاکرات کی بات چلتی ہے تو کوئی نہ کوئی بہانہ تراش کر وہ اسے سبوتاژ کر دیتی ہے۔ بھارت کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ اپنے تمام تر مظالم کے باوجود ایک دن کشمیر کے مسئلے پر پسپائی اختیار کرتے ہوئے اسے کشمیریوں کو آزادی دینا ہو گی۔