کابل سہ فریقی مذاکرات قیام امن کا راستہ

پاکستان ، افغانستان اور چین خطے کے اہم ترین ممالک ہیں


Editorial December 17, 2018
پاکستان ، افغانستان اور چین خطے کے اہم ترین ممالک ہیں۔فوٹو: فائل

عالمی سیاسی منظر نامے کے تناظر میں دیکھا جائے تو پاکستان ، افغانستان اور چین خطے کے اہم ترین ممالک ہیں ۔ ہفتے کو افغان دارالحکومت کابل میں ہونیوالے سہ فریقی مذاکرات میں تینوں ممالک کے وزیر خارجہ سرجوڑکر بیٹھے اور افغان مفاہمتی عمل، علاقائی سلامتی اور امن واستحکام پر تبادلہ خیال کے بعد انسداد دہشتگردی اور سیکیورٹی تعاون بڑھانے سے متعلق مفاہمتی یادداشت پر دستخط کر دیے۔ پاکستانی وفد کی قیادت وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی، چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی اور افغان وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی اپنے اپنے وفود کی قیادت کررہے تھے۔

مفاہمتی یادداشت پر دستخط کرنے کی تقریب افغان صدارتی محل میں ہوئی اوراس موقعے پر افغان صدر اشرف غنی بھی موجود تھے۔ اس سارے عمل کو ایک مثبت پیش رفت کے طور پر دیکھا جانا چاہیے،کیونکہ پاکستان اور افغانستان کے مابین کافی امور اختلافی ہیں، بعض اوقات تو افغانستان کی جانب سے الزام تراشی کا سلسلہ نان اسٹاپ ہوتا ہے، جس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ پاکستان کے تمام احسانات کو بھلا کر موجودہ افغان قیادت غیروں کی زبان بول رہی ہے۔سہ فریقی مذاکرات کے بعد جاری مشترکہ اعلامیے کے نکات پر غورکریں تو یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ غلط فہمی کی دھند چھٹ رہی ہے اور چیزیں واضح اور شفاف نظر آنے سے صورتحال بہتری کی جانب گامزن ہونے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں ۔

تینوںممالک نے ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف بلا امتیاز کارروائی اور اس کے جڑ سے خاتمے پر اتفاق کرتے ہوئے منشیات اسمگلنگ اور دہشتگردی کی مالی معاونت کے نیٹ ورک کو توڑنے کے لیے اقدامات کا فیصلہ کیا۔ اس ضمن میں دہشتگردی کی مالی معاونت، بھرتی، تربیت کا خاتمہ کیا جائے گا، انسداد دہشتگردی کے لیے استعداد کار میں اضافہ کیا جائے گا۔ یہ بات حقیقت پر مبنی ہے کہ پاکستان، افغانستان میں قیام امن کے لیے عسکری حل کے بجائے مذاکرات کا حامی رہا ہے اور اب دنیا ہمارے اس موقف کی تائید بھی کر رہی ہے۔امریکا اب'' ڈو مور'' کے مطالبے کے بجائے پاکستان کے ذریعے مذاکرات کا حامی ہے ۔ پاکستان اور افغان قیادت اب سرجوڑ کر بیٹھی ہے تو یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچ رہی ہے کہ دہشتگردی دونوں ممالک کا مشترکہ مسئلہ ہے،کیونکہ دونوں ممالک دہشتگردی کا شکار ہیں ۔

اسی حوالے سے پاک افغان سرحد پر باڑ اور قلعوں کی تعمیرکا کام بھی جاری ہے ۔ پاک افغان سرحدکی مجموعی لمبائی 2611کلومیٹر ہے، ترجیحی مرحلے کے دوران 843 قلعوں میں 233 تعمیرکیے جاچکے ہیں جب کہ 1200کلومیٹر پر باڑ لگانے کا کام مکمل کرلیا گیا ہے ۔ پورے افغان بارڈر پر باڑ لگنے اور قلعے تعمیر کرنے کا مجموعی کام دسمبر 2019 تک مکمل کرلیا جائے گا ۔اس منصوبے کی تکمیل سے دہشتگردوں کی نقل وحرکت محدود ہوگی اور پاکستان ، افغانستان کے پرامن عوام کو فائدہ پہنچے گا ۔ جنگیں مسائل کا حل پیش نہیں کرتی بلکہ تباہی وبربادی لاتی ہیں ۔

چین خطے میں ایک سپرپاور کی حیثیت رکھتا ہے اور وہ چاہتاہے کہ پاکستان اور افغانستان اقتصادی ومعاشی طور پر مستحکم ہوں اور ترقی کے لیے مشترکہ اقدامات کریں ۔ اسی لیے تو چین نے پاکستان اور افغانستان کو بڑے توانائی اور مواصلاتی منصوبوں میں بھی مدد دینے کا پروگرام بنایا ہے۔کوئٹہ، قندھار ریلوے، پشاور،کابل موٹروے اور ریلوے منصوبوں کی تعمیر سے تینوں ممالک کے تعلقات نہ صرف مضبوط ومستحکم ہوں گے بلکہ خطہ ترقی وخوشحالی کی راہ پر گامزن ہوگا ۔افغانستان اور چین کے وزرائے خارجہ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمیں آپس میں عدم اعتماد کی فضا کو ختم کرنا ہے، ہم افغان عوام کو قیام امن کا تحفہ دینے آئے ہیں ۔ الزام تراشی کسی کو کچھ فائدہ نہیں دے گی، خطے میں معاشی ترقی، امن واستحکام کے لیے دہشتگردی کے خلاف مشترکہ حکمت عملی ناگزیر ہے۔ پاکستان مختلف افغان گروپوں کو قریب لانے میں تعاون کرے گا، حتمی فیصلہ افغانستان نے کرنا ہے کہ وہ کس طرح امن چاہتے ہیں۔

افغان وزیر خارجہ نے کہا دہشتگردی کے خلاف مشترکہ حکمت عملی بنائیںگے۔ چینی وزیرخارجہ نے کہا افغانستان ، پاکستان مسائل کو پرامن طریقے سے حل کرنے پر رضا مند ہوگئے، تینوں ممالک دہشتگرد گروپوں کے خلاف مشترکہ جنگ پر متفق ہیں۔ طالبان مذاکرات کی میز پرآئیں۔ پاک افغان سرحد کے دونوں جانب پینے کے پانی اور انفرااسٹرکچر میں مدد دیںگے۔ علاوہ ازیں شاہ محمود قریشی نے افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کی جس میں دونوں ممالک نے دوطرفہ تجارتی، سیاسی اور ثقافتی تعلقات کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا ۔ یہ خبر تازہ ہوا کے جھونکے کی مانند ہے کہ سہ فریقی مذاکرات کے نتیجے میں تینوں ممالک کے باہمی روابط کو فروغ ملے گا ،خطے میں امن واستحکام قائم کرنے میں مدد ملے گی ۔ چین کی کاوشیں رنگ لائیں گی کیونکہ افغانستان میں امن اور خوشحالی پاکستان کے مفاد میں ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں