صاف پانی کی فراہمی کیلیے اداروں پر مشتمل گروپ بنانے کا فیصلہ
کینجھرجھیل سےفراہم کردہ پانی میں کوٹری کا صنعتی فضلہ اورحیدرآباد کا سیوریج (کے بی ) فیڈر کینال کےذریعےشامل ہورہا ہے.
کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے فیصلہ کیا ہے کہ کینجھر جھیل سے کراچی کو فراہم کیے جانے والے مضر صحت پانی سے انسانی زندگی کو لاحق ممکنہ خطرات کے سدباب ، پانی کے تجزیے اور دیگر امور پر موثر حکمت عملی وضع کر نے کیلیے مختلف اداروں و محکموں پر مشتمل غیر جانبدار ، مضبوط اور مستقل ( پلیٹ فارم ) بنایا جائے جو اس سلسلے میں مکمل اسٹڈی کرے تاکہ گروپ میں شامل ماہرین و سائنسدان متعلقہ محکموں اور اسٹیک ہولڈرز کی اس طرف توجہ مبذول کرائیں۔
اس سلسلے میں ایم ڈی واٹر بورڈ مصباح الدین فرید کی صدارت میں اجلاس ہوا جس میں واٹر بورڈ، سپارکو، پی ۔سی ۔ایس۔ آئی ۔آر اور این ای ڈی انجینئرنگ یونیورسٹی کے ماہرین نے بھی شر کت کی ، جن میں واٹر بورڈ سے ڈی ایم ڈی ٹیکنیکل سر وسز، چیف انجینئرز جبکہ پی سی ایس آئی آر کے ڈاکٹر عبدالباسط خان،سینئر سائنٹفک آفیسر سیما عصمت خان ، پرنسپل سا ئنٹفک آفیسر ،سپارکو کے رحمت اللہ جیلانی ، ایکٹنگ ڈائریکٹرڈاکٹر محمد منشا ڈویژنل ہیڈ ،این ای ڈی یونیورسٹی کے انجینئر وصی الدین ڈائریکٹر آف سر وسز پروفیسر ڈاکٹر عمران احمد ،پروفیسر ڈاکٹر عاطف مصطفی اور ڈاکٹر اسلم پر ویز ڈائریکٹر محکمہ صحت/ کے ایم سی شامل تھے، اس مو قع پر ایم ڈی واٹر بورڈ نے کہا کہ کراچی کو کینجھر جھیل سے فراہم کیے جانے والے پانی میں کوٹری کا صنعتی فضلہ اور حیدرآباد و کوٹری کا سیوریج بغیر ٹریٹمنٹ کے (کے بی) فیڈر کینال کے ذریعے شامل ہورہا ہے۔
واٹر بورڈ نے ہر فورم پر محکمہ ماحولیات، زراعت، سائٹ لمیٹڈ اور کمشنر حیدرآباد کی توجہ اس جانب بار بار مبذول کرائی ہے اور میڈیا کو بھی متا ثرہ مقامات پر لے کر گئے لیکن اس اہم اور حساس مسئلے پر حتمی اقدامات کے بجائے عارضی کارروائی کی جاتی ہے، انھوں نے کہا کہ چند سالوں بعد یہ پانی پینے کے قا بل نہیں رہے گا اور جہاں جہاں سے یہ کینال گزرتی ہے ان علاقوں کے لاکھوں مکینوں اور زراعت کو بھی اس سے شدید خطرات لاحق ہیں،کراچی میں بسنے والے3 کروڑ انسان خطرناک بیماریوں کا شکار ہوسکتے ہیں، خاص طور پر یہ آلودگی بارش کے دنوں میں بڑھ جاتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ کینجھر جھیل تک پانی لانا مختلف محکموں کی ذمے داری ہے ،ہم صرف نشاندہی کرسکتے ہیں، واٹر بورڈ نے دستاویزی ثبوت کے ساتھ اپنا موقف بار بار پیش کیاہے ، 50 سے زائد اجلاس کیے اور اہم فیصلے بھی ہوئے لیکن ان پر عملدر آمد نہ ہوسکا ، انھوں نے کہا کہ واٹر بورڈ مجوزہ پلیٹ فارم کے ماہرین کی رائے کو اپنے مو قف میں شامل کرے گا جس سے ہمارے موقف کو مزید تقویت ملے گی، انھوں نے کہا کہ واٹر بورڈ کو اپنی ذمے داریوں کا احساس ہے اور ہم ان خطرات سے عوام کو بھی آگاہ کرتے رہتے ہیں اور واٹر بورڈ ان کے مضر صحت اثرات سے تحفظ کے لیے ممکنہ اقدامات کررہا ہے۔
اس سلسلے میں ایم ڈی واٹر بورڈ مصباح الدین فرید کی صدارت میں اجلاس ہوا جس میں واٹر بورڈ، سپارکو، پی ۔سی ۔ایس۔ آئی ۔آر اور این ای ڈی انجینئرنگ یونیورسٹی کے ماہرین نے بھی شر کت کی ، جن میں واٹر بورڈ سے ڈی ایم ڈی ٹیکنیکل سر وسز، چیف انجینئرز جبکہ پی سی ایس آئی آر کے ڈاکٹر عبدالباسط خان،سینئر سائنٹفک آفیسر سیما عصمت خان ، پرنسپل سا ئنٹفک آفیسر ،سپارکو کے رحمت اللہ جیلانی ، ایکٹنگ ڈائریکٹرڈاکٹر محمد منشا ڈویژنل ہیڈ ،این ای ڈی یونیورسٹی کے انجینئر وصی الدین ڈائریکٹر آف سر وسز پروفیسر ڈاکٹر عمران احمد ،پروفیسر ڈاکٹر عاطف مصطفی اور ڈاکٹر اسلم پر ویز ڈائریکٹر محکمہ صحت/ کے ایم سی شامل تھے، اس مو قع پر ایم ڈی واٹر بورڈ نے کہا کہ کراچی کو کینجھر جھیل سے فراہم کیے جانے والے پانی میں کوٹری کا صنعتی فضلہ اور حیدرآباد و کوٹری کا سیوریج بغیر ٹریٹمنٹ کے (کے بی) فیڈر کینال کے ذریعے شامل ہورہا ہے۔
واٹر بورڈ نے ہر فورم پر محکمہ ماحولیات، زراعت، سائٹ لمیٹڈ اور کمشنر حیدرآباد کی توجہ اس جانب بار بار مبذول کرائی ہے اور میڈیا کو بھی متا ثرہ مقامات پر لے کر گئے لیکن اس اہم اور حساس مسئلے پر حتمی اقدامات کے بجائے عارضی کارروائی کی جاتی ہے، انھوں نے کہا کہ چند سالوں بعد یہ پانی پینے کے قا بل نہیں رہے گا اور جہاں جہاں سے یہ کینال گزرتی ہے ان علاقوں کے لاکھوں مکینوں اور زراعت کو بھی اس سے شدید خطرات لاحق ہیں،کراچی میں بسنے والے3 کروڑ انسان خطرناک بیماریوں کا شکار ہوسکتے ہیں، خاص طور پر یہ آلودگی بارش کے دنوں میں بڑھ جاتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ کینجھر جھیل تک پانی لانا مختلف محکموں کی ذمے داری ہے ،ہم صرف نشاندہی کرسکتے ہیں، واٹر بورڈ نے دستاویزی ثبوت کے ساتھ اپنا موقف بار بار پیش کیاہے ، 50 سے زائد اجلاس کیے اور اہم فیصلے بھی ہوئے لیکن ان پر عملدر آمد نہ ہوسکا ، انھوں نے کہا کہ واٹر بورڈ مجوزہ پلیٹ فارم کے ماہرین کی رائے کو اپنے مو قف میں شامل کرے گا جس سے ہمارے موقف کو مزید تقویت ملے گی، انھوں نے کہا کہ واٹر بورڈ کو اپنی ذمے داریوں کا احساس ہے اور ہم ان خطرات سے عوام کو بھی آگاہ کرتے رہتے ہیں اور واٹر بورڈ ان کے مضر صحت اثرات سے تحفظ کے لیے ممکنہ اقدامات کررہا ہے۔