لوگوں کو لائنوں کے بجائے ٹینکروں سے پانی کیوں مل رہا ہے جسٹس گلزار
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں تجاوزات کیخلاف جاری آپریشن پر اجلاس، اعلیٰ حکام کی شرکت
جسٹس گزار احمد نے واٹر بورڈ کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگوں کو لائنوں کے بجائے ٹینکرز سے پانی کیوں مل رہا ہے۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں شہرمیں قائم تجاوزات سے متعلق اجلاس میں جسٹس گلزار احمد نے رینجرز کو پارکوں پر قائم پوسٹ متبادل جگہ پر منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔ سپریم کورٹ نے رینجرز کو ضیاء الدین روڑ پر چیک پوسٹ سڑک سے ہٹانے کی ہدایت کی ہے۔
اجلاس کے دوران جسٹس گزار احمد نے واٹر بورڈ کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو لائنوں کے بجائے ٹینکرز سے پانی کیوں مل رہا ہے، بتایا جائے لوگوں کو بلا امتیاز پانی کی فراہمی کے لیے کیا اقدامات اٹھائے گئے؟ شہر میں پانی اور گٹر لائنیں مکس ہو رہی ہیں۔
جسٹس گلزار احمد نے واٹر بورڈ کو حکم دیا ہے کہ پانی اور گٹر لائنوں کو الگ الگ کرنے کے لیے موثر انتظامات کرے۔ اجلاس میں جسٹس گلزار احمد نے ریلوے حکام سے ریلوے اراضی پر تجاوزات سے متعلق بریفنگ طلب کرلی۔
پیر کے روز سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں شہر قائد میں تجاوزات سے متعلق آپریشن کلین اپ سے متعلق اہم اجلاس ہوا۔ چیف سیکریٹری سندھ ممتاز علی شاہ ، آئی جی سندھ کلیم امام، میونسپل کمشنر کراچی ڈاکٹر سیف الرحمان، ڈی جی کے ڈی اے سمیع صدیقی، ڈی جی ایس بی سے اے افتخار قائم خانی، ایم ڈی واٹر بورڈ خالد شیخ سمیت کنٹونمنٹ بورڈز کے نمائندے، رینجرز و پولیس کے اعلی حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔
میونسپل کمشنر ڈاکٹر سیف الرحمان نے پیشرفت رپورٹ جمع کرادی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ سہراب گوٹھ خٹک روڈ پر قائم 480 غیر قانونی دکانیں گرادی گئیں۔ اکبر روڈ، ملحقہ علاقے میں 7 ہزار 5 سو غیر قانونی سن شیڈ ہٹائے گئے۔ ایمپریس مارکیٹ، داؤد پوتا روڈ اور پریڈی اسٹریٹ سے 2500 دکانیں مسمار کردی گئیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ زیب النِسا اسٹریٹ، عبداﷲ ہارون روڈ، شاہراہ عراق پر آپریشن جاری ہے۔ کراچی کے 6 اضلاع میں تجاوزات کے خلاف آپریشن بھر پور طریقے سے جاری ہے۔ تجاویزات کے خلاف آپریشن کی تصاویر بھی اجلاس میں جمع کرائی گئیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ داؤد چورنگی سے 143 دکانیں اور 300 جبوترے مسمار کیے گئے۔ مہران ہائی وے پر 55 کیبن، 150 چبوترے اور 148 دیواریں مسمار کی گئیں۔ نشتر روڈ مچھلی مارکیٹ میں 70 دیواریں 20 چبوترے اور 25 سن شیڈ گرائے گئے۔ کھجور بازار میں 25 دکانیں 30 وال فکسر 30 چبوترے گرائے گئے۔ صرافہ بازار میں 300 چبوترے اور 28 غیر قانونی دیواریں گرائیں گئیں۔ پاک کالونی میں 81 دکانیں اور 20 دیواریں مسمار کی گئیں۔ بلدیہ ٹاؤن میں 22 دکانیں 70 کیبن اور 71 سن شیڈ گرائے گئے۔ پیتل گلی میں 40 غیر قانونی دکانیں، 30 وال فکسر اور 40 جبوترے گرائے گئے۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں شہرمیں قائم تجاوزات سے متعلق اجلاس میں جسٹس گلزار احمد نے رینجرز کو پارکوں پر قائم پوسٹ متبادل جگہ پر منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔ سپریم کورٹ نے رینجرز کو ضیاء الدین روڑ پر چیک پوسٹ سڑک سے ہٹانے کی ہدایت کی ہے۔
اجلاس کے دوران جسٹس گزار احمد نے واٹر بورڈ کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو لائنوں کے بجائے ٹینکرز سے پانی کیوں مل رہا ہے، بتایا جائے لوگوں کو بلا امتیاز پانی کی فراہمی کے لیے کیا اقدامات اٹھائے گئے؟ شہر میں پانی اور گٹر لائنیں مکس ہو رہی ہیں۔
جسٹس گلزار احمد نے واٹر بورڈ کو حکم دیا ہے کہ پانی اور گٹر لائنوں کو الگ الگ کرنے کے لیے موثر انتظامات کرے۔ اجلاس میں جسٹس گلزار احمد نے ریلوے حکام سے ریلوے اراضی پر تجاوزات سے متعلق بریفنگ طلب کرلی۔
پیر کے روز سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں شہر قائد میں تجاوزات سے متعلق آپریشن کلین اپ سے متعلق اہم اجلاس ہوا۔ چیف سیکریٹری سندھ ممتاز علی شاہ ، آئی جی سندھ کلیم امام، میونسپل کمشنر کراچی ڈاکٹر سیف الرحمان، ڈی جی کے ڈی اے سمیع صدیقی، ڈی جی ایس بی سے اے افتخار قائم خانی، ایم ڈی واٹر بورڈ خالد شیخ سمیت کنٹونمنٹ بورڈز کے نمائندے، رینجرز و پولیس کے اعلی حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔
میونسپل کمشنر ڈاکٹر سیف الرحمان نے پیشرفت رپورٹ جمع کرادی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ سہراب گوٹھ خٹک روڈ پر قائم 480 غیر قانونی دکانیں گرادی گئیں۔ اکبر روڈ، ملحقہ علاقے میں 7 ہزار 5 سو غیر قانونی سن شیڈ ہٹائے گئے۔ ایمپریس مارکیٹ، داؤد پوتا روڈ اور پریڈی اسٹریٹ سے 2500 دکانیں مسمار کردی گئیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ زیب النِسا اسٹریٹ، عبداﷲ ہارون روڈ، شاہراہ عراق پر آپریشن جاری ہے۔ کراچی کے 6 اضلاع میں تجاوزات کے خلاف آپریشن بھر پور طریقے سے جاری ہے۔ تجاویزات کے خلاف آپریشن کی تصاویر بھی اجلاس میں جمع کرائی گئیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ داؤد چورنگی سے 143 دکانیں اور 300 جبوترے مسمار کیے گئے۔ مہران ہائی وے پر 55 کیبن، 150 چبوترے اور 148 دیواریں مسمار کی گئیں۔ نشتر روڈ مچھلی مارکیٹ میں 70 دیواریں 20 چبوترے اور 25 سن شیڈ گرائے گئے۔ کھجور بازار میں 25 دکانیں 30 وال فکسر 30 چبوترے گرائے گئے۔ صرافہ بازار میں 300 چبوترے اور 28 غیر قانونی دیواریں گرائیں گئیں۔ پاک کالونی میں 81 دکانیں اور 20 دیواریں مسمار کی گئیں۔ بلدیہ ٹاؤن میں 22 دکانیں 70 کیبن اور 71 سن شیڈ گرائے گئے۔ پیتل گلی میں 40 غیر قانونی دکانیں، 30 وال فکسر اور 40 جبوترے گرائے گئے۔