دولت کی غیر منصفانہ تقسیم کی وجہ سے امیر لوگ امیر ترین اور غریب مزید غریب ہوتے جا رہے ہیں جب کہ دنیا کے امیر ترین ایک فیصد افراد کے پاس باقی دنیا کی مجموعی آبادی سے بھی زیادہ دولت ہے ۔
گلوبل ویلتھ ان ایکولیٹی یا دولت کی غیر منصفانہ تقسیم کے حوالے سے بات کی جائے تو دنیا کے امیر ترین ایک فیصد افراد کے پاس باقی دنیا کی مجموعی آبادی سے بھی زیادہ دولت ہے، اقوام متحدہ کے اعدادوشمار کے مطابق دنیا کی کل رقم مجموعی طور پر223 کھرب ڈالرز ہے، دنیا کی اکثریت کے پاس اپنے بچوں کو بنیادی تعلیم دلوانے اور ادویات لینے کے بھی پیسے نہیں ہیں جبکہ امیر ترین افراد نے دنیا کی کل رقم کا 43 فیصد دبوچ رکھا ہے،باقی 80 فیصد آبادی کے پاس دنیا کی کل رقم کا صرف 6 فیصد حصہ ہے۔
یوں دنیا کے 300 افراد کے پاس باقی 3 ارب غریب ترین لوگوں سے بھی زیادہ پیسے ہیں، دنیا کے امیر ترین ممالک ہر سال غریب ممالک کو 130 ارب ڈالرز امداد کی صورت میں دیتے ہیں لیکن اس کے بدلے میں بڑی بڑی کمپنیاں غریب ممالک سے 900 بلین ڈالرز مہنگی اشیا بیچ کر کھینچتی ہیں۔
دوسری جانب غریب ممالک ہر سال 600 ارب ڈالرز لی جانے والی امداد پر سود کی صورت میں امیر ممالک کو دیتے ہیں، کل ملا کر دنیا کے غریب ترین ممالک پہلے سے ہی امیر ممالک کو 2 کھرب ڈالرز ہر سال دیتے ہیں۔ امیر اور ترقی یافتہ ممالک دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ غریب ممالک میں ترقی کے خواہشمند ہیں اور اس لیے ان کو ساتھ لے کر چلیں گے لیکن اگر دیکھا جائے تو معاملہ الٹ ہے۔