بھارتی حکومت کا مقبوضہ کشمیر میں 6 ماہ کیلیے صدارتی راج کے نفاذ کا فیصلہ
گورنر مقبوضہ کشمیر ستیاپال ملک کی سفارشات پر صدارتی راج کے نفاذ کا فیصلہ کیا گیا
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت نے6 ماہ کیلیے صدارتی راج نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی کر روکنے میں بُری طرح ناکام ہوگئی، کشمیریوں کا جذبہ آزادی مدہم کرنے کیلئے بھارتی حکومت کا ہر حربہ الٹ پڑگیا، گورنر راج بھی کشمیریوں کے حوصلوں کو پست نہ کرسکا تو مودی سرکار نے مقبوضہ وادی میں صدارتی راج کے نفاذ کا فیصلہ کرلیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت نے6 ماہ کیلیے صدارتی راج نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، بھارتی حکومت نے گورنر مقبوضہ کشمیر ستیا پال ملک کی سفارشات منظور کرنے کے بعد صدارتی راج کے نفاذ کا فیصلہ کیا جس کے بعد کل سے مقبوضہ وادی میں 6 ماہ تک کے لیے صدارتی راج نافذ رہے گا۔
صدارتی راج کے نفاذ کے دوران عام انتخابات کا اعلان کیا جائے گا تاہم مقبوضہ کشمیر میں عام انتخابات کا اعلان نہ ہونے صورت میں صدارتی راج مزید 6 مہینے کے لیے بڑھایا جاسکتا ہے۔
رواں سال جون میں مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کی جماعت پیپلزڈیموکریٹک پارٹی اسمبلی میں اتحادی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے 25 ممبران کی علیحدگی کے بعد اکثریت کھو بیٹھی تھی جس کے بعد مقبوضہ وادی میں گورنر راج کا نفاذ کیا گیا تھا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کی دہشتگردی کے خلاف چوتھے روز بھی ہڑتال
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی جاری ہے جس کے نتیجے میں صرف رواں ماہ کے دوران متعدد افراد شہید ہوچکے ہیں جب کہ 15 دسمبر کو بھارتی فوج نے نہتے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کرکے 14 نوجوانوں کو شہید کردیا تھا۔
مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی کر روکنے میں بُری طرح ناکام ہوگئی، کشمیریوں کا جذبہ آزادی مدہم کرنے کیلئے بھارتی حکومت کا ہر حربہ الٹ پڑگیا، گورنر راج بھی کشمیریوں کے حوصلوں کو پست نہ کرسکا تو مودی سرکار نے مقبوضہ وادی میں صدارتی راج کے نفاذ کا فیصلہ کرلیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت نے6 ماہ کیلیے صدارتی راج نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، بھارتی حکومت نے گورنر مقبوضہ کشمیر ستیا پال ملک کی سفارشات منظور کرنے کے بعد صدارتی راج کے نفاذ کا فیصلہ کیا جس کے بعد کل سے مقبوضہ وادی میں 6 ماہ تک کے لیے صدارتی راج نافذ رہے گا۔
صدارتی راج کے نفاذ کے دوران عام انتخابات کا اعلان کیا جائے گا تاہم مقبوضہ کشمیر میں عام انتخابات کا اعلان نہ ہونے صورت میں صدارتی راج مزید 6 مہینے کے لیے بڑھایا جاسکتا ہے۔
رواں سال جون میں مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کی جماعت پیپلزڈیموکریٹک پارٹی اسمبلی میں اتحادی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے 25 ممبران کی علیحدگی کے بعد اکثریت کھو بیٹھی تھی جس کے بعد مقبوضہ وادی میں گورنر راج کا نفاذ کیا گیا تھا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کی دہشتگردی کے خلاف چوتھے روز بھی ہڑتال
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی جاری ہے جس کے نتیجے میں صرف رواں ماہ کے دوران متعدد افراد شہید ہوچکے ہیں جب کہ 15 دسمبر کو بھارتی فوج نے نہتے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کرکے 14 نوجوانوں کو شہید کردیا تھا۔