لاہور میوزیم میں پونے دوسو سال پرانے کپڑوں کے نمونے

لاہور میوزیم میں موجود پونے دو سو سال پرانے کپڑوں کے حوالے سے ایشیا کی یہ واحد کیٹلاگ ہے


آصف محمود December 19, 2018
پونے دو سو سال پرانے کپڑوں کی بناوٹ، ڈیزائن اور معیارآج بھی متاثر کن ہیں فوٹو: ایکسپریس

میوزیم کی لائبریری میں کئی تاریخی دستاویزات اورریکارڈمحفوظ ہیں، پونے دو سو سال قبل برصغیر میں کھڈیوں پر کس طرح کا کپڑا تیار کیا جاتا تھا اس کے نمونہ جات بھی اس لائبریری کا حصہ ہیں، ایشیا میں یہ واحد کیٹلاگ ہے جواس لائبریری میں محفوظ رکھی گئی ہے۔

تٖفصیلات کے مطابق 1862 میں برطانوی حکومت نے انڈین آفس میں تعینات جان فوربز واٹسن جو کہ بنیادی طور پر ممبئی میں فزیشن تھے، انہیں پندوستان میں تیار ہونے والی کپڑے کی مصنوعات کی تفصیلات جمع کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی، جان فوربز واٹسن نے برصغیر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اورمختلف کھڈیوں پر تیار کئے جانے والے کپڑے کے نمونے جمع کئے۔



1866 میں پہلی بار اس کلیکشن کی نمائش کی گئی اس کے بعد 1877 میں دوسری کلیکشن منظرعام پر آئی ، لاہور میوزیم لائبریری کے سینیئر لائبریرین بشیر احمد بھٹی نے بتایا کہ اس کلیکشن کی 18 جلدیں ہیں جن میں مختلف اقسام کے کپڑوں کے 700 نمونے ہیں، ان نمونہ جات میں روزمرہ کے ملبوسات، ساڑھیاں ، لُنگی، تہبند، دوپٹے، شالوں اور پگڑیوں میں استعمال ہونیوالے ریشم ، کھدر، کاٹن اور اون کے کپڑے کے نمونہ جات شامل ہیں۔



بشیر احمد بھٹی نے مزید بتایا کہ اس کیٹلاگ کی 13 کاپیاں تیارکی گئی تھیں ، ان میں ایک کاپی جس کی اٹھارہ جلدیں ہیں وہ پاکستان میں لاہورمیوزیم کی لائبریری کا حصہ ہے ، بھارت اور بنگلا دیش کے پاس ایسا کوئی ریکارڈ نہیں ہے، جان واٹسن نے گھوڑے پر سفر کرتے ہوئے کئی برسوں میں یہ نمونہ جات جمع کئے ، اس دور میں کپڑوں کو ویجیٹیبل رنگ دیا جاتا تھا، پونے دوسوسال پرانے کپڑے کے ان نمونہ جات کے ڈیزائن ، بناوٹ ، کوالٹی اور رنگ آج بھی متاثر کن ہیں اورموجودہ دور کے کپڑوں سے بہتر نظرآتے ہیں۔



اس کیٹلاگ پر کئی طلبا و طالبات ریسرچ کررہے ہیں اور مقالہ جات لکھے جارہے ہیں،فیشن ڈیزائنگ اور ٹیکسٹائل انڈسٹری سے وابستہ افراد بھی اس کیٹلاگ میں محفوظ کپڑے کے نمونہ جات سے مستفید ہوسکتے ہیں، لاہور میوزیم لائبریری کے منتظمین کا کہنا ہے کہ ان کے دروازے ایسے افراد کے لئے ہروقت کھلے ہیں جو اس تاریخی ریکارڈ پر تحقیقات کرنا چاہتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔