سوبھوگیان چندانی موئن جودڑوکا آدمی

سوبھوگیان چندانی کے نام پر سیاست کرنے والوں خود ساختہ سیاستدان ذاتی اخراجات کھلے دل کے ساتھ پورے کر رہے ہیں۔


ایم اسلم کھوکھر December 20, 2018

ان سے کہا گیا کہ ''پاکستان بننے کے بعد تمہارا اس ملک قیام پر خطر ہوگا، مناسب ہوگا کہ تم بھارت چلے جاؤ،کیونکہ تم ہندو ہو اور بھارت ہی تمہارے لیے محفوظ ملک ہے۔'' دوئم ،کسی نے کہا ''تم ترقی پسند تحریک سے وابستہ ہو، ضروری ہے کہ تم سوویت یونین جا بسو'' مگر ان کا یہ جواب ہوتا کہ ''میں سندھ دھرتی کا بیٹا ہوں اورکوئی بیٹا اپنی ماں کو چھوڑنے کا خیال بھی نہیں کرسکتا، میرا ماضی، میرا حال اور میرا مستقبل اسی دھرتی سے وابستہ ہے اس دھرتی پر آباد لوگوں کی بہبود میرا آدرش ہے جسے ترک کرنے کا خیال بھی اذیت ناک ہے۔''

ان کا تعلق موئن جو دڑو کے نواح لبندی گوٹھ سے تھا، یہی سبب تھا کہ 1939ء میں وہ جب رابندر ناتھ ٹیگور المعروف گرودیو کی عظیم درسگاہ شانتی نکیتن حصول تعلیم کے لیے گئے تو گرودیو نے انھی''موئن جودڑوکا آدمی'' کا خطاب دے دیا، یوں بھی گرو دیو نے بنا کسی ٹیسٹ کے انھیں اپنی درسگاہ میں داخلہ دے دیا۔

البتہ گرودیوکو جب بھی کوئی سندھ کے بارے میں معلومات درکار ہوتی تو فرماتے موئن جودڑو کے آدمی کو بلاؤ۔ یوں وہ سندھ کے بارے میں گرو دیو کو معلومات فراہم کرتے یہ تھے سوبھو راج المعروف سوبھوگیان چندانی جو شانتی نکیتن میں رقص کی تعلیم حاصل کرنے گئے تھے مگر جب واپس آئے تو وہ ایک مارکسسٹ بن چکے تھے۔ یہ وہ زمانہ تھا جب دنیا دوسری عالمگیر جنگ کی لپیٹ میں آچکی تھی، اس دور میں دو باتیں ہرخاص وعام کی زبان پر ہوتیں۔ اول، اگر بنگال کی ہوائیں بھی کسی کو چھولیں تو وہ ترقی پسند تحریک سے وابستہ ہوجاتا ہے۔

دوئم، جو نوجوان تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود ترقی پسند تحریک سے وابستہ نہیں اس کا دماغی معائنہ کروایا جائے کہ وہ ترقی پسند تحریک سے وابستہ کیوں نہیں ہوا؟ اگست 1942ء میں سوبھوگیان چندانی جوشانتی نکیتن سے واپس آچکے تھے کہ ایک تحریک ان کی منتظر تھی، یہ تحریک تھی برطانوی سامراج کے خلاف اور اس میں جو نعرہ بلند ہوا وہ تھا ''ہندوستان چھوڑدو'' جوشؔ، فیضؔ، مخدوم محی الدین، پریم چند، کرشن چندر اور سید سجاد ظہیر جیسے بلند پایہ ادیبوں کی تحریروں سے وہ آشنائی حاصل کرچکے تھے۔

جب 1942ء میں ''ہندوستان چھوڑ دو'' تحریک کا آغاز ہوا تو سوبھوگیان چندانی نے اس تحریک میں بھرپور حصہ لیا۔ اس تحریک میں کثیر تعداد میں آزادی کے سندھی متوالوں کے ساتھ سندھ سے پانچ ہزار طلبا بھی گرفتار ہوئے ان سوبھوگیان چدانی بھی شامل تھے۔ یہ اولین جیل یاترا تھی جب کہ ایک برس قبل ہی وہ اپنی بچپن کی منگیتر لیلا سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے تھے۔

1944ء میں آزادی پسندوں کی اکثریت رہا ہوگئی۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا نے پیغام بھیجا کہ خلاف مصلحت عالمگیر جنگ میں برطانوی حکومت کے حق میں بیان دے کر رہائی حاصل کر لیں اور پارٹی امور میں مصروف ہو جائیں مگر اصول پرست سوبھوگیان چندانی نے رہائی پانے سے دو ٹوک الفاظ میں انکار کر دیا اور یہ موقف اختیار کیا کہ جب تک تمام طلبا رہا نہیں ہوں گے، اس وقت تک وہ بھی جیل ہی میں رہیں گے ۔ یوں وہ تمام اسیر طلبا کے ساتھ ہی رہا ہوئے جب کہ 18 جنوری 1946ء کو جب تک ہندوستان کی تقسیم و قیام پاکستان کے لیے تمام تر معاملات طے پاچکے تھے کہ سندھ بھر کی سیاسی تنظیموں کے ساتھ ساتھ کمیونسٹ پارٹی کے سندھ کے کارکنوں نے مسلم لیگی قیادت کے اشتراک سے ایک عظیم الشان ریلی یوم پاکستان کے حوالے سے نکالی گئی۔ اس ریلی کے سلسلے میں 26 سالہ سوبھوگیان چندانی نے اہم ترین کردار ادا کیا۔

البتہ 21 اور 22 فروری 1946ء کی رائل انڈین نیوی کی بغاوت کا واقعہ پیش آیا جس نے پورے ہندوستان میں ہلچل مچا دی، ان دو روز میں بمبئی سرنگا، پٹنہ، کلکتہ، کراچی سمیت پورے بھارت میں لوگ سراپا احتجاج تھے۔ فقط بمبئی میں کمیونسٹ رہنما ایس کے ڈانگے کی قیادت میں لاکھوں لوگ جمع ہو چکے تھے، کہا یہ جا رہا تھا کہ ہندوستان آزادی کی جانب نہیں بلکہ انقلاب کی جانب جا رہاہے۔

23 فروری 1946ء کو مسلم لیگی قیادت کے ایک فیصلے کی روشنی میں یہ احتجاج ختم کر دیا گیا، یہی موقف نیشنل کانگریس کا بھی تھا، یہ ضرور تھا کہ اس احتجاجی تحریک میں سوبھوگیان چندانی نے اہم ترین رہنما کا کردار ادا کیا اور گرفتار بھی کرلیے گئے۔ اگر ذکر ان کی اسیری ہی کا چل نکلا ہے تو وہ سات بارگرفتار ہوئے۔ دو بار کا ہم نے سطور بالا میں تذکرہ کیا ہے، تیسری بار قیام پاکستان کے بعد سات اپریل 1948ء میں گرفتار ہوئے، چوتھی بار 12 جولائی 1954ء کو کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان پر پابندی عاید ہونے کے کوئی دو ہفتے قبل گرفتار ہوئے۔

پانچویں بار 1959ء میں پابند سلاسل ہوئے اور آٹھ ماہ بعد رہائی نصیب ہوئی۔ چھٹی بار 1960ء میں گرفتار ہوئے اور اپنے ہی گاؤں میں پانچ برس کے لیے نظر بندکر دیے گئے۔ علاج کی غرض سے بھی گاؤں سے باہر جانے کے لیے حکومتی اجازت نامہ ضروری تھا۔ ساتویں بار پاک بھارت 1965ء کی جنگ کے دوران گرفتار ہوئے۔ اس بار سندھ کے نامور دانشور شیخ ایاز، رشید بھٹی و بلوچستان سے نوروز خان بھی ان کے جیل کے ساتھی تھے۔ کل ملا کر سوبھوگیان چندانی کو پانچ بار بدنام زمانہ لاہور کے شاہی قلعے میں بھی رکھا گیا۔وہ ایک حقیقت پسند ادیب بھی تھے، 1944ء میں سندھ میں سندھی ادبی سنگت کے قیام کے لیے بھی ان کا کردار نمایاں رہا وہ درس و تدریس سے بھی وابستہ رہے۔

1972ء میں انھوں نے 52 برس کی عمر میں لاڑکانہ کالج سے وکالت کا امتحان پاس کیا اور 25 برس تک وکالت سے وابستہ رہے مگر اصولوں پر سمجھوتا کبھی نہ کیا۔ گوکہ وہ علاقے کے نامور وکلا میں شمار ہوتے تھے مگر وہ مال و زر کے دلدادہ نہ تھے۔ چنانچہ اکثر مقدمات، انسانی ہمدردی کے تحت ہی لڑتے رہے۔ عمر کے آخری حصے میں سوبھوگیان چندانی مختلف امراض کا شکار ہوتے چلے گئے اور بالآخر 8 دسمبر 2014ء کو ان کا دیہانت ہوگیا۔ دیہانت کے وقت ان کی عمر 94 برس سات ماہ پانچ یوم تھی۔ یہ موت سوبھو گیان چندانی کی جسمانی تھی البتہ ان کے نظریات لازوال ہیں اور سدا قائم رہیں گے یہ ضرور ہے کہ ان کی وفات پر بہت سارے وعدے کیے گئے جن میں ایک یہ وعدہ بھی تھا کہ ان کے آبائی گاؤں میں ان کی یادگار تعمیر کی جائے گی مگر جب 5 نومبر 2018ء کو ہم ان کے گاؤں لبندی گوٹھ ان کے صاحب زادے نومل سوبھو کی قیادت میں انجمن ترقی پسند مصنفین کے وفد کے ساتھ گئے تو کیفیت یہ تھی کہ ابتدائی طور پر یادگارکی تعمیرکا کام ہوچکا ہے۔

زمین کے حصول سے لے کر دیگر تمام نرمل سوبھو نے ذاتی طور پر انجام دیے مگر اب فنڈنگ کی قلت کے باعث یادگار کا کام التوا کا شکار ہے۔ لمحہ فکریہ یہ ہے کہ سوبھوگیان چندانی کے نام پر سیاست کرنے والوں خود ساختہ سیاستدان ذاتی اخراجات کھلے دل کے ساتھ پورے کر رہے ہیں جن میں غیر ملکی دورے بھی شامل ہیں مگر ان یادگار کی تعمیر کے لیے چند لاکھ روپے بھی دینے کو تیار نہیں، جس کامریڈ نے 72 برس مارکسزم نظریات پر سیاست کی اور مارکسزم نظریات کا پرچارکیا۔ اب ہمیں عہد کرنا ہوگا جب تک سب بچوں کو دودھ نہ ملے، جب تک تمام انسانوں کو پوری خوراک نہ ملے جب دنیا کے تمام محنت کشوں کو پوری اجرت نہ ملے جد وجہد جاری رہے گی۔ مقصد کے حصول تک یہی سوبھو گیان چندانی کا آدرش تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |