امریکا کا شام سے اپنی فوج واپس بلانے کا اعلان
شام میں امریکی فوج نے داعش کو بری طرح شکست سے دوچار کیا اور تاریخی فتح حاصل کی، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ
امریکا نے شام سے اپنی فوج واپس بلانے کا اعلان کردیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا نے شام سے اپنی فوج واپس بلانے کا اعلان کردیا جب کہ شام سے امریکی افواج کی واپسی کا عمل شروع ہو گیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ہم نے شام میں داعش کو شکست دے دی جب کہ امریکی فوجیوں نے ہمارے ملک کا نام روشن کیا، یہ ہمارے ملک کا فخر ہیں۔ امریکی صدر نے کہا کہ شام میں لڑنے والے فوجی ہمارے ہیروز ہیں اور وہ جلد ہمارے ساتھ ہوں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ شام میں امریکی فوج نے داعش کو بری طرح شکست سے دوچار کیا اور تاریخی فتح حاصل کی تاہم اب شام سے ہمارے فوجی واپس آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ داعش کو شکست میرے دور حکومت میں ممکن ہو سکی۔
ادھر وائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ شام میں دولتِ اسلامیہ کو شکست دینے کے بعد امریکی فوجیوں کی واپسی شروع ہوگئی ہے۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارا سینڈرز کا کہنا ہے کہ فوجیوں کی واپسی کا عمل 100 دنوں میں مکمل کر لیا جائے گا، شام میں 2 ہزار امریکی فوجی موجود ہیں لہٰذا امریکا شام میں کسی حد تک اپنی عسکری مصروفیات کو جاری رکھے گا۔
دوسری جانب برطانیہ کی جانب سے ردعمل دیتے ہوئے ترجمان برطانوی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ شام میں داعش کوشکست اتحادیوں نے مل کر دی ہے، داعش کا خطرہ اب بھی موجود ہے لہٰذا داعش کو رد نہیں کیا جاسکتا تاہم ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔
واضح رہے کہ 7 سال قبل شروع ہونے والی جنگ میں 5 لاکھ سے زائد شامیوں نے اپنی جان کی قربانی دی جبکہ ایک کروڑ تیس لاکھ امداد کے منتظر ہیں۔ شام پر مسلط کی گئی جنگ میں ملک کا انفراسٹرکچر مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے، جنگ کے دوران شام میں عام شہریوں پر کیمیائی ہتھیار بھی استعمال کئے گئے۔ 7 سال قبل حکومت مخالف مظاہروں پر بشارالاسد حکومت کا آپریشن ہی وہ ردعمل تھا جہاں سے خانہ جنگی کی ابتداء ہوئی اور لاکھوں افراد اس کا شکار ہوئے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا نے شام سے اپنی فوج واپس بلانے کا اعلان کردیا جب کہ شام سے امریکی افواج کی واپسی کا عمل شروع ہو گیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ہم نے شام میں داعش کو شکست دے دی جب کہ امریکی فوجیوں نے ہمارے ملک کا نام روشن کیا، یہ ہمارے ملک کا فخر ہیں۔ امریکی صدر نے کہا کہ شام میں لڑنے والے فوجی ہمارے ہیروز ہیں اور وہ جلد ہمارے ساتھ ہوں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ شام میں امریکی فوج نے داعش کو بری طرح شکست سے دوچار کیا اور تاریخی فتح حاصل کی تاہم اب شام سے ہمارے فوجی واپس آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ داعش کو شکست میرے دور حکومت میں ممکن ہو سکی۔
ادھر وائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ شام میں دولتِ اسلامیہ کو شکست دینے کے بعد امریکی فوجیوں کی واپسی شروع ہوگئی ہے۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارا سینڈرز کا کہنا ہے کہ فوجیوں کی واپسی کا عمل 100 دنوں میں مکمل کر لیا جائے گا، شام میں 2 ہزار امریکی فوجی موجود ہیں لہٰذا امریکا شام میں کسی حد تک اپنی عسکری مصروفیات کو جاری رکھے گا۔
دوسری جانب برطانیہ کی جانب سے ردعمل دیتے ہوئے ترجمان برطانوی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ شام میں داعش کوشکست اتحادیوں نے مل کر دی ہے، داعش کا خطرہ اب بھی موجود ہے لہٰذا داعش کو رد نہیں کیا جاسکتا تاہم ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔
واضح رہے کہ 7 سال قبل شروع ہونے والی جنگ میں 5 لاکھ سے زائد شامیوں نے اپنی جان کی قربانی دی جبکہ ایک کروڑ تیس لاکھ امداد کے منتظر ہیں۔ شام پر مسلط کی گئی جنگ میں ملک کا انفراسٹرکچر مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے، جنگ کے دوران شام میں عام شہریوں پر کیمیائی ہتھیار بھی استعمال کئے گئے۔ 7 سال قبل حکومت مخالف مظاہروں پر بشارالاسد حکومت کا آپریشن ہی وہ ردعمل تھا جہاں سے خانہ جنگی کی ابتداء ہوئی اور لاکھوں افراد اس کا شکار ہوئے۔