سندھ میں مہاجروں کی آبادی کو20 فیصدقراردینا متعصبانہ ہےمتحدہ

اس سوچ کے دعویدارلوگ سندھ میں اقوام متحدہ کی نگرانی میں مردم شماری کا اہتمام کریں


Express Desk July 07, 2013
اس سوچ کے دعویدارلوگ سندھ میں اقوام متحدہ کی نگرانی میں مردم شماری کا اہتمام کریں. فوٹو: فائل

متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی پاکستان اورلندن نے پاکستان پیپلزپارٹی کے نائب صدراور سابق وزیرداخلہ سینیٹررحمن ملک کے اس بیان پرکہ سندھ میں 60فیصدسندھی20فیصد مہاجراور20 فیصددیگرقومیتوں کے لوگ رہتے ہیں۔

پرتبصرہ کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ بیان متعصبانہ،نفرت انگیزاورشاؤنسٹ سوچ کی عکاسی کرتاہے،جولوگ مہاجروںکی آبادی20فیصدقراردے رہے ہیں اگروہ اپنی بات میں سچے اورپکے ہیں توحکومت سندھ کے تحت اقوام متحدہ کی ٹیم کومدعوکرکے سندھ میں فی الفورمردم شماری کرانے کی درخواستیں وانتظامات کرانے کااہتمام کریں۔رابطہ کمیٹی نے کہاکہ سندھ میں رہنے والی مختلف لسانی اکائیاں اپنی تعداداورآبادی کے اپنے اپنے حساب سے دعوے کرتی رہی ہیں لیکن جب اقوام متحدہ کی نگرانی میں مرد م شماری کاغیرجانبدارانہ عمل ہوگاتولسانی اکائیوں کے دعویداروں کے دعووں کی حقیقت خودبخودسامنے آجائیگی۔



رابطہ کمیٹی نے کہاکہ رحمٰن ملک کویہ بھی سوچناچاہیے کہ سندھ میں ان کی آمداوراستقبال،ان پر پھول پتیوں کے نچھاورکرنے کاعمل مہاجروں کی مرہون منت رہاہے،ہم آج کے بعدانہیں کراچی کے مختلف علاقوں میں دورہ کرنے کی دعوت دیتے ہیں،جب وہ مختلف علاقوں کادورہ کریں گے توانہیںخوداندازہ ہوگا کہ سندھ میں ان کی شوں شاں کے پیچھے کون سی لسانی اکائی کے لوگوںکی اکثریت کاہاتھ تھا۔ایک اور بیان میں رابطہ کمیٹی نے کہاہے کہ منشیات فروشوں اوراسمگلروں کی بدولت اسمبلیوں کی رکنیت حاصل کرنے والوں کے خلاف تمام سیاسی ومذہبی جماعتیں تحریک چلائیں۔

تاکہ اسمگلنگ،منشیات فروشی ، بھتہ خوری اور اغوابرائے تاوان کی وارداتوں کی سرپرستی کا سلسلہ بند کیا جاسکے ۔رابطہ کمیٹی نے سپریم کورٹ میں منشیات کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان کے ریمارکس پر کہ لیاری میں ڈرگ وارہے اور اسمگلروںکی بدولت لوگ اسمبلیوں میں پہنچ گئے ہیں،تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ عدالت کا کام یہ ہے کہ وہ ثبوت وشواہدکی روشنی میں فیصلہ دے کہ کیا صحیح ہے اور کیا غلط ہے لیکن منشیات فروشوں اور اسمگلروں کی بدولت اسمبلیوںمیں پہنچنے والے افراد کا راستہ روکنا سیاسی جماعتوں کاکام ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں