ملکی قرضوں کے حجم میں 3 سال میں 10کھرب اضافے کا خدشہ
اہم وجوہ روپے کی قدر میں کمی، شرح سود میں اضافہ، اخراجات کے حوالے سے اقدامات ہیں۔
حکومت اپنے پہلے 3 سال میں ہی اس میں تقریباً 10 کھرب کا اضافہ کرنے پر تیار نظر آتی ہے۔
قومی قرضوں کی صورتحال کے حوالے سے مسلم لیگ (ن) کی حکومت اپنے 5 سال میں جو کیا، تحریک انصاف کی حکومت اپنے پہلے 3 سال میں ہی اس میں تقریباً 10 کھرب کا اضافہ کرنے پر تیار نظر آتی ہے، اس کی اہم وجوہ روپے کی قدر میں کمی، شرح سود میں اضافہ اور اخراجات کے حوالے سے اقدامات ہیں۔
اعدادوشمار کے مطابق آئندہ 3 سال میں پاکستان کا مجموعی قرضوں کا حجم 26 کھرب سے بڑھ کر 36کھرب ہوجانے کا شدید خدشہ ہے۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق چینی، یورپی اور خلیجی بینکوں سے قرضوں کی وصولی، مختلف بانڈز کا اجرا اور دیگر اقدامات کے ذریعے تحریک انصاف کی حکومت ادائیگیوں کا توازن برقرار رکھنے سمیت دیگر مالیاتی امور ادا کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
حکومت پاکستان نے قرض کے حوالے سے ساری صورتحال عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے سامنے بھی رکھی ہیں اور بتایا ہے کہ جون 2021 تک مجموی قومی قرضوں کا حجم 36 کھرب تک جا پہنچے گا۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق جب مسلم لیگ ن کی حکومت نے اپنی 2013 تا 2018 کی مدت مکمل کی تھی تو قرضوں کا حجم 24.95کھرب تھا۔وزیر اعظم عمران خان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلزپارٹی کی اقتصادی پالیسیوں کے بہت بڑے ناقد رہے ہیں۔
واضح رہے کہ سینیٹ کمیٹی کے اجلاس میں وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا تھا کہ برآمدات میں اضافہ ''معاشی جہاد'' کے مترادف ہے اور حکومت اس پر زور دے رہی ہے۔
قومی قرضوں کی صورتحال کے حوالے سے مسلم لیگ (ن) کی حکومت اپنے 5 سال میں جو کیا، تحریک انصاف کی حکومت اپنے پہلے 3 سال میں ہی اس میں تقریباً 10 کھرب کا اضافہ کرنے پر تیار نظر آتی ہے، اس کی اہم وجوہ روپے کی قدر میں کمی، شرح سود میں اضافہ اور اخراجات کے حوالے سے اقدامات ہیں۔
اعدادوشمار کے مطابق آئندہ 3 سال میں پاکستان کا مجموعی قرضوں کا حجم 26 کھرب سے بڑھ کر 36کھرب ہوجانے کا شدید خدشہ ہے۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق چینی، یورپی اور خلیجی بینکوں سے قرضوں کی وصولی، مختلف بانڈز کا اجرا اور دیگر اقدامات کے ذریعے تحریک انصاف کی حکومت ادائیگیوں کا توازن برقرار رکھنے سمیت دیگر مالیاتی امور ادا کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
حکومت پاکستان نے قرض کے حوالے سے ساری صورتحال عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے سامنے بھی رکھی ہیں اور بتایا ہے کہ جون 2021 تک مجموی قومی قرضوں کا حجم 36 کھرب تک جا پہنچے گا۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق جب مسلم لیگ ن کی حکومت نے اپنی 2013 تا 2018 کی مدت مکمل کی تھی تو قرضوں کا حجم 24.95کھرب تھا۔وزیر اعظم عمران خان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلزپارٹی کی اقتصادی پالیسیوں کے بہت بڑے ناقد رہے ہیں۔
واضح رہے کہ سینیٹ کمیٹی کے اجلاس میں وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا تھا کہ برآمدات میں اضافہ ''معاشی جہاد'' کے مترادف ہے اور حکومت اس پر زور دے رہی ہے۔