پاکستان پر ملکی وغیر ملکی قرضوں کا حجم 28 ہزار 252 ارب روپے ہوگیا
2008 سے 2018 کے درمیان قرضوں کے حجم میں 21 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ
ISLAMABAD:
حکومت نے ملکی اور غیر ملکی قرضوں کی تفصیلات سینیٹ میں پیش کردی ہے جس کے تحت ملک پر قرضوں کا حجم 28 ہزار 252 ارب روپے ہے۔
سینیٹ اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران پوچھے گئے سوال پر وزیر خزانہ کی جانب سے دیئے گئے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ 2008 تک پاکستان پر کل قرضہ 6 ہزار 562 ارب روپے تھا، 2013 میں یہ قرضہ بڑھ کر 15 ہزار 872 ارب روپے ہوگیا۔ 2018 تک کل ملکی وغیر ملکی قرضہ 28 ہزار 252 ارب روپے ہے۔
اجلاس کے دوران وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے بتایا کہ اسحاق ڈار نے سوئٹزر لینڈ کے بینکوں میں پاکستانیوں کے 200 ارب ڈالر ہونے کا کہا، اسحاق ڈار کی بات کی تصدیق یا تردید نہیں کر سکتا لیکن ماضی میں اس حوالے سے ایک معاہدہ بھی کیا گیا جو انویسٹی گیشن کے حوالے سے تھا ، پچھلا معاہدہ نامکمل تھا اور صرف ڈبل ٹیکسیشن پر تھا۔ موجودہ حکومت نے اس معاہدے پر دوبارہ بات کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارے پاس 29 ممالک کا ڈیٹا آچکا ہے، ڈیڑھ لاکھ اکاؤنٹس ہیں، جنہیں ہم دیکھ رہے ہیں کہ کون سے ڈکلیئرڈ ہیں۔
حماد اظہر نے مزید بتایا کہ بینک اسلامی کے 6 ہزار اکاؤنٹس کا ڈیٹا چوری کیا گیا لیکن کسی اکاؤنٹ ہولڈر کے اکاؤنٹ سے رقم نہیں نکالی گئی، اسٹیٹ بینک نے کراس بارڈر فنانسنگ پرمزید سختی کی ہے۔ جون 2018 تک بجٹ خسارہ 2260 ارب روپے ہے، ایف بی آر نے مالی سال 18-2017 میں 3844 ارب روپے کا ٹیکس اکٹھا کیا۔
حکومت نے ملکی اور غیر ملکی قرضوں کی تفصیلات سینیٹ میں پیش کردی ہے جس کے تحت ملک پر قرضوں کا حجم 28 ہزار 252 ارب روپے ہے۔
سینیٹ اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران پوچھے گئے سوال پر وزیر خزانہ کی جانب سے دیئے گئے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ 2008 تک پاکستان پر کل قرضہ 6 ہزار 562 ارب روپے تھا، 2013 میں یہ قرضہ بڑھ کر 15 ہزار 872 ارب روپے ہوگیا۔ 2018 تک کل ملکی وغیر ملکی قرضہ 28 ہزار 252 ارب روپے ہے۔
اجلاس کے دوران وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے بتایا کہ اسحاق ڈار نے سوئٹزر لینڈ کے بینکوں میں پاکستانیوں کے 200 ارب ڈالر ہونے کا کہا، اسحاق ڈار کی بات کی تصدیق یا تردید نہیں کر سکتا لیکن ماضی میں اس حوالے سے ایک معاہدہ بھی کیا گیا جو انویسٹی گیشن کے حوالے سے تھا ، پچھلا معاہدہ نامکمل تھا اور صرف ڈبل ٹیکسیشن پر تھا۔ موجودہ حکومت نے اس معاہدے پر دوبارہ بات کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارے پاس 29 ممالک کا ڈیٹا آچکا ہے، ڈیڑھ لاکھ اکاؤنٹس ہیں، جنہیں ہم دیکھ رہے ہیں کہ کون سے ڈکلیئرڈ ہیں۔
حماد اظہر نے مزید بتایا کہ بینک اسلامی کے 6 ہزار اکاؤنٹس کا ڈیٹا چوری کیا گیا لیکن کسی اکاؤنٹ ہولڈر کے اکاؤنٹ سے رقم نہیں نکالی گئی، اسٹیٹ بینک نے کراس بارڈر فنانسنگ پرمزید سختی کی ہے۔ جون 2018 تک بجٹ خسارہ 2260 ارب روپے ہے، ایف بی آر نے مالی سال 18-2017 میں 3844 ارب روپے کا ٹیکس اکٹھا کیا۔