دہشت گردوں کے خلاف سخت ایکشن کی ضرورت

لاہور کے مشہور کاروباری مرکز پرانی انار کلی فوڈ اسٹریٹ میں بم دھماکے سے5 افراد جاں بحق اور 47 زخمی ہو گئے۔


Editorial July 07, 2013
پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے مشہور کاروباری مرکز پرانی انار کلی فوڈ اسٹریٹ میں بم دھماکے سے پانچ افراد جاں بحق اور 47 زخمی ہو گئے۔ فوٹو : ایکسپریس نیوز

پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے مشہور کاروباری مرکز پرانی انار کلی فوڈ اسٹریٹ میں بم دھماکے سے پانچ افراد جاں بحق اور 47 زخمی ہو گئے۔ اسپتال میں بعض زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ پولیس ذرایع کے مطابق بم دھماکے میں آدھا کلو دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا اور اسے ٹائم ڈیوائس کی مدد سے چلایا گیا' البتہ سی سی پی او لاہور کا کہنا ہے کہ ابھی یہ کنفرم نہیں ہوا کہ بم دھماکا ٹائم ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا یا کسی اور طریقے سے' تحقیقات جاری ہے' تمام حقائق عوام کے سامنے لائیں گے۔

بدقسمتی سے پاکستان ایک طویل عرصے سے دہشت گردی کی لپیٹ میں آیا ہوا ہے۔ گزشتہ دور حکومت میں دہشت گردوں نے بلوچستان' کراچی اور خیبر پختونخوا کو اپنی مذموم کارروائیوں کا مرکز بنارکھا تھا جب کہ پنجاب اس سے محفوظ تھا۔ حالیہ الیکشن مہم کے دوران بھی دہشت گردوں نے پنجاب کو نشانہ نہیں بنایا' شاید اس کی وجہ یہ تھی کہ مسلم لیگ ن کی قیادت ڈرون حملوں کے خلاف تھی اور اس عزم کا اعادہ کر چکی تھی کہ وہ برسراقتدار آ کر ڈرون حملوں کے خلاف پالیسی اپنائے گی اور امریکا سے یہ حملے بند کرنے کا بھرپور مطالبہ کرے گی۔ غالب امکان ہے کہ ان بیانات کے باعث دہشت گردوں نے پنجاب کو نشانہ نہیں بنایا، ان کا خیال تھا کہ پی پی اور اس کے اتحادیوں کی حکومت درپردہ امریکا سے ملی ہوئی ہے اور ڈرون حملوں کی حمایت کر رہی ہے لہٰذا انھوں نے پنجاب کے سوا دیگر صوبوں کو نشانہ بنایا۔ اب جب میاں نواز شریف کی مرکزی حکومت قائم ہو چکی ہے اور ان کے برسراقتدار آنے کے بعد بھی حکومتی سطح پر بھرپور احتجاج کے باوجود ڈرون حملوں کا سلسلہ نہیں رک سکا۔

گزشتہ دنوں بھی شمالی وزیرستان میں ڈرون حملہ ہوا ہے' پشاور میں دہشت گردوں نے کارروائیاں کی ہیں۔ اب جب وزیراعظم نواز شریف چین کے دورے پر ہیں' دہشت گردوں نے لاہور کے بارونق بازار کو نشانہ بنا کر موجودہ حکومت کو کھلم کھلا چیلنج کر دیا ہے۔ اخباری خبر کے مطابق لاہور میں خفیہ اداروں کی جانب سے سیکیورٹی فورسز' مذہبی مقامات اور اہم سرکاری عمارتوں کو دہشت گردوں کی جانب سے نشانہ بنائے جانے کی اطلاعات پولیس کو موصول ہوئی تھیں' البتہ پبلک مقام پر دہشت گردی کی کوئی اطلاع موصول نہ ہوئی تھی مگر دہشت گردوں نے فوڈاسٹریٹ جیسی عوامی جگہ کو نشانہ بنا کر خوف و ہراس پھیلا دیا ہے۔ چند سال قبل دہشت گردوں نے لاہور کے علاقے اقبال ٹائون کی مون مارکیٹ میں خوفناک دھماکا کر کے پورے شہر میں دہشت پھیلا دی تھی' اس المناک واقعے میں متعدد افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔ فوڈاسٹریٹ میں ہونے والے بم دھماکے کے حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ بم کو ایک خاص منصوبہ بندی کے ساتھ فریزر کے ساتھ رکھا گیا تھا جیسے ہی بم دھماکا ہوا' فریزر کا کمپریسر بھی پھٹ گیا جس سے دھماکے کی شدت میں اضافہ ہو گیا اور تباہی زیادہ پھیلی۔

حالیہ دھماکا اس امر کا عکاس ہے کہ دہشت گردوں کا نیٹ ورک بہت مضبوط ہے' ایجنسیاں اور سیکیورٹی ادارے بھرپور کوشش کے باوجود دہشت گردوں کا نیٹ ورک توڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ بعض واقعات سے یہ حقائق بھی سامنے آتے ہیں کہ دہشت گرد اپنی کارروائیوں کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور وسائل کا بھرپور استعمال کر رہے ہیں۔ ان کے خلاف کارروائی میں یہ امر بھی مانع ہے کہ یہ چھپے ہوئے دشمن ہیں جو عام شہری کے بھیس میں کارروائیاں کر رہے ہیں اس لیے انھیں پہچاننا مشکل امر ہے۔ کوئی بھی تحریک مقامی ہمدردوں کے بغیر کامیاب نہیں ہو سکتی۔ اگر دہشت گردوں کا نیٹ ورک پورے ملک میں پھیلا ہوا ہے تو اس سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ ان کے ہمدرد اور سرپرست بھی پورے ملک میں موجود ہیں جو دہشت گردوں کو ہر لحاظ سے سپورٹ کر رہے ہیں۔ ایجنسیوں اور سیکیورٹی اداروں کو دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو توڑنے کے لیے ان کے ہمدردوں کے خلاف بھی بلاامتیاز کارروائی کرنا ہو گی ورنہ دہشت گردی کی وارداتوں پر قابو پانا مشکل ہے۔

دہشت گردوں نے لاہور کے مصروف کاروباری مرکز کو نشانہ بنا کر حکومت کی رٹ کو چیلنج کر دیا ہے۔ وہ حکومت کو دبائو میں لانے اور عوامی سطح پر خوف و ہراس پھیلانے کے لیے مزید بم دھماکے کر سکتے ہیں۔ ایک خبررساں ایجنسی کے مطابق آئی جی پنجاب پولیس نے مراسلہ جاری کیا ہے کہ دہشت گرد آیندہ 72 گھنٹوں میں مزید کارروائی کر سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں' جہلم' راولپنڈی اور اسلام آباد میں دہشت گردی کی کارروائیوں کی منصوبہ بندی کا انکشاف ہوا ہے۔ اس وقت رمضان المبارک کی آمد آمد ہے اور بازاروں میں خریداروں کا رش بھی بڑھ جاتا ہے' خدانخواستہ دہشت گرد بڑے پیمانے پر بم دھماکے کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو اس سے بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔

حکومت ایک جانب بڑے بڑے ترقیاتی منصوبے شروع کرنے کا اعلان کر رہی ہے تو دوسری جانب دہشت گرد اپنے ناپاک منصوبوں میں شدت لانے کے لیے کوشاں ہیں۔ ایسے میں حکومت کو دہشت گردوں سے نپٹنے کے لیے واضح لائن اختیار کرنا ہو گی' اب یہ کھلی جنگ ہے' ملکی سالمیت' بقا اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے دہشت گردوں کے خلاف حکومت کو بھی اعلان جنگ کرنا ہو گا۔ پورے ملک میں دہشت گرد انتہائی منظم ہیں ان کے آپس میں رابطے ہیں اور وہ ایک دوسرے کی بھرپور معاونت بھی کر رہے ہیں۔ ایسے میں حکومت کو تمام ایجنسیوں اور سیکیورٹی اداروں کے درمیان موثر رابطے اور ہم آہنگی کے نظام کو قائم کرنا ہو گا۔ پولیس کی موجودہ تربیت میں اس امر کی واضح کمی نظر آتی ہے کہ وہ بدلتے ہوئے حالات کے مطابق دہشت گردوں کے سامنے بے بس ہے۔ عوام کی حفاظت پر مامور تمام اداروں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر کے دہشت گردی کے خلاف میدان میں اتارنا ہو گا۔

وہ سیاستدان اور جماعتیں جو کھلے یا دبے الفاظ میں دہشت گردوں کی حمایت کر رہی ہیں اس دھماکے کے بعد ان کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں کہ دہشت گرد کسی ہمدردی کے مستحق نہیں وہ پاکستان کے دشمن ہیں جو دھماکے کر کے ملک دشمنوں کے ایجنڈے کے مطابق پاکستان کی سالمیت کے لیے خطرہ بن چکے ہیں۔ پاکستان ہی ہماری پہچان ہے' یہ ملک ہے تو ہم ہیں' یہ ملک نہیں تو کچھ بھی نہیں۔ دہشت گرد ہم سب کے دشمن ہیں۔ حکومت اور تمام سیاسی جماعتوں کو متحد ہو کر دہشت گردی کے اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑنا ہو گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |