رمضان المبارک اور غریب عوام
رمضان المبارک کی آمدآمد ہے لیکن اس ماہ مبارک کے آغاز سے چند ہفتے پہلے ہی ناجائز منافع خور عناصر کی طرف سے...
ISLAMABAD:
رمضان المبارک کی آمدآمد ہے لیکن اس ماہ مبارک کے آغاز سے چند ہفتے پہلے ہی ناجائز منافع خور عناصر کی طرف سے گرانی اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کیے جانے والے من مانے اضافے نے پہلے ہی سے مہنگائی کے بوجھ تلے سسکتے، کراہتے غریب عوام کو مزید چکرا کر رکھ دیا ہے۔ سب سے زیادہ عجیب اور افسوسناک بات یہ ہے کہ تمام تر حکومتی وعدوں اور دعوئو ں کے باوجود ہر سال گراں فروش اور ذخیرہ اندوز رمضان المبارک سے قبل ہی سے جو مذموم دھندہ شروع کرکے عوام کو لوٹنا اور انھیں رمضان المبارک میں روزہ دار ہونے کی سزا دینا شروع کرتے ہیں، وہ عیدالفطر کے بعد بھی جاری رہتا ہے، یہاں تک کہ گرانی اور ذخیرہ اندوزی کے ہر سال نئے ریکارڈ قائم ہوجاتے ہیں۔
کوئی حکومت آج تک گراں فروشوں اور ذخیرہ اندوزوں کا کڑا احتساب کرکے عوام کو اس اذیت ناک صورتحال سے نجات نہیں دلا سکی ہے۔ اس وقت شہروں کے اتوار بازاروں اور علاقائی مارکیٹوں میں پھلوں، سبزیوں اور دوسری اشیاء کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ دودھ اور دہی کی قیمتوں میں پہلے ہی سرکاری نرخ کو نظرانداز کرتے ہوئے من مانا اضافہ کردیا گیا ہے۔ عام دکانوں اور اسٹورز میں گھی، دالوں، خوردنی تیل اور دیگر مصالحہ جات کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کا عمل جاری ہے۔ متعلقہ حکومتیں اس پر مہر بہ لب ہیں اور عوام کی شکایات کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے۔ عوام پہلے ہی گیس اور بجلی کے بحران کے باعث شدید مشکلات کا شکار ہیں، گندم، چینی اور آٹے کی قیمت خرید ان کی بساط سے باہر ہوچکی ہے لیکن حکومت کے تمام وعدے نقش بر آب ثابت ہوئے ہیں۔ اگر اس سال بھی رمضان المبارک میں ناجائز منافع خور عناصر کی لوٹ مار کا سلسلہ جاری رہا تو لوگوں کی قوت خرید بالکل ہی جواب دے جائے گی۔
گزشتہ کئی سال سے ملک کے عمومی حالات بھی ٹھیک نہیں ہیں۔ دہشت گردی اور بدامنی کی وجہ سے ہی لوگ اتنے پریشان اور خوفزدہ رہتے ہیں کہ ان کے روزی و روزگار کے معاملات بری طرح متاثر ہوکر رہ گئے ہیں، اس پر روز بروز بڑھتی ہوئی گرانی کا عذاب ان کی زندگی مزید مشکل بنارہا ہے۔ ہر سال حکومت کی طرف سے رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی یوٹیلیٹی اسٹورز پر کچھ اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ اور کچھ کی قیمتوں میں کمی کا مژدہ سنادیا جاتا ہے لیکن پورے ماہ رمضان میں غریب عوام کو کہیں سے بھی کوئی ریلیف میسر نہیں آتا۔ اب جب کہ رمضان المبارک کی آمد میں چند ہی روز باقی رہ گئے ہیں تو اشیائے صرف کی دکانوں پر نہایت تیزی کے ساتھ مختلف برانڈز کے کوکنگ آئل اور بناسپتی گھی کی قیمتوں میں من مانا اضافہ کردیا گیا ہے۔ متعدد مشروبات، مختلف برانڈز کے واشنگ پائوڈرز اور کپڑے دھونے کے صابن کی قیمتوں میں بھی اچانک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ یوٹیلیٹی اسٹورز ایک سرکاری ادارہ ہے، اس کے قیام کا مقصد عوام کو اشیائے ضرورت کی ارزاں نرخوں پر فراہمی ہے۔
ملک میں شہروں کے علاوہ دیہی علاقوں میں بھی یوٹیلیٹی اسٹورز بنائے گئے ہیں تاکہ مارکیٹ کی نسبت کم نرخوں پر اشیائے ضرورت جیسے چینی، آٹا، دالیں، گھی، تیل اور دوسری اشیاء غریب عوام کو فراہم کی جاسکیں۔ افسوسناک صورتحال یہ ہے کہ یوٹیلیٹی اسٹورز پر عوام کی ضرورت کے مطابق اشیائے ضروریہ کی مقدار انتہائی کم ہوتی ہے جس کے باعث گھنٹوں طویل قطاروں میں کھڑے اکثر افراد کو خالی ہاتھ اگلے دن کی یقین دہانی پر گھر لوٹنا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ اکثر علاقوں میں غریب عوام کی سہولت کے لیے بنائے گئے ان اسٹورز کو اتنی قلیل جگہ میں کھولا گیا ہے جہاں علاقہ مکینوں کی ضرورت کے حساب سے راشن اسٹور کیا ہی نہیں جاسکتا۔
پرچون کی سطح پر سبزیوں اور مرغی کے گوشت کی قیمت میں بھی قیمتوں میں واضح ردوبدل دیکھنے میں آرہا ہے۔ حکومت ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کو روکنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔ پرائس کنٹرول کمیٹیوں کو فعال کیا جائے۔ صرف اخباری بیانات سے کام نہیں چلے گا کچھ کرنا پڑے گا۔ رمضان المبارک کے دوران یوٹیلیٹی اسٹورز پر اشیائے خور و نوش عام مارکیٹ کی نسبت دس سے بیس فیصد کم قیمت پر فروخت کرنے کے احکامات اگرچہ وفاقی حکومت کی طرف سے کارپوریشن کو دیے جاچکے ہیں تاہم اعلان کردہ دو ارب روپے کے رمضان پیکیج کو عوامی حلقوں کی جانب سے اونٹ کے منہ میں زیرہ قرار دیا جارہا ہے۔
ساری دنیا میں مختلف مذاہب کے لوگ اپنے اپنے تہواروں کی آمد کے ساتھ ہی پورے جوش و جذبے سے کھانے پینے اور دیگر استعمال کی اشیاء کے اسٹال جگہ جگہ ارزاں نرخوں پر سجادیتے ہیں تاکہ کم آمدنی والے افراد زیادہ تعداد میں ان خوشیوں میں شریک ہوسکیں۔ بدقسمتی سے وطن عزیز میں رمضان المبارک کے برکتوں والے مہینے کو ہم نے سیزن کا نام دے دیا ہے۔ اس ماہ مبارک میں ہر شخص اپنی جیبیں بھرنے کی فکر میں لگا رہتا ہے۔ ماضی میں بھی مشاہدے میں آیا کہ پھل فروش سارا دن من مانے نرخوں پر پھل فروخت کررہے ہوتے ہیں جب کہ کتنے ہی لوگ زائد قیمتوں اور قوت خرید نہ ہونے کے باعث بغیر پھل کے ہی روزہ افطار کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ قیمتوں کی فہرستیں اول تو آویزاں نہیں کی جاتیں اور اگر آویزاں کر بھی دیتے ہیں تو درجہ سوم کا پھل درجہ اول کی قیمتوں میں فروخت کرکے اپنی جیب بھر لیتے ہیں۔ کم وبیش یہی افسوسناک صورتحال کھجور کی فروخت میں بھی دیکھنے کو ملتی ہے۔
کھجور جو سنت نبوی کے عین مطابق اور ہر گھر کے دسترخوان کی زینت بھی ہیں، کی قیمتوں کو اس قدر بڑھا دیا گیا ہے کہ رمضان المبارک کی آمد سے قبل ہی کھجور 125 روپے سے لے کر 250 روپے کلو تک میں فروخت کی جارہی ہے۔ جس دکان، اسٹال، پتھارے یا بازار میں چلے جائیں وہاں تقریباً ہر دوسرا شخص سیزن کمانے کی تگ و دو میں لگا ہوگا، قطع نظر سزا و جزا کے۔ جہاں کچھ ذمے داری حکومت کی بنتی ہے، وہیں کچھ ذمے داری بطور قوم ہماری اپنی بھی ہے۔ ہمیں اپنے اپنے دائرہ کار و اختیار میں رہتے ہوئے دیکھنا ہوگا کہ اگر ہمارے تھوڑے سے منافع کم لینے سے ہمارے دیگر پاکستانیوں کی کچھ مدد ہوسکتی ہے تو ہمیں اس روش کو اپنانا ہوگا۔ دوسری طرف حکومت متعلقہ اداروں کو سختی سے پابند کرے کہ وہ سارا سال اپنی ذمے داریوں سے پہلو تہی برتتے ہیں، کم از کم اس ایک ماہ مبارک میں تو غریب عوام پر ترس کھائیں اور سرکاری نرخوں پر اشیائے خور و نوش کی خرید و فروخت کو ممکن بنائیں۔
نئی حکومت پاکستانی عوام کے لیے خوشگوار امیدوں اور توقعات کا ذریعہ ثابت ہوسکتی ہے اور عوام بھی ماضی کی تلخیوں، محرومیوں اور مایوسیوں سے دامن چھڑا سکتے ہیں بشرطیکہ حکمران معروضی حالات اور زمینی حقائق کو پیش نظر رکھتے ہوئے عوام کو درپیش مسائل کا حقیقت پسندانہ تجزیہ کرنے کے بعد ان کا موثر اور پائیدار حل تلاش کرنے کے لیے ٹھوس منصوبہ بندی کرکے اس پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں اور اس کی باقاعدہ مانیٹرنگ بھی کریں۔ اس وقت عوامی مسائل ایسی صورت اختیار کرچکے ہیں جن کو حل کیے بغیر عوام کو اس نظریاتی ریاست کے شہری ہونے کی حیثیت سے آزادی کی نعمتوں اور برکتوں سے بہرہ ور نہیں کیا جاسکتا۔ عوام یہ توقع رکھنے میں حق بجانب ہیں کہ حکومت محض بحران ورثے میں ملنے کا موقف اختیار کر کے حقائق سے جان چھڑانے کی کوشش نہیں کرے گی بلکہ عوامی مسائل کے حل کے لیے تمام صلاحیتوں کو پوری ایمانداری سے بروئے کار لاکر عوام کی محرومیوں اور مایوسیوں کا خاتمہ کرکے رمضان المبارک کی رحمتیں اور برکتیں سمیٹنے کا موقع دے گی۔