آئی ٹو آئی
اگر آپ نے طاہر شاہ کا نام نہیں سنا ہے تو اس بات کا بہت امکان ہے کہ آپ انٹرنیٹ نہیں استعمال کرتے...
اگر آپ نے طاہر شاہ کا نام نہیں سنا ہے تو اس بات کا بہت امکان ہے کہ آپ انٹرنیٹ نہیں استعمال کرتے اور اگر انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں تو ٹوئٹر، فیس بک جیسی سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر زیادہ وقت نہیں گزارتے، ورنہ آپ کو طاہر شاہ کا نام نہ پتہ ہو بالکل ممکن نہ تھا۔
انٹرنیٹ کے ٹرینڈ کے حساب سے طاہر شاہ اس مہینے پاکستان کے سب سے مشہور انسان ہیں، اس مہینے اس لیے کیوں کہ وہ ابھی کچھ ہفتے پہلے ہی تازہ تازہ مشہور ہوئے ہیں اور ان کی شہرت کی وجہ ان کا ایک گانا ہے جس کا نام ہے آئی ٹو آئی "Eye to Eye"۔ نازیہ حسن کو ''آپ جیسا کوئی'' نے دنیا بھر میں پھیلایا، مائیکل جیکسن کو تھرلر (Thriller) نے، پی وائی ایس کو گنگ نم اسٹائل نے اور طاہر شاہ کو فیس بک نے۔ طاہر شاہ کی شہرت کی پوری ذمے داری فیس بک کو جاتی ہے جس نے ان کے گانے کو راتوں رات دنیا بھر میں پھیلادیا۔ مشہور تو بہت لوگ ہوتے ہیں لیکن طاہر شاہ کی شہرت کچھ عجیب و غریب ہے۔
طاہر شاہ کے فیس بک کی وجہ سے تیزی سے پھیلنے والے گانے میں ہر وہ ممکنہ خامی ہے یعنی کہ سنگر کی آواز، سر، ساتھ ہی شاعری، میوزک اور یہاں تک کہ ویڈیو بھی کسی بھی لحاظ سے معیاری نہیں ہے، گانا انگریزی میں ہے لیکن شاعری میں انگریزی زبان کا استعمال بھی غلط کیا گیا ہے، بیشتر شعروں کا سر پیر ہی نہیں ہے، جہاں دوسرے سنگرز کی ویڈیوز میں کوئی لڑکی ماڈل ہوتی ہے وہیں اس گانے میں ویڈیو ایڈیٹنگ کی مدد سے سنگر خود اپنے ہی سامنے دوسرے کپڑوں میں گانا گاتے نظر آتے ہیں، کچھ کچھ دیر میں طاہر شاہ کالے کپڑوں میں خود اپنے آپ کو گانا گاتے دیکھ کر سفید کپڑوں میں مسکراتے ہیں، اور یہ چار منٹ کے گانے میں کوئی درجن بار ہوتا ہے۔
یہ گانا پہلے طاہر شاہ نے خود ہی یوٹیوب پر ڈالا، جس کے بعد اسے دیکھ کر کچھ لوگوں نے اس گانے کا مذاق اڑانے کے لیے فیس بک پر ڈال دیا۔ فیس بک پر چیز جنگل کی آگ کی طرح پھیلتی ہے۔ راتوں رات طاہر شاہ ''بدنام'' ہوگئے۔ بدنام اس لیے کہ ہزاروں کمنٹس جو اس ویڈیو پر کیے جارہے ہیں ان میں سے اسی فیصد سنگر یا گانے کا مذاق اڑاتے انھیں برا بھلا کہتے نظر آتے ہیں۔
آئیے، آپ کو ان لوگوں سے ملواتے ہیں جو اس گانے پر پچھلے چند ہفتوں سے لاکھوں کمنٹس کرتے تھک نہیں رہے۔ پاکستان میں آج نو ملین فیس بک یوزرز ہیں، ان نو ملین میں سے 6.4 ملین حضرات ہیں اور 2.7 ملین خواتین۔ فیس بک پر بیشتر پاکستانیوں کی عمر اٹھارہ سے تیس کے بیچ ہے یعنی کہ ستر فیصد، اوسط پچیس برس کا ہے۔ پاکستان دنیا کے ستائیسویں نمبر پر آتا ہے جہاں فیس بک سب سے زیادہ استعمال کی جاتی ہے۔ ہر ہفتے فیس بک پر چوالیس ہزار نئے پاکستانی رجسٹرڈ کرتے ہیں ہر ہفتے ایک لاکھ چوہتر ہزار پاکستانیوں کی فیس بک پر سالگرہ ہوتی ہے۔
نوجوان ہونے کی وجہ سے پچیس فیصد Users کہتے ہیں کہ وہ غیر شادی شدہ ہیں، گیارہ فیصد شادی شدہ اور باقیوں نے واضح نہیں کیا۔ فیس بک پر موجود پاکستانیوں میں سے کم سے کم دو ملین گریجویٹ ہیں۔ فیس بک استعمال کرنے والے بیشتر لوگ صاحب حیثیت بھی ہیں کیونکہ چھیالیس فیصد لوگ اسمارٹ فونز پر فیس بک استعمال کرتے ہیں جن میں بلیک بیری، آئی فون اور Android شامل ہیں ساتھ ہی 76 فیصد لوگ ایسے ہیں جو مختلف Devices یعنی سیل فون، لیپ ٹاپ، ڈیسک ٹاپ سے اپنے اکاؤنٹس کو Access کرتے ہیں۔
اوپر جن نو ملین لوگوں کا ذکر ہوا ہے یہ وہ ہیں جو الیکشن سے پہلے پرویز مشرف کو احساس دلا سکتے ہیں کہ آپ کو ملک واپس آجانا چاہیے اور الیکشن کے دوران عمران خان کو یقین دلاتے ہیں کہ آپ ملک کے وزیراعظم ضرور بنیں گے، یہ پاکستان کی انٹیلیکچوئل پڑھی لکھی کلاس ہے جو پاکستان کی اپر اور بہت طاقتور تعلیم یافتہ مڈل کلاس بناتی ہے۔ انھیں زبان اور شاعری کی سمجھ ہے، دنیا بھر کے Trends سے اپ ڈیٹ ہیں، کیا صحیح ہے کیا غلط ہے، جانتے ہیں لیکن اپنی پاور جان کر بھی انجان ہیں۔
طاہر شاہ کے گانے سے وہ لوگ محظوظ ہورہے ہیں، وہ لوگ مذاق اڑا رہے ہیں جو انگریزی زبان جانتے ہیں اور گانا سنتے ہی سمجھ لیتے ہیں کہ اس گانے میں انگریزی کی کیا غلطیاں ہیں، جس کے بعد وہ اس گانے کو فیس بک پر شیئر کرتے ہیں اور یہ سلسلہ جاری رہتا ہے۔ طاہر شاہ کیا کر رہے ہیں وہ تو ہم نے دیکھ لیا، لیکن ہمارا پاکستانی فیس بک یوزر سے سوال ہے کہ آپ کیا کر رہے ہیں؟
طاہر شاہ نے تو خود اپنا پیسہ، وقت لگا کر محنت سے ایک گانا بنایا، جس سے کسی کا نقصان نہیں ہوتا لیکن وہ نو ملین لوگ جن کے ہاتھ میں ملک کو بہتر بنانے کی ذمے داری ہے وہ ملک بھر میں فساد، بجلی کا بحران، مہنگائی جیسی چیزوں کو کیسے صحیح کروں کی فکر چھوڑ کر ''آئی ٹو آئی'' کا مذاق اڑا کر اپنا سارا وقت کیوں برباد کر رہے ہیں؟ ''یہ وطن تمہارا ہے، تم ہو پاسباں اس کے'' والی ذمے داری کا کیا ہوا؟
امریکا، ایران، مصر جیسی جگہوں پر پچھلے کچھ سال میں ٹوئٹر اور فیس بک جیسی سائٹس سے بڑے انقلاب آئے ہیں لیکن پاکستان میں اسمارٹ فون استعمال کرنے والے اسمارٹ پاکستانیوں کو آئی ٹو آئی کرنے سے فرصت ہی نہیں ہے، ملک 'کسی دن سو کر اٹھوں گا تو صحیح ہوجائے گا' والی سوچ ہی ہے ہماری جو ہمارے ملک کی دشمن ہے۔
جہاں تک طاہر شاہ کی بات ہے تو ہمیں ان کی کامیابی پر انھیں مبارکباد دینی ہے۔ انسان ایک بار مشہور ہوجائے تو اس کے لیے مواقعوں کے کئی دروازے کھل جاتے ہیں۔ شکاگو میں ''امریکا گوٹ ٹیلنٹ'' میں ایک پاکستانی لڑکے کاشف نے ایک بالی ووڈ گانے پر بہت برا ڈانس کیا، ہال میں موجود لوگ انھیں دیکھ کر خوش ہوئے تو تینوں ججز نے انھیں پورے نمبر دیے اور کہا تمہارا ٹیلنٹ خدا کی دین ہے کیونکہ لوگ تمہیں دیکھ کر خوش ہوتے ہیں۔ طاہر شاہ بھی ٹیلنٹڈ ہیں جو بغیر کسی میوزیکل بیک گراؤنڈ، بغیر کسی رہنمائی کے اپنا خواب حقیقت میں ڈھالنے نکلے ہیں۔ کتنے ہیں ہم میں سے جو طاہر شاہ کی طرح ٹکر لیتے ہیں زمانے سے، اپنا خواب پورا کرنے کے لیے۔
وہ پاکستانی جو طاہر شاہ کا مذاق اڑا رہے ہیں انھیں چاہیے فیس بک کے ذریعے کیسے پاکستان کی مشکلات کو حل کرسکتے ہیں، مل کر سوچیں اور جب وہ بھی طاہر شاہ کی طرح اپنے خواب کو پورا کرنے کی ہمت کرپائیں گے، پھر ہم ان سے بات کریں گے ''آئی ٹو آئی''۔