عمران کی خاطر اسٹیبلشمنٹ نے ہمیں دیوارسے لگادیا میاں افتخارحسین
عمران خان کو مضبوط کرنے کے لیے سیاسی جماعتوں کے خلاف کارروائیاں کی جارہی ہیں، رہنما اے این پی
اے این پی کے رہنما میاں افتخار حسین کا کہنا ہے کہ عمران کی خاطراسٹیبلشمنٹ نے ہمیں دیوارسے لگادیا اور آج عمران خان کو مضبوط کرنے کے لیے مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کے خلاف کارروائیاں کی جارہی ہیں۔
عوامی نیشنل پارٹی کے سابق سینئر وزیر بشیر احمد بلور کی چھٹی برسی پر منعقدہ جلسے سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ عمران کی خاطر اسٹیبلشمنٹ نے ہمیں دیوارسے لگایا ہے اور آج عمران خان کو مضبوط کرنے کے لیے سیاسی جماعتوں کے خلاف کارروائیاں کی جارہی ہیں۔
میاں افتخار حسین نے کہا کہ عمران کو اب دوتہائی اکثریت دلانے کی بات ہے لیکن اسٹیبلشمنٹ پاکستان اور پختونوں کی قیمت پر اسے نہ لائیں، اسٹیبلشمنٹ اب اپنا یہ کھیل بند کرے، اب ایسا نہیں چلے گا، شفاف الیکشن کرائے جائیں اور جسے اکثریت ملے اقتدار دیں لیکن عمران کو لاڈلہ نہ بنائیں۔
اے این پی کے رہنما کا کہنا تھا کہ ہم امریکا کی ﮈکٹیشن نہیں مانتے وہ ہمیں درس نہ دے، ہم اپنا ملک سنبھال سکتے ہیں، پاکستان کی تباہی کے ذمہ دار امریکا، ضیا اور ان کے حواری ہیں۔
میاں افتخار نے مزید کہا کہ افغانستان کے حوالے سے مذاکرات پر ہم خوش ہیں، اللہ کرے کامیاب ہوں لیکن امن کے لیے افغان حکومت کو اعتماد میں لیا جائے ورنہ مذاکرات کا بھی عمران حکومت جیسا حال ہوگا۔
عوامی نیشنل پارٹی کے سابق سینئر وزیر بشیر احمد بلور کی چھٹی برسی پر منعقدہ جلسے سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ عمران کی خاطر اسٹیبلشمنٹ نے ہمیں دیوارسے لگایا ہے اور آج عمران خان کو مضبوط کرنے کے لیے سیاسی جماعتوں کے خلاف کارروائیاں کی جارہی ہیں۔
میاں افتخار حسین نے کہا کہ عمران کو اب دوتہائی اکثریت دلانے کی بات ہے لیکن اسٹیبلشمنٹ پاکستان اور پختونوں کی قیمت پر اسے نہ لائیں، اسٹیبلشمنٹ اب اپنا یہ کھیل بند کرے، اب ایسا نہیں چلے گا، شفاف الیکشن کرائے جائیں اور جسے اکثریت ملے اقتدار دیں لیکن عمران کو لاڈلہ نہ بنائیں۔
اے این پی کے رہنما کا کہنا تھا کہ ہم امریکا کی ﮈکٹیشن نہیں مانتے وہ ہمیں درس نہ دے، ہم اپنا ملک سنبھال سکتے ہیں، پاکستان کی تباہی کے ذمہ دار امریکا، ضیا اور ان کے حواری ہیں۔
میاں افتخار نے مزید کہا کہ افغانستان کے حوالے سے مذاکرات پر ہم خوش ہیں، اللہ کرے کامیاب ہوں لیکن امن کے لیے افغان حکومت کو اعتماد میں لیا جائے ورنہ مذاکرات کا بھی عمران حکومت جیسا حال ہوگا۔