رمضان المبارک میں کھجوروں کے نرخ مزید بڑھنے کا خدشہ
جی ایس ٹی اضافہ براہ راست و بالواسطہ اثر انداز ہوگا،عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوجائے گی
یکم جولائی 2013 سے جنرل سیلز ٹیکس میں ہونے والے ایک فیصد اضافے سے آئندہ ماہ رمضان کے دوران درآمدی کھجوروں کی قیمتیں بڑھنے کا خدشہ ہے۔
ملک کی بڑی منڈیوںمیں درآمدی کھجور کی قیمت 7 تا8 ہزار روپے فی من تک ہیں جبکہ سیلزٹیکس میں ہونے والے اضافے کی وجہ سے کھجور کی قیمتوں میں مزید اضافہ متوقع ہے، جس سے مقدس ماہ رمضان کے دوران کھجور عام آدمی کی قوت خرید میں نہیں رہے گی۔ کھجور مرچنٹس ایسوسی ایشن پاکستان کے جنرل سیکریٹری حنیف پنجگوری نے کہا ہے کہ رمضان المبارک کے دوران ملک میں کھجوروں کی طلب میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔ 20 ٹن کھجور کا کرایہ گزشتہ سال 50 تا 55 ہزار روپے تھا جو رواں سال بڑھ کر 70 تا 75 ہزار روپے ہوچکا ہے جبکہ ٹرانسپورٹرز کرایہ میں مزید اضافے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ملکی ضروریات کو پورا کرنے کیلیے عراق، ایران اور کھجور پیدا کرنے والے دیگر مملک سے کھجور درآمد کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نئے بجٹ ٹیرف کے مطابق کھجور کے فی چالیس کلوگرام پر ٹیکسز میں 800 تا ایک ہزار روپے تک کا اضافہ ہو جائے گا جس سے کھجور کی تھوک قیمت ملک کی بڑی منڈیوں میں 8800 تا 9000 روپے فی من تک پہنچ جائے گی۔ حنیف پنجگوری نے کہا کہ مقامی کرنسی کی مالیت میں ڈالر کے مقابلے میں ہونے والی کمی اور ٹرانسپورٹیشن کے بڑھتے ہوئے اخراجات بھی قیمتوں میں اضافے کا سبب بنیں گے جس سے کھجور کی درآمد میں نمایاں کمی ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال مقامی درآمد کنندگان نے ایران سے کھجور درآمد کرنے کیلیے 35 فیصد تک کم آرڈرز دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بصرہ عراق سے براستہ دبئی درآمد کی جانیوالے دوسرے درجے کی کھجور کی قیمت گزشتہ سال 40 تا50 روپے کلو تھی جو بڑھ کر رواں سال 60 تا 70 روپے کلوہو گئی ہے جبکہ مقامی کھجور کی تھوک قیمتیں بھی رواں سال 3800 تا 4000 روپے فی من تک پہنچ چکی ہیں جو گزشتہ سال 1200 تا 1400 روپے فی من تھیں۔ حنیف پنجگوری نے کہا کہ 20 ٹن کھجور کا کرایہ گزشتہ سال 50 تا 55 ہزار روپے تھا جو رواں سال بڑھ کر 70 تا 75 ہزار روپے ہوچکا ہے جبکہ ٹرانسپورٹرز کرائے میں مزید اضافہ کا مطالبہ کرتے ہیں۔
کھجور مرچنٹس ایسوسی ایشن کے صدر نوتک خان ہوتی نے کہا کہ کھجور کی مقامی طلب 10 ہزار ٹن تک ہوتی ہے جبکہ رمضان المبارک میں اس کی طلب ملکی منڈیوں میں 40 ہزار ٹن تک بڑھ جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماہ مقدس کے دوران عام آدمی کو کھجور تک رسائی فراہم کرنے کیلیے حکومتی سطح پر اقدامات کی ضرورت ہے اور حکومت اس پر خصوصی سبسڈی دے تاکہ رمضان کے دوران عام صارفین بھی کھجور خرید سکیں جس سے عوام کو ریلیف ملے گا۔
ملک کی بڑی منڈیوںمیں درآمدی کھجور کی قیمت 7 تا8 ہزار روپے فی من تک ہیں جبکہ سیلزٹیکس میں ہونے والے اضافے کی وجہ سے کھجور کی قیمتوں میں مزید اضافہ متوقع ہے، جس سے مقدس ماہ رمضان کے دوران کھجور عام آدمی کی قوت خرید میں نہیں رہے گی۔ کھجور مرچنٹس ایسوسی ایشن پاکستان کے جنرل سیکریٹری حنیف پنجگوری نے کہا ہے کہ رمضان المبارک کے دوران ملک میں کھجوروں کی طلب میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔ 20 ٹن کھجور کا کرایہ گزشتہ سال 50 تا 55 ہزار روپے تھا جو رواں سال بڑھ کر 70 تا 75 ہزار روپے ہوچکا ہے جبکہ ٹرانسپورٹرز کرایہ میں مزید اضافے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ملکی ضروریات کو پورا کرنے کیلیے عراق، ایران اور کھجور پیدا کرنے والے دیگر مملک سے کھجور درآمد کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نئے بجٹ ٹیرف کے مطابق کھجور کے فی چالیس کلوگرام پر ٹیکسز میں 800 تا ایک ہزار روپے تک کا اضافہ ہو جائے گا جس سے کھجور کی تھوک قیمت ملک کی بڑی منڈیوں میں 8800 تا 9000 روپے فی من تک پہنچ جائے گی۔ حنیف پنجگوری نے کہا کہ مقامی کرنسی کی مالیت میں ڈالر کے مقابلے میں ہونے والی کمی اور ٹرانسپورٹیشن کے بڑھتے ہوئے اخراجات بھی قیمتوں میں اضافے کا سبب بنیں گے جس سے کھجور کی درآمد میں نمایاں کمی ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال مقامی درآمد کنندگان نے ایران سے کھجور درآمد کرنے کیلیے 35 فیصد تک کم آرڈرز دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بصرہ عراق سے براستہ دبئی درآمد کی جانیوالے دوسرے درجے کی کھجور کی قیمت گزشتہ سال 40 تا50 روپے کلو تھی جو بڑھ کر رواں سال 60 تا 70 روپے کلوہو گئی ہے جبکہ مقامی کھجور کی تھوک قیمتیں بھی رواں سال 3800 تا 4000 روپے فی من تک پہنچ چکی ہیں جو گزشتہ سال 1200 تا 1400 روپے فی من تھیں۔ حنیف پنجگوری نے کہا کہ 20 ٹن کھجور کا کرایہ گزشتہ سال 50 تا 55 ہزار روپے تھا جو رواں سال بڑھ کر 70 تا 75 ہزار روپے ہوچکا ہے جبکہ ٹرانسپورٹرز کرائے میں مزید اضافہ کا مطالبہ کرتے ہیں۔
کھجور مرچنٹس ایسوسی ایشن کے صدر نوتک خان ہوتی نے کہا کہ کھجور کی مقامی طلب 10 ہزار ٹن تک ہوتی ہے جبکہ رمضان المبارک میں اس کی طلب ملکی منڈیوں میں 40 ہزار ٹن تک بڑھ جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماہ مقدس کے دوران عام آدمی کو کھجور تک رسائی فراہم کرنے کیلیے حکومتی سطح پر اقدامات کی ضرورت ہے اور حکومت اس پر خصوصی سبسڈی دے تاکہ رمضان کے دوران عام صارفین بھی کھجور خرید سکیں جس سے عوام کو ریلیف ملے گا۔