تمام شعبوں سے سبسڈی کا خاتمہ ملکی بقا کیلئے ضروری ہےویمن چیمبر

سبسڈیوں سے غریبوں سے زیادہ امیر فائدہ اٹھاتے ہیں جس سے بجٹ غیر متوازن ہو جاتا ہے


APP July 08, 2013
سبسڈیوں سے غریبوں سے زیادہ امیر فائدہ اٹھاتے ہیں جس سے بجٹ غیر متوازن ہو جاتا ہے۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد ویمن چیمبر آف کامرس کی صدر فریدہ راشدنے کہا ہے کہ پاکستان کی بقا کا دارو مدار بجلی سمیت توانائی کے تمام شعبوں سے سبسڈی کا مکمل خاتمہ ہے۔

سبسڈیوں سے غریبوں سے زیادہ امیر فائدہ اٹھاتے ہیں جس سے بجٹ غیر متوازن ہو جاتا ہے اور حکومت کے پاس عوامی فلاحی منصوبوں پر خرچ کرنے کے لیے کچھ نہیں بچتا۔ بجلی پر سبسڈی سے متبادل توانائی میں سرمایہ کاری کم ،معاشرتی عدم مساوات میں اضافہ،نجی شعبے کی حوصلہ شکنی، بجلی کے استعمال میںغیر ضروری اضافے سے ملکی وسائل کے خاتمے اور گلوبل وارمنگ بڑھتی ہے۔ فریدہ راشد نے وفاق ہائے ایوان صنعت و تجارت کے چیئرمین رابطہ شیخ عبد الرزاق،نائب صدر ایف پی سی سی آئی محمد علی، چئیرمین میڈیا ایف پی سی سی آئی ملک سہیل اور دیگر سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کی سبسڈی کے اقتصادی نقصانات اس حد تک بڑھ گئے ہیں کہ یہ ملکی سلامتی کا معاملہ بن گیا ہے۔اس موقع پر شیخ عبد الرزاق نے کہا کہ توانائی کے شعبے میںحکومت کی اصلاحات کے مثبت نتائج جلد ظاہر ہونگے۔

دنیا کے مختلف ممالک توانائی کے شعبے میں دو کھرب ڈالر کی سبسڈی دے رہے ہیں جنھیں ختم کرنے سے نہ صرف عالمی طلب کم ہو گی بلکہ زہریلی گیسوں کے اخراج میں13فیصد کمی آئے گی۔گزشتہ سال پاکستان کا آئل امپورٹ بل چودہ ارب ڈالر تھا اور اگر صورتحال کو کنٹرول نہ کیا گیا تو اگلے سات سال میں 50 ارب ڈالر ہو جائے گا، جسے ادا کرنا ناممکن ہو گا۔ ملک سہیل نے کہا کہ بجلی کی سبسڈی کے خاتمے کا فیصلہ احسن اقدام ہے مگر اس میں معاشرے کے پسے ہوئے طبقات کا خیال رکھا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں