مودی مائنڈ سیٹ اورکشمیر ایشو

پہلی بار عمران خان نے کرتار پور بارڈر کھولنے کا اعلان کرکے مودی حکومت کو دفاعی پوزیشن پر لاکر کھڑا کیا ہے۔

پہلی بار عمران خان نے کرتار پور بارڈر کھولنے کا اعلان کرکے مودی حکومت کو دفاعی پوزیشن پر لاکر کھڑا کیا ہے۔ فوٹو: فائل

شعلہ زار مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت کی غیر انسانی صورتحال اس دوراہے پرآپہنچی، جہاں وزیراعظم عمران خان نے سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ سے فون پر رابطہ کیا اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت پر سخت تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر میں نہتے شہریوں کا قتل عام بند کرائے۔

وزیراعظم کی اس اپیل یا مطالبے کا بنیادی مقصد اقوام متحدہ کو یہ باورکرانا ہے کہ وہ مژگاں کھولے، اس کی سلامتی کونسل کے ارکان مقبوضہ وادی میں ظلم وستم کا نوٹس لیں، جنگی جنون کا خاتمہ اور نہتے کشمیریوں کے خون کی ہولی بند ہو ۔ لازم ہے کہ امن اور انسانیت کے کاز کو نام نہاد بھارتی سیکولرازم پر فوقیت دیتے ہوئے مسئلے کی سنگینی کا عالمی برادری ادراک کرے،کیا یہ مطالبہ درست اور بروقت نہیں ؟

اگر ہے تو اقوام متحدہ کو اپنے قیام کے اصل مقصدکی بقا کے لیے بھارت کی اشتعال انگیزکارروائیوں اورکشمیری عوام کے حق خود ارادیت کو تسلیم کرنے کے لیے قتل وخون کا کھیل روکنا ہوگا، ورنہ اسے انسانیت کے قتل سے تعبیرکیا جائے گا اور بھارتی ضمیرکو دنیا کا کوئی مورخ معاف نہیں کرے گا۔

حقیقت یہ ہے کہ مودی مائنڈ سیٹ کشمیر میں خونیں کھیل کی کوئی من پسند انتہا دیکھنا چاہتا ہے ، ایسا ڈراپ سین جو اسے گجرات کے مسلمانوں کے خلاف وحشیانہ اور درد ناک موت کے کھیل جیسے نتائج دلائے، مگر مودی سرکار کوکشمیریوں کی نئی نسل کے جذبہ حریت سے پالا پڑا ہے،ایک نئی مزاحمت کا اسے سامنا ہے جوکشمیریوں کی جواں سال نسل اور خواتین کی لازوال قربانیوں کا استعارہ ہے، بھارت نے کنٹرول لائن پر جس کشیدگی کی چنگاری بھڑکائی تھی، اس کا ٹارگٹ پاکستان تھا، مودی حکومت نے بلوچستان میں مداخلت کا نیا ایجنڈا تیارکیا، اس کی وجہ پاکستان کو داخلی زک پہنچانا تھا،کل بھوشن یادیوکی جاسوسی اور دہشتگردی کے واقعات اورکل بھوشن کے اعترافی ویڈیو نے سارا بھانڈا پھوڑدیا ۔

پاکستان نے کنٹرول لائن پر خلاف ورزیوں کے حوالے سے اقوام متحدہ کو درجنوں مرتبہ یاد دلایا کہ اس شر انگیزی کے پیچھے بھی انڈین ''را'' کا ہاتھ ہے، حیرت ناک امر یہ ہے کہ بھارتی سابق جرنیلوں کے ایک نہیں کئی انٹرویوز اس بات کی کھلی گواہی دیتے ہیں کہ بھارت کشمیر میں اپنی جنگ ہار چکا ہے،اس کے کشمیریوں کے دل ودماغ جیتنے کے سارے کارڈ ناکام اور رائیگاں ثابت ہوئے،کشمیر کا الاؤ پوری شدت سے خطے کو متاثر کررہا ہے لیکن بھارت کسی ہوشمندانہ مکالمے پر تیار نہیں ہے اور عالمی برادری کو دھوکا دہی اور منافقت کے لبادے میں یہ جھوٹا پیغام دیتا ہے کہ پاکستان مذاکرات نہیں چاہتا اورکشمیر ایشو اسی نے زندہ رکھا ہوا ہے۔

تاہم شواہد بتاتے ہیں کہ بھارت کشمیر پر بزورطاقت اپنا قبضہ جمائے رکھنا چاہتا ہے اور اسے اقوام متحدہ کی حالیہ انسانی حقوق رپورٹ پر ذرہ برابر ندامت محسوس نہیں ہوتی ۔ اس رپورٹ نے بھارت کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے پیش کردیا ہے، عالمی ضمیر سے ہر کشمیری یہ سوال کر رہا ہے کہ کیا کشمیریوں کا خون ارزاں ہے،کیا اس کا رنگ سرخ نہیں ہے، کیا حق خودارادیت کے لیے جدوجہد کرنا جرم ہے،کیا بھارت خود کشمیر کا مسئلے اقوام متحدہ میں نہیں لے کرگیا، کیا عالمی ادارے کی قراردادیں قصہ ماضی بن چکی ہیں، ایسے کئی سوالات بھارتی سیاسی، سماجی اور عسکری استبدادیت کا نقاب نوچ کر پھینک چکے ہیں۔

بھارتی میڈیا کی دوعملی اورکشمیر مسئلہ پر بھارتی چینلز اور ان کے اینکرزکی آنکھ مچولی بھی دنیا دیکھ چکی ہے، کشمیری عوام بھارتی میڈیا پرکشمیر ایشو پر لاحاصل ڈیبیٹ سے بھی بیزار اور نالاں ہیں، ان فورمز پرکسی کوکشمیر کا درد محسوس نہیں ہوتا، سب ریٹنگ کے چکر میں پاکستان کے خلاف زہر اگلتے رہتے ہیں۔ اب تو امریکی سامراج کو چھوڑ کر دیگر عالمی قوتیں بھی اس حقیقت سے واقف ہوچکی ہیں کہ بھارت کشمیر میں ظلم پر تلا ہوا ہے اور اس نے اہل کشمیر پر عرصہ حیات تنگ کررکھا ہے، وہ شہری آبادیوں پرگولہ باری کرتا ہے، نوجوانوں کو پیلٹ گنوں سے زخمی کر رہا ہے، ہزاروں کشمیریوں کے خون ناحق سے بھارتی جمہوریت کے ہاتھ رنگے ہوئے ہیں، چانکیائی بھارتی جمہوریت کشمیرکی دھرتی سے غداری کی مرتکب ہوئی ہے،اسے عالمی ضمیرکی عدالت میں ایک نہ ایک دن جواب دینا ہوگا۔


اس کی سیکولرازم کے تمام ڈریکولائی راز اور مکروہ انداز طشت از بام ہوچکے ہیں۔ مودی جواب دے کہ اس کی حکومت کس اخلاقی جواز کی بنیاد پر بربریت کا یہ کھیل جاری رکھے ہوئے ہے، اس کے کشمیر میں ترقیاتی خوابوں کے بکھرنے کا سبب کیا ہے،کشمیریوں نے بھارتی بالادستی، تسلط اور استعماریت کو حقارت سے ٹھوکر ماری ہے، بھارتی میڈیا بھی چراغ پا ہے کہ کشمیر میں مودی کی شکست نوشتہ دیوار ہے۔

ادھر کانگریس کی حالیہ انتخابی فتوحات نے مودی حکومت کے قدم لڑکھڑا دیے ہیں، اس شکست میں بھی مودی کو ہزیمت کشمیر ایشو کی وجہ سے ہوئی ہے ۔ جہاں تک پاکستان کے خطے میں امن اور کشمیر کاز کی اخلاقی حمایت کا تعلق ہے وہ ہر فورم پر امن اور بات چیت کے ذریعے کشمیر ایشو کے سیاسی اور پائیدار حل کی وکالت کرتا آیا ہے،کشمیر کے مسئلے پر پاکستان کے موقف کی پذیرائی دنیا بھر میں ہورہی ہے۔

پہلی بار عمران خان نے کرتار پور بارڈر کھولنے کا اعلان کرکے مودی حکومت کو دفاعی پوزیشن پر لاکر کھڑا کیا ہے، دنیا کو پاکستان نے پرامن بقائے باہمی، مکالمے کی طاقت اور سیاسی پیشرفت کی عملیت سے روشناس کرایا ہے، پھر بھی اگر مودی حکومت عقل سے پیدل ہو تو پاکستان کا کیا قصور۔ وقت آگیا ہے کہ بھارت اولین فرصت میں دہشت گرد تنظیموں کی ہمہ جہتی خفیہ فنڈنگ روکے ، مذاکرات کے لیے آگے بڑھے،کشمیریوں کی آزادی کی نہ بجھنے والی شمع عالمی برادری کے لیے ویک اپ کال ہے جسے اپنی عدم فعالیت اور تجاہل عارفانہ پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔

وزیراعظم عمران خان کا اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتویوگوتریس سے ٹیلی فونک رابطہ ناگزیر جب کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پرگہری تشویش کا اظہار لمحہ حاضرکی سنگینی کے ادراک کی عالمگیر چیخ کے مترادف ہے، کشمیر سلگ رہا ہے جس پر پاکستان خاموش نہیں رہ سکتا۔

وزیر اعظم نے حالیہ واقعات میں 15کشمیریوں کی شہادت کا معاملہ اٹھایا اورکہا کہ مقبوضہ کشمیرکی موجودہ صورتحال ناقابل قبول ہے، تنازعہ کشمیر عالمی طور پر تصفیہ طلب مسئلہ ہے، جو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل طلب ہے، جون 2018ء کی سفارشات کے مطابق اقوام متحدہ کا انسانی حقوق کمیشن فوری تحقیقات کرے ۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے خصوصی نمایندہ مقررکرے، اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیرکی صورتحال کا نوٹس لے اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرائے۔

امید کی جانی چاہیے کہ بھارتی حکومت کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم کرنے میں زیادہ دیر نہیں لگائے گی ۔ خطے میں امن، ترقی اور انسانیت کے تمام راستے مقبوضہ جموں وکشمیر سے ہوکر جاتے ہیں، یہ تاریخ کا فیصلہ اور کشمیریوں کی تقدیر کا اعلامیہ ہے جس سے بھارت چشم پوشی کرے گا تو اسے تاریخ شرمندہ کردے گی۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتویوگوتریس تاریخ کی گواہی کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں اور بھارت کے ضمیرکو جھنجھوڑیں۔

 
Load Next Story