حامد انصاری کے بدلے بھارت میں قید پاکستانی شہری کو بھی رہائی کا پروانہ مل گیا
عمران وارثی کا تعلق کراچی سے ہے اور اسے 2007 میں گرفتار کیا گیا تھا
بھارتی خاتون سے شادی کرنے والے پاکستانی شہری عمران وارثی کو 10 سال جیل میں گزارنے کے بعد رہائی کا پروانہ مل گیا ہے اور انہیں چند روز میں واہگہ بارڈر بارڈر پر پاکستانی حکام کے حوالے کیا جائے گا۔
حامد انصاری کی رہائی کے جواب میں بھارت میں قید پاکستانی شہری عمران وارثی کو بھی رہائی کی نوید مل گئی ہے، کراچی کا رہائشی 36 سالہ عمران وارثی 10 سال سے بھارتی جیل میں ہے، عمران وارثی کو چند روز میں پاکستانی حکام کے حوالے کیے جانے کا امکان ہے۔ نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن نے عمران وارثی کو رہا کیے جانے کی تصدیق کی ہے تاہم ابھی یہ طے نہیں ہوسکا کہ اسے کس دن پاکستان کے حوالے کیا جائے گا۔
عمران وارثی 26 دسمبر 2003 کو واہگہ بارڈرکے راستے ویزا لے کر بھارت گیا تھا، عمران وارثی بھارت میں اپنی کزن سے محبت کرتا تھا، اسی سے شادی کے لیے بھارت گیا،اس نے اپنی کزن سے شادی کے بعد واپس پاکستان آنے کی بجائے بھارت میں ہی قیام کرلیا۔
شادی کے بعد عمران وارثی کے 2 بچے بھی پیدا ہوئے، عمران کے سسرال والوں نے اسے واپس پاکستان آنے کی بجائے بھارت میں ہی قیام کا مشورہ دیا تھا اور اس نے بھارتی دستاویزات تیار کروالیں، عمران وارثی اپنی بھارتی بیوی اوربچوں کے ساتھ بھارت میں مقیم ہوگیا تاہم چند سال بعد اس کے چند سسرالی رشتہ داروں نے اس کے بارے مقامی پولیس کو آگاہ کردیا، 2007 میں عمران وارثی کو بھوپال سے گرفتار کرلیا گیا۔
بھارتی ایجنسیوں نے اس پرجاسوسی کا الزام لگا کر جیل بھجوا دیا، پاکستانی شہری کو 10 سال کی سزاسنائی گئی جو 19 جنوری 2018 کومکمل ہوگئی تھی ، سزا مکمل ہونے کے بعد بھی عمران وارثی کو رہا نہ کیا گیا، 14مارچ 2018 کو عمران وارثی کو جیل سے بھوپال کے ایک گارڈین سینٹر منتقل کردیا گیا، عمران وارثی اب شاہ جہاں آباد کے گارڈین سینٹرمیں ہے۔عمران وارثی کی رہائی کے لیے پاکستانی سہائی کمیشن اور مختلف این جی اوز نے بھی اہم کردار اداکیا ہے، عمران وارثی کی بیوی اور دو بچوں کا کیا ہوگا اس کا ابھی فیصلہ نہیں ہوسکا۔
حامد انصاری کی رہائی کے جواب میں بھارت میں قید پاکستانی شہری عمران وارثی کو بھی رہائی کی نوید مل گئی ہے، کراچی کا رہائشی 36 سالہ عمران وارثی 10 سال سے بھارتی جیل میں ہے، عمران وارثی کو چند روز میں پاکستانی حکام کے حوالے کیے جانے کا امکان ہے۔ نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن نے عمران وارثی کو رہا کیے جانے کی تصدیق کی ہے تاہم ابھی یہ طے نہیں ہوسکا کہ اسے کس دن پاکستان کے حوالے کیا جائے گا۔
عمران وارثی 26 دسمبر 2003 کو واہگہ بارڈرکے راستے ویزا لے کر بھارت گیا تھا، عمران وارثی بھارت میں اپنی کزن سے محبت کرتا تھا، اسی سے شادی کے لیے بھارت گیا،اس نے اپنی کزن سے شادی کے بعد واپس پاکستان آنے کی بجائے بھارت میں ہی قیام کرلیا۔
شادی کے بعد عمران وارثی کے 2 بچے بھی پیدا ہوئے، عمران کے سسرال والوں نے اسے واپس پاکستان آنے کی بجائے بھارت میں ہی قیام کا مشورہ دیا تھا اور اس نے بھارتی دستاویزات تیار کروالیں، عمران وارثی اپنی بھارتی بیوی اوربچوں کے ساتھ بھارت میں مقیم ہوگیا تاہم چند سال بعد اس کے چند سسرالی رشتہ داروں نے اس کے بارے مقامی پولیس کو آگاہ کردیا، 2007 میں عمران وارثی کو بھوپال سے گرفتار کرلیا گیا۔
بھارتی ایجنسیوں نے اس پرجاسوسی کا الزام لگا کر جیل بھجوا دیا، پاکستانی شہری کو 10 سال کی سزاسنائی گئی جو 19 جنوری 2018 کومکمل ہوگئی تھی ، سزا مکمل ہونے کے بعد بھی عمران وارثی کو رہا نہ کیا گیا، 14مارچ 2018 کو عمران وارثی کو جیل سے بھوپال کے ایک گارڈین سینٹر منتقل کردیا گیا، عمران وارثی اب شاہ جہاں آباد کے گارڈین سینٹرمیں ہے۔عمران وارثی کی رہائی کے لیے پاکستانی سہائی کمیشن اور مختلف این جی اوز نے بھی اہم کردار اداکیا ہے، عمران وارثی کی بیوی اور دو بچوں کا کیا ہوگا اس کا ابھی فیصلہ نہیں ہوسکا۔