انڈونیشیا میں سونامی سے ہلاکتوں کی تعداد 429 ہوگئی

آتش فشاں سے لاوا نکلنے کا عمل اب بھی جاری ہے جس کے باعث مزید سونامی آنے کے خدشات ہیں، حکام

سونامی کے بعد امدادی کاموں کے دوران لاشیں ملنے کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ فوٹو: ای پی اے

انڈونیشیا میں ہلاکت خیز سونامی میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 429 ہوگئی ہے جب کہ 800 سے زائد زخمی اور 159 لاپتہ ہیں۔

بین الاقوامی خبررساں ادارے کے مطابق 23 دسمبر کو انڈونیشیا کے آبنائے سندا میں آتش فشاں پھٹنے کے بعد زلزلے کے جھٹکے محسوس ہوئے اور زیر آب لینڈ سلائیڈنگ سے سمندر میں تباہ کن سونامی رونما ہوئی جس سے پیدا ہونے والی دیو قامت اور خوفناک لہروں نے ساحلی علاقوں میں تباہی مچا دی۔



سونامی نے اپنے سامنے آنے والی ہر چیز کو تہس نہس کر کے رکھ دیا، ابتدائی طور پر 200 سے زائد افراد کے ہلاک ہوئے جب کہ دو دن بعد مزید 200 لاشیں ملنے کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 429 ہوگئی ہے۔

تباہ کن سونامی کے باعث 800 سے زائد زخمی ہیں جن میں سے درجنوں کی حالت نازک ہونے کے باعث ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے جب کہ 159 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔ امدادی کاموں کے دوران لاشیں ملنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔



انڈونیشن حکام کے مطابق سونامی کے باعث شہر کی کئی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں جس کے باعث ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد بڑھنے کا خدشہ ہے۔ سڑکوں اور گلیوں میں لاشیں بکھری پڑی ہیں، اسپتال زخمیوں سے بھرگئے ہیں جب کہ متاثرین کو خوراک، ادویات اور پینے کے پانی کی کمی کا سامنا ہے۔




دوسری جانب انڈونیشین حکام نے ایک اور سونامی کی وارننگ جاری کردی ہے جس سے عوام میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ آتش فشاں میں سے لاوا نکلنے کا عمل اب بھی جاری ہے جس کے باعث مزید سونامی آنے کے خدشات ہیں تاہم لوگوں کو احتیاطی اختیار کرنے کی ہدایات کردی گئی ہیں۔



رواں برس 28 ستمبر کو انڈونیشیا کے جزیرے سولا ویسی میں 7.5 شدت کے زلزلے کے جھٹکوں اور آفٹر شاکس کے بعد سونامی کی 10 فٹ بلند لہروں نے پالو شہر میں بڑے پیمانے پرتباہی مچائی تھی جس کے نتیجے میں 2 ہزار کے قریب افراد لقمہ اجل بن گئے تھے جب کہ 5 ہزار سے زائد زخمی ہوئے تھے۔



واضح رہے کہ انڈونیشیا میں 26 دسمبر2004 میں بھی تاریخ کا ہلاکت خیزسونامی آیا تھا جس میں ایک لاکھ سے زائد افراد اپنی جانوں سے گئے تھے اس کے باوجود انڈونیشیا نے احتیاطی تدابیراورہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے گئے جس کا خمیازہ اس بار سونامی میں بھگتنا پڑا۔

سونامی سے ہونے والی تباہی کی مزید تصاویر








Load Next Story