پی آئی اے میں جعلی سند پر ملازم فزیو تھراپسٹ تاحال محفوظ

جانسن ایرک ملازمت کے ساتھ2002 سے نیشنل بینک سے40ہزارماہانہ وصول کرتا رہا

ایف آئی اے کلیئر قراردے چکی، چند عناصر نشانہ بنارہے ہیں، نگراں شعبہ اسپورٹس۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ کی طرف سے جعلی تعلیمی اسنادکے حامل ملازمین کے خلاف کارروائی کے احکام کے باجود پی آئی اے میں جعلی میٹرک سرٹیفکیٹ پر29 سال سے ملازمت کرنے والا فزیو تھراپسٹ تاحال محفوظ ہے۔

ایئرلائن کی2 محکمانہ انکوائری کمیٹیاں بھی سرٹیفکیٹ کو جعلی قرار دے چکی ہیں، تیسری کمیٹی نے بھی اکتوبر 2018 میں جانسن کو جعلی سرٹیفکیٹ کا حامل قراردے کرملازمت سے برطرفی کی سفارش کی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمانہ کمیٹی کے روبرو جانسن نے بھرتی کے وقت میٹرک سرٹیفکیٹ پیش نہ کرنے کا بھی اعتراف کر رکھا ہے، پے گروپ3میں بھرتی ہونے والاجانسن ایرک اب پے گروپ 8 تک ترقی حاصل کرچکاہے جبکہ قومی کرکٹ کپتان سرفراز احمد اور سابق ٹیسٹ کپتان معین خان اس وقت پی آئی اے کے پے گروپ 6 کے ملاز م ہیں۔

پرسنل فائل میں جانسن ایرک کے دستخط سے موجو د ستاویزات میں بھی میٹرک پاس تحریر نہیں، ان دستاویزات میں پرفارمنس اپریزل ریکارڈ، پولیس ویری فکیشن فارمز سمیت پرسنل ڈیٹا فارم شامل ہے۔


دستاویزات کے مطابق جانسن نے1989 سے تاحال میٹرک پاس ہونے کی کبھی تصدیق نہیں کی جبکہ معروف نجی اسپتال سے فزیو تھراپی کی تربیت کے حصول کا معاملہ بھی غلط نکلا، مذکورہ اسپتال نے جانسن کی تربیت کو غیر رجسٹرڈ اور کوالیفائیڈ فزیو تھراپسٹ کے منافی قرار دیا ہے۔

یہ امر بھی دلچسپی سے خالی نہیں ہے کہ جانسن ایرک پی آئی اے کی ملازمت کے ساتھ ساتھ 2002 سے نیشنل بینک سے بھی کسی باقاعدہ کنٹریکٹ کے بغیر 40ہزار روپے ماہانہ وصول کرتا رہا۔

رابطہ کرنے پر پی آئی اے کے شعبہ اسپورٹس کے نگراں و سابق ٹیسٹ کرکٹر شعیب محمد نے کہاکہ ایف آئی اے سمیت محکمہ کی تحقیقاتی ٹیمیں جانسن کو کلیئر قراردے چکی ہیں تاہم ادارے میں موجود چند عناصر ذاتی عناد کی وجہ سے فزیو تھراپسٹ کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

 
Load Next Story