ملکہ ترنم نور جہاں کو مداحوں سے بچھڑے 18 برس بیت گئے

میڈم نورجہاں کو شاندار پرفارمنس کے باعث صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی اورتمغہ امتیاز سےنوازا گیا


ویب ڈیسک December 23, 2018
میڈم نورجہاں کو شاندار پرفارمنس کے باعث صدارتی ایوارڈبرائے حسن کارکردگی اورتمغہ امتیاز سےنوازا گیا؛ فوٹوفائل

ملکہ ترنم نور جہاں کو دنیا سے گزرے 18 برس بیت گئے لیکن ان کی آواز آج بھی مداحوں کے کانوں میں رس گھولتی ہے۔

ملکہ ترنم نور جہاں 21 ستمبر 1926 کوعظیم صوفی شاعر بلھے شاہ کی دھرتی قصور میں پیدا ہوئیں۔ اُن کا نام اللہ وسائی رکھا گیا۔ میڈم نور جہاں نے 9 سال کی عمرمیں گلوکاری کا آغاز کیا۔


قیام پاکستان سے قبل نور جہاں نے ممبئی میں کئی فلموں نادان، نوکر، لال حویلی، دل، ہمجولی اور جگنو وغیرہ میں کام کیا۔ قیام پاکستان کے بعد وہ لاہور منتقل ہو گئیں جہاں پرانہوں نے اداکاری اورگلوکاری کا سلسلہ جاری رکھا۔ نور جہاں نے دوپٹہ، گلنار، انتظار، لخت جگر، کوئل اور انار کلی میں کام کیا۔ میڈم نورجہاں نے ایک ہزار فلموں کے لئے گیت گائے۔


ملکہ ترنم کے دل میں پاکستان کی محبت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی اور انہوں نے 1965 کی جنگ کے دوران کئی ملی نغمے گائے اور ان گیتوں سے پاکستانی فوج اورعوام کا حوصلہ بلند ہوا۔


میڈم نور جہاں 23 دسمبر 2000 کو دل کا دورہ پڑنے سے 74 برس کی عمر میں کراچی میں انتقال کرگئیں، لیکن آج بھی ان کے گائے گیت عوام میں بے پناہ مقبول ہیں۔ انہیں شاندار پرفارمنس کے باعث صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی اور تمغہ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں