عالمی کتب میلہ شاعری کہانیوں اور ناول کے اسٹالوں پر خواتین کا رش
سوشل میڈیا معلومات تو دیتا ہے مگر علم نہیں دیتا، دل چاہتا ہے تمام کتابیں گھر لے جائیں، خواتین کا اظہار خیال
کراچی ایکسپو سینٹر میں 14 ویں کراچی عالمی کتب میلے کے دوسرے روز خواتین کی بڑی تعداد نے کتب میلے کا رخ کیا اوراپنی پسند کی کتابیں خریدیں۔
خواتین کے مطابق اچھی کتابیں انسان کی دوست اور شخصیت کو وقار بخشتی ہیں اسی لیے تو آج بھی خواتین کپڑوں، جیولری اور دیگر آسائشوں پر رقم خرچ کرنے کے علاوہ کتابوں پر بھی پیسہ خرچ کررہی ہیں،کتب بینی کے کلچر کو فروغ دینا ہے تو خواتین اور نئی نسل میں کتاب پڑھنے کا شوق پیدا کرنا انتہائی ضروری ہے، انھوں نے کہا کہ علم میں اضافے کے لیے لازمی طور پر کتابیں پڑھنی چاہیے اوراگر اسکول میں اساتذہ اچھے ہوں گے تو وہ بچوں میں کتابیں پڑھنے کا شوق پیداکریں۔
خاتون مہر فیروز نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عموما لوگوں کا خیال ہوتا ہے کہ کپڑوں کی سیل یا دیگر سیل پر خواتین کا رش ہوتا ہے لیکن عالمی کتب میلے میں جس طرح خواتین دلچسپی لے رہی ہیں وہ قابل ذکر ہے، انھوں نے کہا کہ میں جو کتابیں خریدیں اس میں ناول، اور پاکستان کی تاریخ میں خواتین کے کردار کے حوالے سے متعلق ہی کتابیں خریدیں ہیں، اور دل چاہتا ہے تمام کتابیں گھر لے جاؤں۔
دوسری جانب کتب میلے کے دوسرے روز کمشنر کراچی اور پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے بھی دورہ کیا، کمشنر کراچی افتخار احمد شلوانی نے کراچی میں عالمی کتب میلے کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی تعلیم یافتہ اور مہذب قوم ہے ،جدید دور میں ٹیکنالوجی سے انکار ممکن نہیں مگر کتابوں کے مطالعہ کی اپنی الگ اہمیت اورافادیت ہے،سوشل میڈیامعلومات تو دیتا ہے مگر علم نہیں دیتا ،کتب بینی کو فروغ دینے کیلیے فیریئر ہال کو فعال کیا جا رہا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ فیر ئیر ہال کو کتابوں کا مرکز بنانے جارہے ہیں تاکہ لوگوں میں کتاب دوستی کا جذبہ پید ا کر سکیں، کراچی میں پبلک لائبریریاں ہونی چاہیے۔
پبلشرز کو تھائی کتابوں کے اردوتراجم شایع کرنے کی پیشکش
کراچی میں رائل تھائی لینڈ کے قونصل جنرل Thatre Chauvauaataنے پاکستانی پبلشرز کو پیشکش کی ہے کہ وہ تھائی لینڈ کی علمی سمیت مختلف شعبوں کی نامور کتابوں کی اردو زبان میں تراجم شائع کرنے کیلیے اقدامات کریں ہم ان کے ساتھ مکمل تعاون کرنے کو تیار ہیں ،اس اقدام سے پاکستان اور تھائی لینڈ کے درمیان علمی اور کتابی دوریاں کم ہوں گی۔
انھوں نے اس خواہش کا اظہار بھی کیا کہ آئندہ سال2019 کے عالمی کتب میلے میں تھائی لینڈ کی بھی بھر پور نمائندگی کو یقینی بناؤں گا،ان خیالات کا اظہار انھوں نے ہفتہ کو چودہواں کراچی عالمی کتب میلہ کے دورے کے موقع پر مختلف پبلشرز سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
اس موقع پر پاکستان پبلشرز اور بک سیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عزیز خالد ،کے آئی بی ایف کے کنوینئراویس مرزاجمیل ،ڈپٹی کنوینر وقار متین خان اور دیگر بھی موجود تھے،رائل تھائی لینڈ کے قونصل جنرل Thatre Chauvauaataنے پاکستانی اور غیر ملکی پبلشرز کے اسٹالوں کا دورہ کیا اور وہاں موجود کتابوں میں گہری دلچسپی ظاہر کی۔
انھوں نے کہا کہ ایکسپو سینٹر میں ایک چھت تلے دنیا بھر کی پبلشرز کی اشاعت کردہ کتابیں موجود ہیں جنھیں دیکھ کو خوشی محسوس ہو رہی ہے پاکستانی پبلشرز تھائی کی علمی ،سائنسی ،انجینئرنگ سمیت مختلف نامور کتابوں کے تراجم اپنی زبان میں شائع کرنے کی حکمت عملی مرتب کریں ،تھائی لینڈ ان کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرے گا اور اس حوالے سے تھائی کے پبلشروں کو بھی پاکستانی پبلشرز سے رابطے کی تجویز دوں گا جس سے دونوں ممالک کے درمیان علمی اورکتابی دوریاں کم ہوں گی۔
بعد ازاں قونصل جنرل تھائی لینڈ نے مہمانوں کے لئے رکھی گئی کتاب میں نمائش کے حوالے سے اپنے تاثرات بھی قلم بند کیے۔
خواتین کے مطابق اچھی کتابیں انسان کی دوست اور شخصیت کو وقار بخشتی ہیں اسی لیے تو آج بھی خواتین کپڑوں، جیولری اور دیگر آسائشوں پر رقم خرچ کرنے کے علاوہ کتابوں پر بھی پیسہ خرچ کررہی ہیں،کتب بینی کے کلچر کو فروغ دینا ہے تو خواتین اور نئی نسل میں کتاب پڑھنے کا شوق پیدا کرنا انتہائی ضروری ہے، انھوں نے کہا کہ علم میں اضافے کے لیے لازمی طور پر کتابیں پڑھنی چاہیے اوراگر اسکول میں اساتذہ اچھے ہوں گے تو وہ بچوں میں کتابیں پڑھنے کا شوق پیداکریں۔
خاتون مہر فیروز نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عموما لوگوں کا خیال ہوتا ہے کہ کپڑوں کی سیل یا دیگر سیل پر خواتین کا رش ہوتا ہے لیکن عالمی کتب میلے میں جس طرح خواتین دلچسپی لے رہی ہیں وہ قابل ذکر ہے، انھوں نے کہا کہ میں جو کتابیں خریدیں اس میں ناول، اور پاکستان کی تاریخ میں خواتین کے کردار کے حوالے سے متعلق ہی کتابیں خریدیں ہیں، اور دل چاہتا ہے تمام کتابیں گھر لے جاؤں۔
دوسری جانب کتب میلے کے دوسرے روز کمشنر کراچی اور پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے بھی دورہ کیا، کمشنر کراچی افتخار احمد شلوانی نے کراچی میں عالمی کتب میلے کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی تعلیم یافتہ اور مہذب قوم ہے ،جدید دور میں ٹیکنالوجی سے انکار ممکن نہیں مگر کتابوں کے مطالعہ کی اپنی الگ اہمیت اورافادیت ہے،سوشل میڈیامعلومات تو دیتا ہے مگر علم نہیں دیتا ،کتب بینی کو فروغ دینے کیلیے فیریئر ہال کو فعال کیا جا رہا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ فیر ئیر ہال کو کتابوں کا مرکز بنانے جارہے ہیں تاکہ لوگوں میں کتاب دوستی کا جذبہ پید ا کر سکیں، کراچی میں پبلک لائبریریاں ہونی چاہیے۔
پبلشرز کو تھائی کتابوں کے اردوتراجم شایع کرنے کی پیشکش
کراچی میں رائل تھائی لینڈ کے قونصل جنرل Thatre Chauvauaataنے پاکستانی پبلشرز کو پیشکش کی ہے کہ وہ تھائی لینڈ کی علمی سمیت مختلف شعبوں کی نامور کتابوں کی اردو زبان میں تراجم شائع کرنے کیلیے اقدامات کریں ہم ان کے ساتھ مکمل تعاون کرنے کو تیار ہیں ،اس اقدام سے پاکستان اور تھائی لینڈ کے درمیان علمی اور کتابی دوریاں کم ہوں گی۔
انھوں نے اس خواہش کا اظہار بھی کیا کہ آئندہ سال2019 کے عالمی کتب میلے میں تھائی لینڈ کی بھی بھر پور نمائندگی کو یقینی بناؤں گا،ان خیالات کا اظہار انھوں نے ہفتہ کو چودہواں کراچی عالمی کتب میلہ کے دورے کے موقع پر مختلف پبلشرز سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
اس موقع پر پاکستان پبلشرز اور بک سیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عزیز خالد ،کے آئی بی ایف کے کنوینئراویس مرزاجمیل ،ڈپٹی کنوینر وقار متین خان اور دیگر بھی موجود تھے،رائل تھائی لینڈ کے قونصل جنرل Thatre Chauvauaataنے پاکستانی اور غیر ملکی پبلشرز کے اسٹالوں کا دورہ کیا اور وہاں موجود کتابوں میں گہری دلچسپی ظاہر کی۔
انھوں نے کہا کہ ایکسپو سینٹر میں ایک چھت تلے دنیا بھر کی پبلشرز کی اشاعت کردہ کتابیں موجود ہیں جنھیں دیکھ کو خوشی محسوس ہو رہی ہے پاکستانی پبلشرز تھائی کی علمی ،سائنسی ،انجینئرنگ سمیت مختلف نامور کتابوں کے تراجم اپنی زبان میں شائع کرنے کی حکمت عملی مرتب کریں ،تھائی لینڈ ان کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرے گا اور اس حوالے سے تھائی کے پبلشروں کو بھی پاکستانی پبلشرز سے رابطے کی تجویز دوں گا جس سے دونوں ممالک کے درمیان علمی اورکتابی دوریاں کم ہوں گی۔
بعد ازاں قونصل جنرل تھائی لینڈ نے مہمانوں کے لئے رکھی گئی کتاب میں نمائش کے حوالے سے اپنے تاثرات بھی قلم بند کیے۔