کراچیرمضان میں بھی خون کی ہولی167افرادقتل کیے گئے
رینجرز،ایکسائزاورپولیس اہلکاربھی نشانہ بنے،پورے ماہ اغواکے بعدلاشیں پھینکی جاتی رہیں
رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں بھی شہربھرمیں خون کی ہولی کھیلی جاتی رہی اوراس دوران قتل و غارت گری ،فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ اوراغوا کے بعدقتل کر کے لاشیں پھینکنے کاسلسلہ جاری رہا،رمضان المبارک میں شہر کے مختلف علاقے دستی بموں اورنصب شدہ بم دھماکوں سے گونجتے رہے،رینجرز ، ایکسائز اور پولیس کے اہلکاروں اورخواتین سمیت167افرادکو زندگی سے محروم کر دیا گیاجبکہ درجنوں افرادزخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق رمضان میں اعلیٰ پولیس حکام کی جانب سے شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے دعوے اخباری بیانات تک ہی محدودرہے جبکہ دہشت گردشہربھر میں پولیس کی تعیناتی کے باوجود خون کی ہولی کھیلتے رہے،پولیس صرف لاشیں اٹھا کر اسپتالوں تک پہنچانے کی ذمے داریاں انجام دیتی رہیں، اعداد و شمار کے مطابق یکم رمضان المبارک کو شہر کے مختلف علاقوں میں9افراد اپنی زندگی کی بازی ہارے،دوسرے رمضان کو مختلف علاقوں میں6افراد کو زندگی سے محروم کر دیا گیا،تیسرے اور چوتھے روزے کو پانچ5افراد مارے گئے، پانچویں روزے کو مختلف علاقوں میں3افرادکو موت کے گھاٹ اتار دیاگیا ۔
چھٹے روزے کومختلف علاقوں میں9افرادکوزندگی سے محروم کر دیا گیا،ساتویں اور آٹھویں روزے کومختلف علاقوں میں تین3افراد کو نشانہ بنایا گیا،نویں رمضان کو قتل و غارت گری کے واقعات میں ایک بارپھرشدت آگئی اور مختلف علاقوں میں میاں بیوی اورلڑکی سمیت10افراد کوقتل کر دیا گیا،دسویں روزے پولیس اہلکارسمیت4افرادمارے گئے،گیارہوں روزے کو3افرادکوٹارگٹ کلنگ کانشانہ بنایا گیاجس میں اورنگی ٹاؤن میں رینجرز کے افسراورحوالدار جبکہ گرومندر پر ایکسائز پولیس کے اہلکار کو موت کے گھاٹ اتار دیاگیا ، بارہویں روزے کوخاتون سمیت2افرادہلاک جس میں سہراب گوٹھ کے علاقے لاسی گوٹھ میں رضیہ بی بی جبکہ جہانگیرروڈ سے متحدہ کے کارکن کی لاش ملی جسے اغواکے بعد فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا ۔
تیرھویں رمضان کو7افراد زندگی کی بازی ہارگئے جس میں سائٹ کے علاقے بلدیہ ٹاؤن ٹریفک سیکشن کے قریب خالی پلاٹ سے2افراد شاہنواز بلوچ اور رشید بلوچ کی لاشیں ملیں جنھیں اغوا کے بعد فائرنگ کر کے ہلاک کیاگیا،سہراب گوٹھ کے علاقے میں فائرنگ سے سکندر ، پاکستان بازار کے علاقے اورنگی ٹاؤن رحمت چوک پر فائرنگ سے2افراد شاہد اور ازلال رسول کو فائرنگ کر کے مار دیا گیا جبکہ نیو کراچی صنعتی ایریا سے خواجہ سرا کی لاش ملی اور گلشن معمار میں فائرنگ سے محمد اصغر ہلاک ہوگیا ،14ویں روزے کو شہر کے مختلف علاقوں سے4افرادکی لاشیں ملیں جس میں کلری کے علاقے لیاری پرانا ٹرک اڈے کے قریب سے2افراد علی حیدر اور فرحان کی لاشیں ملیں جنھیں بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا۔
پاک کالونی دھوبی گھاٹ لیاری ندی سے نامعلوم شخص کی لاش ملی جس کے ہاتھ اور پاؤں جسم سے جدا تھے جبکہ سپر ہائی ملک آغا ہوٹل کے قریب سے بھی نامعلوم شخص کی لاش ملی جسے فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا ، پندرہویں رمضان کو شہر کے مختلف علاقوں میں8افرادکو قتل کر دیا گیا جس میں اولڈ سٹی ایریا کے علاقے بھیم پورہ سے نامعلوم شخص کی بوری بند لاش ملی ، بفرزون میں رکشا سے گلو بلوچ کی لاش ملی جبکہ شیرشاہ کے علاقے میں مزار کے عقب سے نامعلوم نوجوان کی لاش ملی تینوں مقتولین کو فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا جبکہ گلبہار کے علاقے میں فائرنگ سے اقبال غوری ، لانڈھی89میں فائرنگ سے منظور علی ، گلبہار میں بھتہ نہ دینے پر دکان کا سیکیورٹی گارڈ ، سکھن کے علاقے بھینس کالونی میں فائرنگ سے سراج علی جبکہ پاک کالونی میں فائرنگ سے جوہر مگسی ہلاک ہوگیا۔
16 رمضان کو شہر میں دہشت گردی کا واقعہ رونما نہیں ہوا ،17رمضان کو6افراد ،18رمضان کو7افراد، انیس رمضان کو3افراد ،20رمضان کو4افراد ،21 رمضان2افراد ،22رمضان کو4افراد ،23رمضان کو6افراد ،24رمضان کو بھی6افراد ،25رمضان کو9افراد ،26رمضان کو5افراد ،27رمضان کو8افراد ،28ویں رمضان کو سب سے زیادہ 17افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا،29ویں رمضان کو خاتون ، مسجد کے مؤزن اورمتحدہ کے کارکنوں سمیت5افراد کو زندگی سے محروم کردیاگیا۔
رمضان المبارک کے آخری تیسویں روزبھی شہر کے مختلف علاقوں میں قتل و غارت گری کے واقعات میں4افراد کو زندگی سے محروم کر دیاگیا۔ رمضان المبارک کے30روز میں جاں بحق ہونے والوں میں رینجرز کے جوان، پولیس اہلکار،ایکسائز پولیس کا اہلکار ، سیاسی و مذہبی جماعتوں کے عہدیداران و کارکنان اورمختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افرادشامل ہیں جنھیں انتہائی سفاکیت اوردرندگی کے ساتھ فائرنگ کر کے اوراغوا کے بعد بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر گولیاں مار کر قتل کیاگیا۔
رمضان المبارک کے دوران دستی بموں کے حملوں کاسلسلہ بھی جاری رہا اور اس دوران دہشت گردوں نے نیپاچورنگی، یوپی موڑ ہارڈویئرمارکیٹ اور فرنٹیئر موڑپراے این پی کے رہنمابشیر جان کے قافلے پر دستی بموں سے حملے کیے جس میں پولیس اہلکارسمیت6سے زائد افراد زخمی ہوئے جبکہ جمعۃ الوداع کو نکالی جانے والی القدس ریلی کے شرکا کی بس کو یونیورسٹی روڈ پربم نصب کر کے نشانہ بنایا گیا جس میں2افراد جاں بحق جبکہ ایک درجن سے زائد افراد زخمی ہوگئے،شہریوں کا کہنا ہے کہ پولیس کے اعلیٰ افسران کی جانب سے خصوصاً رمضان المبارک میں شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے حوالے سے بلند و بانگ دعوے تو ضرور کیے گئے تاہم اس پرکس حد تک عملدر آمد کیا گیا۔
اس کااندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتاہے رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں حیوانیت،درندگی اور سفاکیت کا جو کھیل کھیلا گیا اور اس دوران شہریوں کو جس بیدردی سے قتل اور کیاگیاوہ نہ صرف پولیس کے اعلیٰ افسران بلکہ اعلیٰ حکومتی شخصیات کیلیے بھی لمحہ فکریہ ہے۔رمضان المبارک کے مہینے میں اسٹریٹ کرائمزاور گاڑیوں کی چھیناجھپٹی کے واقعات بھی تواترسے ہوتے رہے اوررمضان المبارک کے30دنوں میں شہریوں کونہ صرف بھاری نقدی بلکہ کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیوں،موٹر سائیکلوں اورموبائل فونز سے بھی محروم ہونا پڑا ۔
تفصیلات کے مطابق رمضان میں اعلیٰ پولیس حکام کی جانب سے شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے دعوے اخباری بیانات تک ہی محدودرہے جبکہ دہشت گردشہربھر میں پولیس کی تعیناتی کے باوجود خون کی ہولی کھیلتے رہے،پولیس صرف لاشیں اٹھا کر اسپتالوں تک پہنچانے کی ذمے داریاں انجام دیتی رہیں، اعداد و شمار کے مطابق یکم رمضان المبارک کو شہر کے مختلف علاقوں میں9افراد اپنی زندگی کی بازی ہارے،دوسرے رمضان کو مختلف علاقوں میں6افراد کو زندگی سے محروم کر دیا گیا،تیسرے اور چوتھے روزے کو پانچ5افراد مارے گئے، پانچویں روزے کو مختلف علاقوں میں3افرادکو موت کے گھاٹ اتار دیاگیا ۔
چھٹے روزے کومختلف علاقوں میں9افرادکوزندگی سے محروم کر دیا گیا،ساتویں اور آٹھویں روزے کومختلف علاقوں میں تین3افراد کو نشانہ بنایا گیا،نویں رمضان کو قتل و غارت گری کے واقعات میں ایک بارپھرشدت آگئی اور مختلف علاقوں میں میاں بیوی اورلڑکی سمیت10افراد کوقتل کر دیا گیا،دسویں روزے پولیس اہلکارسمیت4افرادمارے گئے،گیارہوں روزے کو3افرادکوٹارگٹ کلنگ کانشانہ بنایا گیاجس میں اورنگی ٹاؤن میں رینجرز کے افسراورحوالدار جبکہ گرومندر پر ایکسائز پولیس کے اہلکار کو موت کے گھاٹ اتار دیاگیا ، بارہویں روزے کوخاتون سمیت2افرادہلاک جس میں سہراب گوٹھ کے علاقے لاسی گوٹھ میں رضیہ بی بی جبکہ جہانگیرروڈ سے متحدہ کے کارکن کی لاش ملی جسے اغواکے بعد فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا ۔
تیرھویں رمضان کو7افراد زندگی کی بازی ہارگئے جس میں سائٹ کے علاقے بلدیہ ٹاؤن ٹریفک سیکشن کے قریب خالی پلاٹ سے2افراد شاہنواز بلوچ اور رشید بلوچ کی لاشیں ملیں جنھیں اغوا کے بعد فائرنگ کر کے ہلاک کیاگیا،سہراب گوٹھ کے علاقے میں فائرنگ سے سکندر ، پاکستان بازار کے علاقے اورنگی ٹاؤن رحمت چوک پر فائرنگ سے2افراد شاہد اور ازلال رسول کو فائرنگ کر کے مار دیا گیا جبکہ نیو کراچی صنعتی ایریا سے خواجہ سرا کی لاش ملی اور گلشن معمار میں فائرنگ سے محمد اصغر ہلاک ہوگیا ،14ویں روزے کو شہر کے مختلف علاقوں سے4افرادکی لاشیں ملیں جس میں کلری کے علاقے لیاری پرانا ٹرک اڈے کے قریب سے2افراد علی حیدر اور فرحان کی لاشیں ملیں جنھیں بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا۔
پاک کالونی دھوبی گھاٹ لیاری ندی سے نامعلوم شخص کی لاش ملی جس کے ہاتھ اور پاؤں جسم سے جدا تھے جبکہ سپر ہائی ملک آغا ہوٹل کے قریب سے بھی نامعلوم شخص کی لاش ملی جسے فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا ، پندرہویں رمضان کو شہر کے مختلف علاقوں میں8افرادکو قتل کر دیا گیا جس میں اولڈ سٹی ایریا کے علاقے بھیم پورہ سے نامعلوم شخص کی بوری بند لاش ملی ، بفرزون میں رکشا سے گلو بلوچ کی لاش ملی جبکہ شیرشاہ کے علاقے میں مزار کے عقب سے نامعلوم نوجوان کی لاش ملی تینوں مقتولین کو فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا جبکہ گلبہار کے علاقے میں فائرنگ سے اقبال غوری ، لانڈھی89میں فائرنگ سے منظور علی ، گلبہار میں بھتہ نہ دینے پر دکان کا سیکیورٹی گارڈ ، سکھن کے علاقے بھینس کالونی میں فائرنگ سے سراج علی جبکہ پاک کالونی میں فائرنگ سے جوہر مگسی ہلاک ہوگیا۔
16 رمضان کو شہر میں دہشت گردی کا واقعہ رونما نہیں ہوا ،17رمضان کو6افراد ،18رمضان کو7افراد، انیس رمضان کو3افراد ،20رمضان کو4افراد ،21 رمضان2افراد ،22رمضان کو4افراد ،23رمضان کو6افراد ،24رمضان کو بھی6افراد ،25رمضان کو9افراد ،26رمضان کو5افراد ،27رمضان کو8افراد ،28ویں رمضان کو سب سے زیادہ 17افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا،29ویں رمضان کو خاتون ، مسجد کے مؤزن اورمتحدہ کے کارکنوں سمیت5افراد کو زندگی سے محروم کردیاگیا۔
رمضان المبارک کے آخری تیسویں روزبھی شہر کے مختلف علاقوں میں قتل و غارت گری کے واقعات میں4افراد کو زندگی سے محروم کر دیاگیا۔ رمضان المبارک کے30روز میں جاں بحق ہونے والوں میں رینجرز کے جوان، پولیس اہلکار،ایکسائز پولیس کا اہلکار ، سیاسی و مذہبی جماعتوں کے عہدیداران و کارکنان اورمختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افرادشامل ہیں جنھیں انتہائی سفاکیت اوردرندگی کے ساتھ فائرنگ کر کے اوراغوا کے بعد بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر گولیاں مار کر قتل کیاگیا۔
رمضان المبارک کے دوران دستی بموں کے حملوں کاسلسلہ بھی جاری رہا اور اس دوران دہشت گردوں نے نیپاچورنگی، یوپی موڑ ہارڈویئرمارکیٹ اور فرنٹیئر موڑپراے این پی کے رہنمابشیر جان کے قافلے پر دستی بموں سے حملے کیے جس میں پولیس اہلکارسمیت6سے زائد افراد زخمی ہوئے جبکہ جمعۃ الوداع کو نکالی جانے والی القدس ریلی کے شرکا کی بس کو یونیورسٹی روڈ پربم نصب کر کے نشانہ بنایا گیا جس میں2افراد جاں بحق جبکہ ایک درجن سے زائد افراد زخمی ہوگئے،شہریوں کا کہنا ہے کہ پولیس کے اعلیٰ افسران کی جانب سے خصوصاً رمضان المبارک میں شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے حوالے سے بلند و بانگ دعوے تو ضرور کیے گئے تاہم اس پرکس حد تک عملدر آمد کیا گیا۔
اس کااندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتاہے رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں حیوانیت،درندگی اور سفاکیت کا جو کھیل کھیلا گیا اور اس دوران شہریوں کو جس بیدردی سے قتل اور کیاگیاوہ نہ صرف پولیس کے اعلیٰ افسران بلکہ اعلیٰ حکومتی شخصیات کیلیے بھی لمحہ فکریہ ہے۔رمضان المبارک کے مہینے میں اسٹریٹ کرائمزاور گاڑیوں کی چھیناجھپٹی کے واقعات بھی تواترسے ہوتے رہے اوررمضان المبارک کے30دنوں میں شہریوں کونہ صرف بھاری نقدی بلکہ کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیوں،موٹر سائیکلوں اورموبائل فونز سے بھی محروم ہونا پڑا ۔