نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید کمرہ عدالت سے گرفتار

نواز شریف کو قید کے علاوہ ڈیڑھ ارب روپے اور 25 ملین ڈالر کا بھی جرمانہ


ویب ڈیسک December 24, 2018
مسلم لیگ (ن) کے قائد پر بیرون ملک جائیدادوں کے حقیقی مالک ہونے کا الزام ہے فوٹو: فائل

احتساب عدالت نے نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید کی سزا سنادی جس کے بعد سابق وزیراعظم کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا محفوظ کیا گیا مختصر فیصلہ سنایا جس میں عدالت نے نوازشریف کو فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں بری کرتے ہوئے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں 7 سال قید جب کہ ڈیڑھ ارب روپے اور 25 ملین ڈالر جرمانے کی سزا کا حکم سنایا۔

نواز شریف ذرائع آمدن بتانے میں ناکام رہے

بعدازاں عدالت نے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا جو 131صفحات پر مشتمل ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف العزیزیہ اور ہل میٹل کے حقیقی اور بینفیشل مالک ہیں، استغاثہ نواز شریف کے خلاف کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز کا الزام ثابت کرنے میں کامیاب رہا جب کہ نواز شریف جائز ذرائع آمدن بتانے میں ناکام رہے اور اپنے دفاع میں ایک بھی گواہ پیش نہیں کرسکے۔

احتساب عدالت نے ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کے تمام اثاثہ جات، جائیداد اور منافع بحق سرکار ضبط کرنے اور اس کے لیے سعودی حکومت سے رابطہ کرنے کا بھی حکم دیا ۔

حسن اور حسین نواز کے نام اشتہاریوں کی فہرست میں شامل کیے جائیں

تفصیلی فیصلے میں تحریر ہے کہ نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری ہیں، نیب کو حکم دیا گیا ہے کہ حسن اور حسین نواز کے نام اشتہاریوں کی فہرست میں شامل کرے۔

نواز شریف دس سال کے لیے نااہل قرار

فیصلے میں نواز شریف کو 10 سال کے لیے کسی بھی عوامی عہدے کے لیے بھی نااہل قراردیا گیا ہے تاہم احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف 10 روز میں اپیل اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی جا سکتی ہے۔

فلیگ شپ ریفرنس میں بری

احتساب عدالت نے اپنے تفصیلی فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید کے علاوہ ڈیڑھ ارب روپے اور 25 ملین ڈالر (ساڑھے 3 ارب روپے) جرمانے کیے ہیں جب کہ سابق وزیراعظم کو فلیگ شپ ریفرنس میں بری کردیا ہے۔

نواز شریف اڈیالہ جیل منتقل

نواز شریف کو اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا ہے جہاں وہ آج رات گزاریں گے اور پھر کل صبح انہیں کوٹ لکھپت جیل لاہور منتقل کیا جائے گا۔ پہلے جب نیب کی ٹیم نے نواز شریف کو اڈیالہ جیل لے جانے کی کوشش کی تو نواز شریف نے انکار کردیا اور لاہور لے جانے پر اصرار کیا۔ بعدازاں نیب کی ٹیم انہیں لے کر اسلام آباد ائرپورٹ کی طرف روانہ ہوئی لیکن رستے میں ہی گاڑی کا رخ اڈیالہ کی طرف موڑ دیا گیا۔

اڈیالہ کی بجائے لاہور رکھا جائے

فیصلہ سنائے جانے کے بعد نواز شریف کی جانب سے عدالت سے درخواست کی گئی کہ انہیں اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور کی جیل میں رکھا جائے، جسے عدالت نے منظور کرلیا۔

لیگی کارکنوں اور پولیس میں جھڑپ



نواز شریف جب احتساب عدالت پہنچے تو کارکنوں کی بڑی تعداد نے ان کے ساتھ عدالت کے احاطے میں داخل ہونے کی کوشش کی، پولیس نے کارکنوں کو پیچھے دھکیلا تو مسلم لیگ (ن) کے کارکن مشتعل ہوگئے، پولیس کی جانب سے شیلنگ پر انہوں نے پتھراؤ شروع کردیا جب کہ شیلنگ سے مظاہرین منتشر ہوگئے۔

امید ہے مجھے انصاف ملے گا

عدالتی فیصلے سے قبل مسلم لیگ (ن) کے رہنماوٴں نے نوازشریف سے ملاقات کی، اس موقع پر نواز شریف کا کہنا تھا کہ مجھے کسی قسم کا خوف نہیں، ایمانداری سے ملک اور عوام کی خدمت کی، کرپشن اور اختیارات کا ناجائز استعمال بھی نہیں کیا،کوئی غلط کام نہیں کیا جس پر سرجھکانا پڑے، اللہ سے پوری امید ہے کہ مجھے انصاف ملے گا۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کو 10 اور مریم نواز کو 7 سال قید کی سزا

ہم پتھر کے لوگ ہیں یہ دکھ سہہ لیں گے

نواز شریف نے نیب ریفرنس میں سزا ہونے کے بعد کمرہ عدالت میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم تو پتھر کے لوگ ہیں یہ دکھ سہہ لیں گے، بیگم کلثوم کی وفات پر اب تک مریم اور میری والدہ صدمے میں ہیں، بیٹی مریم بھی آج فیصلہ سننے کے لیے میرے ساتھ عدالت آنا چاہتی تھیں لیکن میں نے خود انہیں منع کیا اور دادی کے ساتھ رکنے کی ہدایت کی۔

مسلم لیگ کے قائد نے کہا کہ حوصلہ دینے والا اللہ ہوتا ہے اور ہم نے اس مشکل وقت میں حوصلہ نہیں چھوڑنا بلکہ صبر کرنا ہے۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ چھوٹی صاحب زادی بھی انگلینڈ سے آنا چاہتی تھیں لیکن انہیں بھی منع کیا، سب صحافیوں کا اور میڈیا کا شکر گزار ہوں۔

انتقام کی آخری ہچکی

دوسری جانب نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر کا سہارا لیتے ہوئے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج کا فیصلہ نوازشریف کی امانت، صداقت اور دیانت پر ایک اور مہر ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ ایک ہی شخص کو چوتھی بار سزا اندھے انتقام کی آخری ہچکی ہے مگرفتح نواز شریف کی ہے۔



ایک اور ٹوئٹ میں مریم نوازنے اپنے ٹوئٹ میں والد نواز شریف کی ویڈیو شیئرکراتے ہوئے لکھا کہ نواز شریف عوام کی محبت میں گھرے ہوئے ہیں۔



واضح رہے کہ پہلے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10، مریم کو 7 جب کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک سال قید کی سزا ہوچکی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں