پی اے سی میں شائع غلط آڈٹ رپورٹ کی تحقیقات کیلیے کمیٹی قائم

لطیف قریشی اورخالد محمودشامل،2006-7کی آڈٹ رپورٹ میں60سے70پیرازغائب ہیں


Masood Majid Syed July 08, 2013
لطیف قریشی اورخالد محمودشامل،2006-7کی آڈٹ رپورٹ میں60سے70پیرازغائب ہیں. فوٹو فائل

قومی اسمبلی کی پبلک اکاونٹس کمیٹی کی شائع ہو نے والی آڈٹ رپورٹ برائے سال2006-7 میں غلطیوں پراسپیکرقومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی.

جس کے سربراہ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے جوائنٹ سیکریٹری قانون سازی لطیف قریشی اوراوایس ڈی پی اے سی خالد محمودشامل ہیں ۔ ذرائع کے مطابق مذکورہ آڈٹ رپورٹ میں 60 سے 70آڈٹ پیرز ایسے ہیں جوغائب ہیں بلکہ شائع بھی نہیں کیے گئے۔دوسرے نمبر پر پی اے سی کی وقتافوقتاًجاری کی جانے والی ہدایات کوبھی شامل اشاعت نہیں کیاگیااورتیسرے نمبرآڈیٹرجنرل آفس کی جو تجاویزدی گئی تھیں انھیں بھی شائع نہیں کیاگیا۔



پبلک اکائونٹس کمیٹی کی کارکردگی کوبڑی باریک بینی سے مانیٹر کر نے والے legislative oversight community of practce(LOCOP)ٓ ادارہ نے بھی حالیہ چیئرمین پی اے سی ندیم افضل چن اوراس سے پہلے کے چیئرمین پی اے سی چوہدری نثار کا موازنہ کر تے ہوئے چوہدری نثارکی کارکردگی کو کئی بار سراہا ہے جنھوں نے اپنے دور میں 115ارب روپے کی مختلف وزارتوں ومحکموں سے وصولیاں کی تھیں جبکہ ان کے مقابلے میں جب ندیم افضل چن پی اے سی کے چیئرمین بنے تو 28دسمبر2013 تک صرف23ارب روپے کی وصولیاں کی گئیں ۔

چوہدری نثارکے دور میں قابل ، محنتی اور تجربہ کار عملہ رکھا گیالیکن بعدازاں ندیم افضل چن کے دورمیں پی اے سی کے کئی کئی سال سے فرائض انجام دینے والے تجربہ کارپرانے عملے کوہٹا کر نیا اور نا تجربہ کار عملہ لگایا گیااوراس سے بھی بڑھ کرعملے کے زیادہ ترافرادوہ تھے جودوسرے محکموں سے ڈیپوٹیشن پر لیے گئے جس کے نتیجے میں ان افرادنے اپنے سابقہ محکموں کومقدم رکھا،اپنے سابقہ محکموں کی حمایت کی جس کے نتیجے میں پی اے سی آپریشن اثر اندازہوا۔اسی عملے کی وجہ سے پبلک اکائونٹس کمیٹی کی شائع ہو نے والی آڈٹ رپورٹ برائے سال2006-7میں بھی کئی غلطیاں سر زد ہوئیںاور کمیٹی کے کئی دوسرے اہم نکات شائع ہو نے سے رہ گئے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں