حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کا عندیہ دے دیا کارکردگی بہتر بنائیں افسران کو وارننگ
پی آئی اے نے اپنی کارکردگی بہترنہ بنائی تونجکاری کے سواچارہ نہیں ہوگا،احسن اقبال
چین کا 5 روزہ دورہ مکمل کر کے وطن واپس لوٹنے والے وفاقی وزیرمنصوبہ بندی وترقیات احسن اقبال نے ملک سے وی آئی پی کلچرکے خاتمے کی عملی کوشش کاآغاز کر دیا۔
اتوار کی دوپہر وفاقی وزیراحسن اقبال اسلام آبادایئرپورٹ پراترے اور ماضی کی روایات کے برعکس عام مسافروں کے لائونج میںقطار میںلگ کرامیگریشن کی معمول کی کارروائی مکمل کی۔ اس موقع پر ایف آئی اے، ایئر پورٹ سیکیورٹی فورس، پی آئی اے اور ایئر پورٹ انتظامیہ کے بعض اہلکار وی آئی پی مہمانوں کے استقبال کیلیے ان کے ناموں کے تعارفی پلے کارڈاٹھائے کھڑے تھے مگراحسن اقبال نے سفارشی چٹیں اور تعارفی کارڈپھاڑدیے۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اگر میں ایک وفاقی وزیر ہوتے ہوئے قطار میں لگ کے امیگریشن کرواسکتا ہوںتو تمام معزز پاکستانی بھی وی آئی پی کلچرکے خاتمے کیلیے قطار میں لگ جائیں، جبکہ سرکاری اہلکاروں سے کہا کہ حکومت پاکستان آپ کواپنی ڈیوٹی کرنے کی تنخواہ دیتی ہے ان بڑے وی آئی پی مہمانوں کے پروٹوکول کیلیے آپ کو تنخواہ نہیں ملتی۔
وفاقی وزیراپنا سامان لینے عام مسافروں کے ہمراہ بیلٹ پرآئے تو وہاں موجود مسافروں نے وفاقی وزیرکو اپنے درمیان دیکھ کر شکایات کادفتر کھول دیا،کراچی اور سکردو سے آنیوالے مسافروں نے وفاقی وزیر کو بتایا کہ ہم گزشتہ دوگھنٹوں سے اپنے سامان کا انتظار کر رہے ہیں نہ سامان آ رہاہے اور نہ ہی پی آئی اے یا ایئر پورٹ انتظامیہ کا کوئی ذمے دار ہمیں اصل صورتحال سے آگاہ کر رہا ہے جس پراحسن اقبال نے پی آئی اے کے افسران کوطلب کیا اورافسران وعملے کی سرزنش کی اور ان پر واضح کیاکہ مسافروںکی تذلیل برداشت نہیں کی جائے گی۔احسن اقبال نے واضح کیا کہ اگرپی آئی اے انتظامیہ نے کارکردگی بہترنہ بنائی تو نجکاری سمیت ہر آپشن پر غور کیا جاسکتاہے۔علاوہ ازیںاحسن اقبال نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری سے معاشی ترقی کے نئے مواقع پیداہوں گے،پاکستان اور چین کے درمیان سڑکوں اور ریل کے روابط کو یقینی بنایا جائیگا، اس کے ساتھ ساتھ گوادر میں اقتصادی شہر تعمیر کیے جائیں گے،چین تیل سے چلنے والے پاور پلانٹس کوکوئلہ پرچلانے کیلیے پاکستان کی معاونت کرے گا۔
اتوار کی دوپہر وفاقی وزیراحسن اقبال اسلام آبادایئرپورٹ پراترے اور ماضی کی روایات کے برعکس عام مسافروں کے لائونج میںقطار میںلگ کرامیگریشن کی معمول کی کارروائی مکمل کی۔ اس موقع پر ایف آئی اے، ایئر پورٹ سیکیورٹی فورس، پی آئی اے اور ایئر پورٹ انتظامیہ کے بعض اہلکار وی آئی پی مہمانوں کے استقبال کیلیے ان کے ناموں کے تعارفی پلے کارڈاٹھائے کھڑے تھے مگراحسن اقبال نے سفارشی چٹیں اور تعارفی کارڈپھاڑدیے۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اگر میں ایک وفاقی وزیر ہوتے ہوئے قطار میں لگ کے امیگریشن کرواسکتا ہوںتو تمام معزز پاکستانی بھی وی آئی پی کلچرکے خاتمے کیلیے قطار میں لگ جائیں، جبکہ سرکاری اہلکاروں سے کہا کہ حکومت پاکستان آپ کواپنی ڈیوٹی کرنے کی تنخواہ دیتی ہے ان بڑے وی آئی پی مہمانوں کے پروٹوکول کیلیے آپ کو تنخواہ نہیں ملتی۔
وفاقی وزیراپنا سامان لینے عام مسافروں کے ہمراہ بیلٹ پرآئے تو وہاں موجود مسافروں نے وفاقی وزیرکو اپنے درمیان دیکھ کر شکایات کادفتر کھول دیا،کراچی اور سکردو سے آنیوالے مسافروں نے وفاقی وزیر کو بتایا کہ ہم گزشتہ دوگھنٹوں سے اپنے سامان کا انتظار کر رہے ہیں نہ سامان آ رہاہے اور نہ ہی پی آئی اے یا ایئر پورٹ انتظامیہ کا کوئی ذمے دار ہمیں اصل صورتحال سے آگاہ کر رہا ہے جس پراحسن اقبال نے پی آئی اے کے افسران کوطلب کیا اورافسران وعملے کی سرزنش کی اور ان پر واضح کیاکہ مسافروںکی تذلیل برداشت نہیں کی جائے گی۔احسن اقبال نے واضح کیا کہ اگرپی آئی اے انتظامیہ نے کارکردگی بہترنہ بنائی تو نجکاری سمیت ہر آپشن پر غور کیا جاسکتاہے۔علاوہ ازیںاحسن اقبال نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری سے معاشی ترقی کے نئے مواقع پیداہوں گے،پاکستان اور چین کے درمیان سڑکوں اور ریل کے روابط کو یقینی بنایا جائیگا، اس کے ساتھ ساتھ گوادر میں اقتصادی شہر تعمیر کیے جائیں گے،چین تیل سے چلنے والے پاور پلانٹس کوکوئلہ پرچلانے کیلیے پاکستان کی معاونت کرے گا۔