مصرمیں معزول صدرکے حامیوں اور فوج میں جھڑپیں 51 افراد ہلاک 300 سے زائد زخمی

مشکلات کے باوجودجمہوریت کیلئےجدو جہدجاری رکھیں گے،عوام سے اپیل کرتے ہیں فوجی آمریت کے خلاف باہرنکل آئیں،اخوان المسلمون

مصری فوج کی نظر میں ہمارے کارکنوں کا لہو مصر کے کسی بھی دوسرے شخص کے مقابلے میں ارزاں ہے، ترجمان اخوان المسلمون

مصر میں برطرف کئے گئے صدر محمد مرسی کے حامیوں اورفوج کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں51 افراد ہلاک جب کہ 300سے زائد زخمی ہوگئے جس کے بعد اخوان المسلمون نے عوام سے فوج کے خلاف بغاوت کرنے کی اپیل کی ہے۔



مصر میں عوامی احتجاج کے بعد فوج کی جانب سے منتخب صدر کی برطرفی کے بعد احتجاج اور پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ بڑھتا جارہا ہے، اخوان المسلمون کے مطابق دارالحکومت قاہرہ میں محمد مرسی کے ہزاروں حامیوں نے وزارت دفاع کی اس عمارت کا گھیراؤ کیا جہاں برطرف صدر کو نظر بند رکھا گیا ہے، مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے سیکیورٹی فورسز کی جانب سے شیلنگ کی گئی جس سے وہ مشتعل ہوگئے اور انہوں نے ہنگامہ آرائی شروع کردی ، صورت حال کو مزید بگڑتا دیکھ کر سادہ لباس میں ملبوس اہلکاروں نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 51 افراد ہلاک جبکہ 300 سے زائد زخمی ہوگئے. دوسری جانب مصری افواج کا کہنا ہے کہ مظاہرین کی جانب سے سیکیورٹی فورسز پر حملے کے بعد اہلکار فائرنگ پر مجبور ہوئے۔


اخوان المسلمون کے ترجمان نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ مصر کے عوام نے جمہوریت کے لئے 60 سال تک فوجی آمریت کے خلاف جدو جہد کی ، ایک بار پھر فوجی آمروں نے عوام پر کٹھ پتلی افراد مقرر کردیئے ہیں، ان کی نظر میں اخوان المسلمون کے کارکنوں کا لہو مصر کے کسی بھی دوسرے شخص کے مقابلے میں ارزاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام تر مصائب اور مشکلات کے باوجود وہ جمہوریت کے لئے اپنی جدو جہد جاری رکھیں گے وہ عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ فوجی آمریت کے خلاف وہ باہر نکل آئیں اورعالمی برادری مصر میں جاری خونی کھیل کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کرے ۔

Load Next Story