باکسنگ ڈے میچ ذمے داری کا بوجھ بیٹسمینوں پر ہوگا

پاکستان نے زیادہ رنز بناکر میزبان پروٹیز کو دباؤ میں لانے کی حکمت عملی بنالی


AFP December 25, 2018
پاکستان نے زیادہ رنز بناکر میزبان پروٹیز کو دباؤ میں لانے کی حکمت عملی بنالی فوٹو : فائل

باکسنگ ڈے ٹیسٹ میں ذمہ داری کا بوجھ بیٹسمینوں کے کندھوں پر ہوگا پاکستان ٹیم نے زیادہ رنز بناکر حریف سائیڈ کو دباؤ میں لانے کی حکمت عملی بنالی۔

بولرز حریف سائیڈ کی تمام 20 وکٹیں اڑانے کو تیار ہیں، جنوبی افریقہ کو بھی گرین کیپس سے ملتے جلتے مسائل کا سامنا ہے، میزبان سائیڈ نے ڈیل اسٹین اور کاگیسوربادا سے زیادہ امیدیں وابستہ کرلیں۔ تفصیلات کے مطابق جنوبی افریقہ اور پاکستان کے درمیان تین ٹیسٹ میچز کی سیریز کا آغاز بدھ سے باکسنگ ڈے کے موقع پر سنچورین میں ہورہا ہے، جس میں ذمہ داری کا زیادہ تر بوجھ بیٹسمینوں پرہی ہوگا۔ ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے ٹور کے آغاز سے قبل ہی اپنے ایک انٹرویو واضح کیا تھا کہ ایک چیز جو ہم جانتے ہیں وہ یہ ہے کہ ہم تمام 20 وکٹیں آسانی سے حاصل کرسکتے ہیں مگر ہمارے لیے اصل چیلنج 350 سے 400 تک رنز بنانا ہوگا۔

جنوبی افریقی ہیڈ کوچ اوٹس گبسن بھی اس معاملے میں ان سے اتفاق کرتے ہیں کیونکہ اس وقت اتفاق سے دونوں کی ہی بیٹنگ لائن غیرمستقل مزاجی کا شکار جبکہ بولنگ اٹیک کافی توانا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں ٹیموں کو ایک ہی جیسے مسائل کا بھی سامنا ہے، اگر چہ اس بات کی امید ظاہر کی جارہی تھی کہ سیریز میں میزبان پیسر ورنون فلینڈر اور پاکستان کے ابھرتے ہوئے اسٹار محمد عباس کے درمیان خوب جوڑ پرے گا تاہم فلینڈر انگلی تڑوا بیٹھے ہیں جبکہ عباس کندھے کی انجری کا شکار ہیں۔ انھوں نے گذشتہ ہفتے جنوبی افریقی انوی ٹیشن الیون کے خلاف میچ بھی نہیں کھیلا تھا جبکہ امکان یہی ظاہر کیا جارہا ہے کہ وہ سنچورین میں شیڈول پہلا ٹیسٹ نہیں کھیل پائیں گے۔ ان کے بغیر بھی پاکستان کا اٹیک محمد عامر، حسن علی اور شاہین شاہ آفریدی جیسے باصلاحیت فاسٹ بولرز پر مشتمل اور ان کا ساتھ دینے کیلیے یاسر شاہ کی صورت میں ورلڈ کلاس لیگ اسپنر بھی موجود ہوں گے۔

جنوبی افریقہ کو اپنے ایک اور اہم پیسر لونگی نگیڈی کی خدمات بھی میسر نہیں جوکہ گھٹنے کی تکلیف میں مبتلا ہیں تاہم سینئر بولر ڈیل اسٹین اور کاگیسیور ربادا کے ہمراہ ڈوین اولیور توقعات کا بوجھ اٹھانے کو تیار ہیں۔ پاکستانی بیٹسمین حارث سہیل، بابر اعظم، اظہر علی اور اسد شفیق اچھی فارم میں ہیں، وارم اپ میچ میں امام الحق نے بھی کچھ رنز اسکور کیے ہیں۔ دوسری جانب پروٹیز کو کچھ بیٹنگ مسائل کا سامنا ہے، گذشتہ ہوم سیزن میں بھارت اور آسٹریلیا کے خلاف مستقل مزاجی سے پرفارم کرنے والے ڈین ایلجر اور ایڈین مارکرم اس وقت جدوجہد کا شکار ہیں، 35 سالہ ہاشم آملا اپنے کیریئر کے اختتام کے قریب ہیں، انھوں نے اپنی آخری ٹیسٹ سنچری 10 میچز قبل بنگلہ دیش کے خلاف اکتوبر 2017 میں بنائی تھی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔