نیب کیسز موجودہ حکومت کیسے جوابدہ ہے
حیرت تو اس بات پر ہے کہ ’’قائداعظم ثانی‘‘ نواز شریف اور زرداری صاحب خود چھوڑیں
احتساب عدالت کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف دو ریفرنسز (العزیزیہ اور فلیگ شپ) کا فیصلہ سنادیا گیا، العزیزیہ ریفرنس میں انھیں 7 سال قید اور جرمانہ جب کہ فلیگ شپ ریفرنس میں انھیں بری کردیا گیا۔ اب جب کہ سابق وزیر اعظم اپنی سزا پوری کرنے کے لیے کوٹ لکھپت جیل منتقل ہو چکے ہیں اور اپوزیشن پوری آب و تاب کے ساتھ اکٹھا ہوا چاہتی ہے کیوں کہ اپوزیشن کا موقف ہے کہ حکومت انتقامی کارروائیاں کر رہی ہے۔ مریم نواز کہہ رہی ہے ''ایک ہی شخص کو چوتھی بار سزا۔اندھے انتقام کی آخری ہچکی۔ مگر فتح نواز شریف کی۔'' مریم اورنگ زیب کہہ رہی ہیں کہ نیب ڈھائی سال نواز شریف پر کچھ ثابت نہیں کر سکا۔دیگر اپوزیشن رہنما بھی موجودہ سزاؤں اور کارروائیوں کے حوالے سے حکومت کو مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں ۔
راقم حکومت کا ترجمان تو نہیں مگر ایک بات سمجھ سے باہر ہے کہ جب یہ مقدمات قائم ہوئے تب کس کی حکومت تھی؟ جب پاناما اسکینڈل آیا تب کس کی حکومت تھی؟ نیب کا چیئرمین کس نے لگایا؟چیف الیکشن کمیشن کس نے بنوایا؟صوبائی چیف الیکشن کمیشن کس نے بنوائے؟نگران حکومتیں کس نے بنائیں؟جنرل الیکشن کس نے کرائے؟ اگر ان سب چیزوں کے ذمے دار خود یہ لوگ ہیں تو اس میں موجودہ حکومت کا ذکر کیسے آگیا؟ موجودہ حکومت کا کیا قصور ہے؟اور سب سے بڑھ کر اس میں عوام کا کیا قصور ہے؟اور اگر بادی النظر میں ان کرپٹ سیاستدانوں کے خیال میں سب کچھ اسٹیبلشمنٹ کر رہی ہے، تو اُسے مطمئن کریں، اس میں موجودہ حکومت کہاں سے آگئی؟ان میں سے ایک کیس بھی ایسا نہیں ہے جو موجودہ حکومت نے بنایا ہو۔ایک جج بھی ایسا نہیں ہے جو موجودہ حکومت نے اپوائنٹ کیا۔ سب کچھ چھوڑیں زرداری صاحب پر بنی ہوئی جے آئی ٹی کی رپورٹ دیکھ لیں آپ کو کرپشن کی سیکڑوں کہانیاں پتہ چل جائیں گی، جو کچھ زرداری آج تک کرتے آئے ہیں وہ سب کچھ اُس میں تحریر ہے۔
جے آئی ٹی کی رپورٹ کی مجموعی طور پر 27 جلدیں ہیں جب کہ ایگزیکٹو سمری 135 صفحات اور اس سے منسلک 95 بڑے ضمیموں پر مشتمل ہے۔ جے آئی ٹی کے سربراہ نے سپریم کورٹ سے اسے افشاء نہ کرنے کی استدعا کی ہے۔اس جلد کے تین حصے (1) سسٹم (2) امریکا، برطانیہ، فرانس اور دبئی میں املاک اور (3) اندرون سندھ زرعی جائیدادیں ہیں۔ جے آئی ٹی نے سندھ میں کرپشن کے نظام کو فاش کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اب تمام کرپشن الزامات اور جے آئی ٹی رپورٹ میں موجودہ حکومت کا کیا قصور ہے؟
حیرت تو اس بات پر ہے کہ ''قائداعظم ثانی'' نواز شریف اور زرداری صاحب خود چھوڑیں، گھر کے ملازم بھی کرپشن کے الزامات کی زد میں ہیں، پانچ براعظموں میں جائیدادیں، پورا ملک، عدالتیں، ہر ادارہ سب 'منی ٹریل' مانگ مانگ کر تھک گئے، جواباً کبھی مشرف کا ذکر، کبھی فیضؔ کے شعر، کبھی سازشی تھیوریاں، کبھی سیاسی انتقام کی باتیں، کبھی ووٹ کی عزتوں کے مکر، کبھی سویلین بالادستی کے فریب، کبھی مجھے کیا پتہ، کبھی کہی باتوں سے مکر جانا، کبھی مظلومیت کا ڈر، کبھی معصومیت کے ڈرامے، کبھی عدالتیں ٹھیک نہیں، کبھی حکومت انتقام لے رہی، کبھی جمہوریت خطرے میں، کبھی پارلیمنٹ بے توقیر ہو رہی، کبھی مشرق، کبھی مغرب، مجال ہے اربوں، کھربوں کی ایک رسید بھی دی ہو، پیسے کمائے کیسے، باہر بھجوائے کیسے، جائیدادیں خریدیں کیسے، 3سوالوں کا جواب تو نہیں، مگر کہانیاں، کہانیاں اور کہانیاں۔ یہ بھی ہو چکا، جن لندن فلیٹس کا میاں صاحب کو پتہ ہی نہیں کہ بچوں نے کیسے خریدے، کن پیسوں سے خریدے، مطلب معصوم بچوں نے محنت کی یا ان کی لاٹری نکلی، انھی فلیٹس میں بیٹھ کر قوم کو بھاشن دیے، قوم بھی ایسی کہ واہ واہ کرتی رہی، جھومتی رہی۔
اس سے بھی زیادہ عجیب اور حیران کردینے والی بات کہ جو کل تک ایک دوسرے کو چور چور کہتے نہیں تھکتے تھے، آج ایک دوسرے کے ساتھ گرم جوشی سے مل رہے ہیں، ''سوشل میڈیائی ایڈیٹرز'' ان کے بارے میں تصحیح فرما رہے ہیں کہ ''جب علاقے کے چور مل جائیں تو سمجھ لیجیے تھانے دار ایمان دار آگیا ہے'' پھر گزشتہ روز جب ایک صاحب پروڈکشن آرڈر پر رہائی ملنے کے بعد گزشتہ ہفتے قومی اسمبلی میں فرما رہے تھے کہ ''اگر خدانخواستہ آصف علی زرداری کو گرفتار کیا گیا تو ملک میں ایک طوفانی اور ہیجانی کیفیت پیدا ہو گی''، الفاظ پر غور فرمائیں، اگر خدانخواستہ آصف علی زرداری کو گرفتار کیا گیا، یہ خدانخواستہ والے صاحب 4 اپریل 2017 کو کہہ ر ہے تھے ''حیرت ہوتی ہے جب آصف زرداری کرپشن کے خلاف بات کرتے ہیں، زرداری صاحب اگر آپ کا کھاتہ کھل گیا تو آپ کا اتنا بڑا کھاتہ کہ پھر بند نہیں ہو گا''۔بہرکیف آج حالات یہ ہیں کہ موجودہ حکومت کو چلنے دینے اور عوام کی فلاح کے لیے کام کرنے دینے کے بجائے اُس کے لیے مسائل کے انبھار لگائے جا رہے ہیں، جس سے یقینا نقصان عوام کا ہی ہو رہا ہے، لہٰذااپوزیشن سے درخواست ہے کہ وہ ملکی مفاد میں کرپشن کا ساتھ دینے کے بجائے اداروں کو مضبوط کرنے کے لیے حکومت کا ساتھ دیں تاکہ ملک آگے بڑھ سکے۔